Live Updates

ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور ہر ادارے کو اب کراچی کے سنگین مسائل کے متعلق سوچنا ہوگا،میئرکراچی

کراچی کے ایشوز سیاست سے آگے بڑھ کر انسانی مسئلہ بن چکے ہیں،وفاقی حکومت کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں کے حوالے سے معاملات خصوصاً بلدیاتی نظام کو طاقت ور بنائے،وسیم اختر

ہفتہ 4 اگست 2018 22:02

ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور ہر ادارے کو اب کراچی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے ایشوز سیاست سے آگے بڑھ کر انسانی مسئلہ بن چکے ہیں، ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور ہر ادارے کو اب کراچی کے سنگین مسائل کے متعلق سوچنا ہوگا، وفاقی حکومت کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں کے حوالے سے معاملات خصوصاً بلدیاتی نظام کو طاقت ور بنائے، آئین کے آرٹیکل 140-A کی طرح 140-B بھی لایا جائے، سندھ کے مفاد میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان برج کا کردار ادا کررہا ہوں، ملک کے سیاسی حالات ہم سب کے سامنے ہیں دو بڑی سیاسی جماعتوں کو سب نے دیکھ لیا، ہم تیسری جماعت سے الحاق کررہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، نئی سیاسی جماعتوں کے مستقبل کے حوالے سے کہا تھا کہ 25 جولائی کے بعد مچھلی کی دعوت کروں گا، مچھلی معصوم ہے انسان دشمن لوگوں نے اس انسان دوست کو انتخابی نشان بنا کر بدنام کردیا، آج اپنا وعدہ پورا کررہا ہوں، کراچی اور پاکستان کی عوام دیکھ چکی ہے کہ انہوں نے مچھلی کا کیا حشر کیا، 2 سال تک سب لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا، سب نے دیکھا یہ ڈرامہ تھا اب اس خوف سے لوگوں کو بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ایک نئی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں کہ کہیں ملنے والے ساتھ نہ چھوڑ جائیں، ہنسی آتی ہے ان تمام حرکتوں پر، کہیں دبئی واپس نہ جانا پڑجائے اس لئے اب نیا چورن بیچا جارہا ہے،، تحریک انصاف کے ساتھ MoU کیا ہے مگر ابھی کچھ چیزی باقی رہتی ہیں رابطہ کمیٹی کی میٹنگ میں تمام ارکان کو اعتماد میں لیں گے،یہ بات انہوں نے ہفتہ کی سہ پہر کے ایم سی ہیڈ آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، میئر کراچی نے کہا کہ ہم عام انتخابات کے نتیجے سے مطمئن نہیں اور اس سلسلے میں اپنے تحفظات پر قائم ہیں اور چاہتے ہیں کہ کم از کم 8 قومی اور 16 صوبائی حلقوں میں دوبارہ گنتی کی جائے، اس مرتبہ ایسے الیکشن ہوئے ہیں کہ ان کے لئے کوئی کمیٹی یا کوئی کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں سب کچھ لوگوں کے سامنے ہے، کچرا کنڈیوں اور اسکولوں سے بیلٹ پیپر ملے ہیں ، اس کے بعد تحقیقات کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی، جہاں تک پارٹی کا سوال ہے ہم خود ایک بحران سے گزر رہے ہیں ہمارے ساتھی جیلوں میں ہیں یا لاپتہ ہیں انتخابات میں سخت قسم کی پری پول دھاندلی ہوئی ہے، ہم الیکشن کے نتائج سے مطمئن نہیں ہیں اور 2 دن پہلے ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بھی کیا ہے، جب سے ایم کیوایم وجود میں آئی تب سے کراچی کے مسائل کے لئے پریشان ہیں، کراچی کے مسائل میں کوئی بھی دلچسپی نہیں لیتا گندگی کے باعث ہیپا ٹائٹس کراچی میں عروج پر ہے، کراچی کے ساتھ شروع زیادتی ہوئی ہے ، سندھ حکومت کو ہم نے پراوینشل اے ڈی پی کیلئے جو اسکیمیں دی ایک بھی منظور نہ کی گئی تو آئندہ کیا منظور ہونگی انہوںنے کہا کہ 70 سال گزر گئے ہم نے بڑی جماعتوں کے ساتھ بہت معاہدے کئے ہم ڈسے ہوئے لوگ ہیں نیتوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے اگر اب بھی ہم سے کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو یہ حکومت بھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرح اسی قطار میں لگ جائے گی، انہوںنے کہا کہ تمام تر صورتحال کے باوجود آئین پاکستان اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق کام کرتے ہوئے ہر رکاوٹ عبور کریں گے، ، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات ہم سب کے سامنے ہیں پینے کے لئے صاف پانی نہیں ہے، صحت و تعلیم، سیوریج اور ٹرانسپورٹ کا شعبہ تباہی کا شکار ہے، سابقہ پروجیکٹ خواہ صوبائی سطح کے ہوں یا وفاقی، کچھوے کی چال چل رہے ہیں، لوگ گندگی کی وجہ سے بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، اسپتالوں میں کوئی سہولت دستیاب نہیں، لوگوں کاکوئی پرسان حال نہیں ، اندرون سندھ بھی بنیادی سہولیات کے حوالے سے صورتحال انتہائی مخدوش ہے لہٰذا اس انتہائی سنگین صورتحال کے پیش نظر ہم آئندہ حکومت بنانے والی جماعت کے ساتھ بیٹھے اور ان کے سامنے کراچی اور سندھ کے مسائل رکھے ہیں، امید ہے کہ آئندہ بننے والی حکومت ان مسائل کے حل کے لئے ضرور کوئی قدم اٹھائے گی، انہوںنے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کی منفی ذہنیت کے باعث صرف شہری علاقے تباہی سے دوچار نہیں ہوئے بلکہ اندرون سندھ لاڑکانہ، سہون اور تھر میں بھی صورتحال انتہائی ابتر رہی، انہوںنے کہا کہ کراچی شہر کے سا تھ ہمیشہ زیادتی ہوئی ہے سابقہ حکومت کی بیڈ گورننس کے متعلق بہت کچھ کہا جاچکا ہے صوبے کو 94 فیصد اور وفاق کو 65-70 فیصد ریونیو دینے والے شہر کراچی کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے ، سندھ حکومت نے ہمارے اختیارات بلڈوز کئے جس سے شہر اور ملک کا نقصان ہوا ، سابقہ دور میں آئین کے آرٹیکل 140-A اور اپنی ہی حکومت کے بنائے ہوئے SLGA-2013 کی سخت خلاف ورزیاں کی گئیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے امور چھین لئے گئے اور اس کے بعد بھی کوئی کام نہیں ہوا، اب وقت آگیا ہے کہ سب سر جوڑ کر بیٹھیں اور ملک و صوبے کی بہتری کے لئے مسائل کے حل تلاش کریںتاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوں اور نچلی سطح پر صورتحال بہتر بنے،آئین میں بلدیاتی اداروں کو دیئے گئے اختیارات پر سندھ کی طرح پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں بھی عملدرآمد کرایا جائے تبھی لوگوں کے مسائل حل ہوںگے اور ترقی کا سفر شروع ہوگا، انہوںنے کہا کہ کراچی اور سندھ کے مفاد کے لئے وفاقی حکومت سے بات کرنا صوبائی معاملات میں مداخلت نہیں ، ماضی میں بھی کراچی کے لئے گرانٹس دیتی رہی ہے اور اب بھی شہر کی بہتری کے لئے فنڈز دیئے جاسکتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں جاری پروجیکٹس کے لئے فنڈنگ کا عمل تیز کیا جائے تاکہ شہریوں کو جلد از جلد سہولت ملے، ہم نے صرف کراچی کے لئے ہی نہیں بلکہ سندھ کے بڑے شہروں کے لئے بات کی ہے اگر وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں سندھ کا حصہ بڑھاتی ہے تو یہ پورے صوبے کی بہتری میں ہوگا، ہمیں پیسے نہیں چاہئیں بلکہ ہم صرف پروجیکٹس چاہتے ہیں تاکہ کراچی اور سندھ میں ترقیاتی کام ہوں اور لوگوں کو ان سے فائدہ پہنچے، ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کراچی کے مسائل کے حوالے سے سنجیدہ دکھائی دیئے شاید انہوں نے دل برداشتہ ہو کر ایسا فیصلہ کیا، انہو ںنے کہا کہ مجھ پر جو الزامات لگائے گئے اس کا جواب میرا محکمہ دیگا، شہر کے مسائل پر صوبائی حکومت نے کبھی توجہ نہیں دی، مجھے اس لئے کام کرنے نہیں دیا جارہا کیونکہ اس سے ایم کیو ایم مضبوط ہوجائے گی، ان تمام باتوں کے باوجود ہماری ترجیح کراچی کی ترقی اور کراچی کے شہریوں کے مسائل حل کرنا ہے اور ہم آئندہ بھی مثبت ذہن کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے رہیں گے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات