لاہور، کرپٹ اشرافیہ اپنے عہد اقتدار میں روشنیاں بانٹنے کی آڑ میں اپنے گھر اور تجوریاں قومی مال سے بھرتی رہی، طاہرالقادری

اتوار 5 اگست 2018 19:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اگست2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ شدید حبس اور گرمی میں پنجاب اور پاکستان کے عوام 16گھنٹے کی بد ترین لوڈ شیڈنگ میں تڑپ رہے ہیں، سابق حکمرانوں نے پانچ سال اشتہاروں میں جو ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کی وہ کس’’ سٹور‘‘ میں جمع ہی نکالی جائے تاکہ دن بھر محنت مزدوری کرنیوالے رات کو چند گھڑیاں سکھ کی نیند سو سکیں، اس وقت بلا شیڈول لوڈ شیڈنگ اپنے عروج پر ہے اور غریب خاندانوں کی مائیں، بیٹیاں، بزرگ، بچے ہاتھوں میں پنکھے پکڑ کر گھر کی دہلیز پر بیٹھ کر راتیں گزارنے پر مجبور ہیں،چیف جسٹس اس کا نوٹس لیںاورمجبور اورکم آمدنی والے غریب عوام کی جان لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے چھڑوائیں،اس وقت وہی ایک آئینی اعتبار سے طاقتور عہدیدار ہیں جو عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا پاورفل کردار ادا کرسکتے ہیں، وہ گذشتہ روز اوسلو میں پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے دیئے گئے ایک ظہرانے میں گفتگو کر رہے تھے، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں جس کمرے میں بھی رکھا گیا ہے اس کا میٹر وہی ہونا چاہییے جو باقی عوام کے گھروں میں ہے،جب بقیہ عوام کے گھروں میں بجلی آئے تو نواز شریف کے جیل والے کمرے میں بھی بجلی آئے اور جب باہر لوڈ شیڈنگ ہو تومجرم نواز شریف کے کمرے میں بھی لوڈشیڈنگ ہونی چاہیے تاکہ انہیں احساس ہو کہ شدید گرمی اور حبس میں جب بجلی نہیں ہوتی تو ایک عام آدمی کس طرح سوتا،جاگتا اور سانس لیتا ہی انہیں قوم سے کئے گئے دھوکوں اور جھوٹے وعدوں کی بھی سزا ملنی چاہییے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کرپٹ اشرافیہ اپنے عہد اقتدار میں روشنیاں بانٹنے کی آڑ میں اپنے گھر اور تجوریاں قومی مال سے بھرتی رہی،اگر انہوں نے خلوص نیت کے ساتھ لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے کچھ کیا ہوتا تو آج کم آمدنی والے خاندان 16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ میں نہ تڑپ رہے ہوتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی خاندان جب بھی اپنے عزیزواقارب سے خیریت دریافت کرنے کے لیے پاکستان میں فون کرتے ہیں تو وہ لوڈ شیڈنگ کے دکھ درد سنتے ہیں اور پھر وطن عزیز کی حالت زار پروہ دل میں کڑھتے ہیں، عوامی مشکلات کے ذمہ دار جنہیں آج جیلوں میں بند ہونا چاہییے وہ ایک بار پھر قوم کو نئے سبز باغ دکھانے اور دھوکے دینے میں مصروف ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران نے جتنا پیسہ بجلی منصوبوں کی تشہیری مہم اور اپنی تصویریں چھپوانے پر خرچ کیا اگر وہی پیسہ خلوص نیت کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر خرچ کیا ہوتا تو آج مریضوں،بچوں،بوڑھوں اور خواتین کے لیے ان کے چھوٹے چھوٹے گھر عقوبت خانوں میں تبدیل نہ ہوتے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج کل وائٹ پیپر جاری کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، وائٹ پیپرجاری کرنے والے ایک وائٹ پیپر سانحہ ماڈل ٹائون پر بھی جاری کریں اور بتائیں کہ کس طرح 17جون 2014کے دن میڈیا کے کیمروں کے سامنے 100لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، 14کو شہید کیا گیا اور کس طرح خواتین کے دوپٹے اور چادریں نوچی گئیں اور ان کے چہروں پر گولیاں برسا کر انہیں شہید کیا گیا اور پھر انصاف دینے کی بجائے ذاتی نوکروں اور غلاموں پر مشتمل جے آئی ٹیز بنا کر قتل عام کی منصوبہ بندی کرنے والوں نے کلین چٹیں حاصل کر لیں اوروائٹ پیپر میں یہ بھی بتائیں کہ کس طرح انہوں نے شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کو انصاف دینے کی بجائے ان پر دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات بنا ئے تاکہ وہ طاقتور قاتلوں کے خلاف حصول انصاف کی آواز نہ اٹھا سکیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ صاف پانی،آشیانہ منصوبوں کی کرپشن کی طرح بجلی کے منصوبوں میں بھی قومی دولت کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا،ایک اعلیٰ سطحی کمیشن بننا چاہییے جو قوم کے سامنے حقائق رکھے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ،شارٹ فال ترسیلی نظام میں قباحتوں کی اصل وجوہات کیا ہیں گردشی قرضوں، لائن لاسز اور بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے سابق حکمرانوں کی کیا کارکردگی رہی اس پر بھی ایک وائٹ پیپر قوم کے سامنے آنا چاہییے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چیف جسٹس ڈیمز بنانے کے حوالے سے قابل قدر کوششیں کر رہے ہیں اللہ تعالی انہیں ان نیک ارادوں میں کامیاب کرے، سابق حکمرانوں کو لوٹ مار سے فرصت ہوتی تو وہ ڈیمز بنانے کی طرف متوجہ ہوتے،ڈاکٹر طاہرالقادری نے گلگت بلتستان کے ایریاز میں بچیوں کے سکول جلائے جانے کے غیر انسانی اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قوم کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی دہشتگردانہ حرکت کرنیوالے آئین و قانون کے تو مجرم ہیں ہی وہ اس کے ساتھ ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے بھی مجرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکولوں کو جلانے والے کرئہ ارض کے بدترین لوگ ہیں ان دہشتگردوں اور درندوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ریاستی طاقت اورتمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔