اسامہ کے شدت پسندی رجحان کے ذمہ دار ان کے گردموجود لوگ تھے،والدہ عالیہ غنم

اسامہ شرمیلابچہ تھا، 20سال کی عمر میںکچھ لوگوں سے ملاجنہوں نے برین واش کیا،میرے روکنے پرمجھے بتائے بغیرسب کچھ کرتارہا،گفتگو

جمعہ 3 اگست 2018 19:13

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2018ء) اسامہ بن لادن کی والدہ عالیہ غنم پہلی بار میڈیا کیسامنے آئی ہیں۔ انہوں نے اسامہ بن لادن کے شدت پسندی کی جانب رجحان کا ذمہ دار ان کے گرد لوگوں کو ٹھہرایا ہے۔ اسامہ بن لادن کی والدہ عالیہ غنم سعودی عرب میں اپنے دو بیٹوں اور دوسرے شوہر کے ہمراہ مقیم ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کئی سال سے اسامہ کی والدہ میڈیا سے دور رہیں لیکن اب نئے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی لیڈر شپ میں انہوں نے پہلی بار میڈیا سے بات کی۔

غنم کے مطابق اسامہ ایک شرمیلا بچہ تھا، بیس سال کی عمر میں وہ کچھ لوگوں سے ملا جنہوں نے اس کا برین واش کیا، میں نے اسے منع کیا لیکن اس نے مجھے نہیں بتایا کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔وہ اخوان المسلمون کے افراد سے ملنے کے بعد ایک الگ شخصیت بن گیا، اخوان المسلمون کے اس کارکن کو بعد میں سعودی عرب سے بے دخل کر دیا گیا لیکن وہ اسامہ کے لئے روحانی مشیر بنا رہا۔

(جاری ہے)

80 کی دہائی میں اسامہ نے روسی قابضین سے لڑنے کے لیے افغانستان کا سفر کیا۔ ان دنوں جو بھی اس سے ملتا اسے عزت دیتا۔اسامہ کے بھائی کے مطابق شروع میں ہم سب کو اس پر فخر تھا۔ وہ اپنے بزنس کی تمام رقم افغانستان پر خرچ کرنے لگا۔ میں نے کبھی بھی ایسا نہیں چاہا تھا کہ وہ شدت پسند بن جائے۔ خاندان کے مطابق انہوں نے آخری بار 1999میں اسامہ سے ملاقات کی۔

قندھار کے باہر اسامہ ان سے خوش دلی سے ملا اور سب کی دعوت کی۔ اسامہ کے والدین نے 1950 میں شام سے سعودیہ ہجرت کی اور اسامہ 1957 کو ریاض میں پیدا ہوا۔اسامہ کی پیدائش کے تین سال بعد والدین میں طلاق ہوگئی اور غنم نے ال عطاس سے شادی کرلی۔ اسامہ کے بھائی نے بتایا کہ والدہ اسامہ کو غلط نہیں کہتی وہ اس کے ارد گرد کے لوگوں کو برا کہتی ہیں، وہ صرف اسامہ کا بچپن اور اچھی یادیں سوچتی ہیں، انہیں جہادی کا پتہ نہیں۔ نائن الیون کے بعد فیملی پر بہت برا دور تھا، تمام خاندان سعودی عرب جمع ہوگیا، ان پر سفری پابندیاں لگ گئیں۔