Live Updates

اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس، وزیراعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے متفقہ امیدوار لانے کا اعلان ، دھاندلی شدہ الیکشن کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرینگے ،آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے 16 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی

کمیٹی (آج) سے کام شروع کردیگی،پارلیمنٹ میں کٹھ پتلی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے، شیری رحمن الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے اختیارات پر کوئی اور قابض ہوگیا ،جیتنے والے شرمسار ،ہارنے والے حیران ہیں،لیاقت بلوچ تاریخ میں پہلی بار ہوا الیکشن کے ایک ہفتے بعد تمام نمایاں جماعتیں ایک محاذ پر اکٹھی ہو کر الیکشن مسترد ،مل کر جدوجہد کا فیصلہ کررہی ہیں،احسن اقبال پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو آرام سے نہیں بیٹھنے دینگے، پی ٹی آئی والوں کو بتائینگے اصل اپوزیشن کیا ہوتی ہے،مریم اورنگزیب

جمعرات 2 اگست 2018 21:09

اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس، وزیراعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2018ء) ہم خیال جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس نے پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت عظمیٰ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے مشترکہ امیدوار لائینگے جبکہ عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دھاندلی شدہ الیکشن کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرینگے اور آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے 16 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو آج (جمعہ) کو کام شروع کردے گی۔

ہم خیال جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی رہائشگاہ پر منعقد ہوئی جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کی قیادت کی۔ لیگی وفد میں سردار ایاز صادق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزراء خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، مشاہد حسین سید، مشاہد اللہ خان جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف،سید خورشید شاہ، شیری رحمن ، قمر زمان کائرہ ، فرحت اللہ بابر اور سید نوید قمر شامل ہوئے۔

(جاری ہے)

اے پی سی میں ایم ایم اے کی جانب سے مولانا فضل الرحمن، اکرم خان درانی، لیاقت بلوچ، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اویس احمد نورانی، بلوچ رہنماء محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو، عوامی نیشنل پارٹی کے اسفند یار ولی اور میاں افتخار حسین شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال، انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی اور تحریک انصاف کی جانب سے حکومت سازی کیلئے مختلف جماعتوں کی جانب سے کئے گئے رابطے ، قومی اسمبلی میں وزیراعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے حوالے سمیت دیگر امور زیر غور آئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنماء شیری رحمن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شامل تمام جاعتوں نے پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں کٹھ پتلی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔ انہوں نے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وزارت عظمی، سپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر کے امیدواروں کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں وزارت عظمیٰ کا امیدوار مسلم لیگ (ن) ، سپیکر قومی اسمبلی کا امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی اور ڈپٹی سپیکر کا امیدوار متحدہ مجلس عمل سے ہوگا۔

شیری رحمن نے کہا کہ ہم پوری قوت کے ساتھ پارلیمنٹ میں جائینگے، وہاں پر حقیقی جمہوری اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے۔ ہم سب نے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے 16 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ تمام جماعتیں دھاندلی زدہ الیکشن کو نہیں مانتی اور اس کے نتائج کو مسترد کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی جماعتیں اس ایکشن کو سلیکشن سمجھتی ہیں۔

شیری رحمن نے کہا کہ نادرا نے اعتراف کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ڈی ایس) بند کیا گیا ۔ الیکشن میں مکمل مداخلت ہوئی ہے، ایک تنظیم کو مراعات دیکر آگے لایا گیا ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ ہم شفاف الیکشن اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری انداز سے کردار ادا کرینگے، جہاں جہاں ایوانوں میں ہمیں جگہ ملے گی ہم وہاں ضرور جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ قائم کردہ سولہ رکنی جائنٹ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے ٹی او آرز طے کریگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس اتحاد کے ٹی او آرز طے کئے جائینگے اور ان ہی کے تحت آگے بڑھا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے ناموں کا اعلان متعلقہ جماعتیں کریں گی ۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء مشاہد حسین سید نے بتایا کہ جائنٹ کمیٹی میں سابق وزیر سعد رفیق، احسن اقبال، مشاہد حسین سید، شیری رحمن، قمر زمان کائرہ، عبدالغفور حیدری، اویس احمد نورانی ، لیاقت بلوچ، حاجی غلام احمد بلور، میاں افتخار حسین،بیرسٹر مسرور، میر کبیر ، ملک ایوب، عثمان کاکڑ، رضا محمد رضا اور انیسہ زیب طاہر خیلی شامل ہیں ۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم ایم اے کے رہنماء لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کو با اختیار بنایا گیا تھا اور ان سے ہمیں صاف اور شفاف انتخابات کی توقع تھی مگر دونوں اداروں کی جانب سے اپنے اختیارات استعمال کرنے کی بجائے ان کے اختیارت پر کوئی اور قابض ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ جیتنے والے خود بھی شرمسار ہیں اور ہارنے والے بھی حیران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متحد ہو کر آئین ، جمہوریت ، شفاف انتخابات اور غیرنبدارانہ الیکشن کمیشن کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ الیکشن کے ایک ہفتے بعد تمام میجر پارٹیاں ایک محاذ پر اکٹھی ہو کر الیکشن کو مسترد کررہی ہیں اور مل کر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی جوڑ کو شکست دینے کیلئے ہم اکٹھے ہوئے ہیں۔ الیکشن میں بے قاعدگیاں پاکستان کی بنیاد پر حملہ ہیں، آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کیا لائحہ عمل ہوگا اس کی تیاری کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو آرام سے نہیں بیٹھنے دینگے۔ پی ٹی آئی والوں کو بتائینگے کہ اصل اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات