Live Updates

خوشحال اورترقی یافتہ پاکستان کیلئی عمران خان امیدکی کرن ہے،

عمران خان سچائی اورنیک ارادوں کے ساتھ بدعنوانی، عدم استحکام کی شکارمعیشیت، انتہاپسندی اوردیگر چیلینجز پر قابوپانے کے اہل ہیں، 1943ء میں بابائے قوم نے واضح طورپرکہاتھا کہ وہ ایسا پاکستان نہیں چاہتے جہاں جاگیرداروں اورفیوڈل سیاستدانوں کوبرتری حاصل ہوں، پاکستان کو انتظامی سطح پر بدعنوانی سے پاک شخصیات کی ضرورت ہے سابق بیوروکریٹ اورمعروف سیاسی وسماجی شخصیت روئیدادخان کی اے پی پی سے خصوصی گفتگو

پیر 6 اگست 2018 18:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2018ء) سابق بیوروکریٹ اورمعروف سیاستدان وسماجی شخصیت روئیدادخان نے خوشحال اورترقی یافتہ پاکستان کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کوامیدکی کرن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ رواں سال جشن آزادی پاکستان نہ صرف قوم کی امیدوں کو بڑھاوا دیں گی بلکہ نوجوانوں میں اس حب الوطنی کے اس جذبے کا اعادہ ہوگا جو قیام پاکستان کے وقت تھا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیرکویہاں اے پی پی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سچائی اورنیک ارادوں کے ساتھ بدعنوانی، عدم استحکام کی شکارمعیشیت، انتہاپسندی اوردیگر چیلینجز پر قابوپانے کے اہل ہیں کیونکہ ان کا دامن صاف ہے، عمران خان کو سابق حکمرانوں سے تباہ حال معیشیت ، بدعنوانی، امریکا کی طرف سے غیرمددگارطرزعمل اوردیگرچیلینجز ورثے میں ملے ہیں تاہم میں اعتماد اوریقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ عمران خان ان تمام بحرانوں کاحل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی کامیابیوں میں ووٹ ڈالنے کی عمر تک پہنچنے والے نوجوانوں نے کلیدی کردار اداکیاہے، نوجوانوں کے ووٹ سے عمران خان کویہ کامیابی ملی ہے، یہ بات بہت ہی حوصلہ افزاء ہے کہ نوجوان اب سیاست میں اہم کردارادا کررہے ہیں اوران نوجوانوں نے عمران خان کو واضح برتری دلائی ہے۔روئیدادخان کا شماران چند گنی چنی شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے متعدد مواقع پربابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقاتیں کیں اورجنہوں نے بابائے قوم کے اپنے حامیوں پر اثرانداز ہونے اوران کو ایک لڑی میں پروکر قیام پاکستان کی منزل کے حصول کا خود مشاہدہ کیاہے۔

انہوں نے پہلی بار23 مارچ 1940ء کومنٹوپارک لاہورمیں منعقدہ جلسے میں بابائے قوم کی جھلک دیکھی ، اس جلسے میں شرکت کیلئے وہ اپنے سائیکل پرگئے تھے۔ اے پی پی کے ساتھ خصوصی انٹرویومیں روئیدادخان نے اپنی دورطالب علمی کا بھی ذکرکیا جب 1942ء سے لیکر 1944ء تک وہ علی گڑہ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم تھے، اس دوران انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح سے دوسری بارملاقات کی۔

بابائے قوم سال میں دو مرتبہ علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کا دورہ کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ 1946ء میں جب وہ پشاورمیں سبورڈینیٹ جج کے طورپر ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے تو انہیں قائد اعظم کے دورہ پشاورکے بارے میں معلوم ہوا، میں نے دفترسے چھٹی لی اوراورجلسہ کے مقام پرپہنچا جہاں پشتونوں کی ایک بڑی تعداد قائد اعظم محمدعلی جناح کی تقریر سننے کیلئے موجودتھی، میں حیران رہ گیا کہ زبان کی رکاوٹوں کے باوجود پشتون قائد کی تقریر کے ہرلفظ کاوالہانہ انداز میں خیرمقدم کرتے اوران پریقین کرتے، اس دوران میں نے جلسے میں موجود بعض لوگوں سے پوچھا کہ ان کو قائد کی تقریر سمجھ آرہی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اردونہیں سمجھتے لیکن اتناجاتے ہیں کہ وہ (بابائے قوم) جو بھی کہہ رہے ہیں درست کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں بابائے قوم نے گورنرہاوس پشاورمیں سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزراء آتے اورجاتے رہیں گے تاہم آپ موجود ہوں گے،آپ (سول سرونٹس) انتظامیہ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، میں آپ کو بتانا چاہتاہوں کہ سیاستدان غلط کاموں کیلئے آپ پردبائو ڈالیں گے تاہم آپ نے مزاحمت کرنی ہے۔بابائے قوم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’مجھے معلوم ہے کہ دبائو کی مزاحمت میں آپ کو مشکلات پیش آسکتی ہیں، آپ کادوردرازعلاقوں میں تبادلہ ہوسکتاہے تاہم میں چاہتاہوں کہ آپ لوگ پاکستان کیلئے قربانی دیں، آپ کاسب سے بڑا مسئلہ پٹواری کی سطح پر نہیں بلکہ طاقت کے ایوانوں میں موجود لوگوں کی میگا کرپشن سے ہوگا۔

قائد نے مزیدکہاکہ ’’آپ کا دوسرابڑامسئلہ صوبائیت ہوگا لیکن یادرکھیں آپ پہلے پاکستانی اس کے بعد پنجابی، سندھی ، بلوچ اورپختون ہیں، آپ کی پہچان پاکستان ہے۔ روئیدادخان نے کہاکہ 1943ء میں بابائے قوم نے واضح طورپرکہاتھا کہ وہ ایسا پاکستان نہیں چاہتے جہاں جاگیرداروں اورفیوڈل سیاستدانوں کوبرتری حاصل ہوں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے سابق وزرائے اعظم خواجہ ناظم الدین ، لیاقت علی خان، فیروزخان نون اورحسین شہید سہروردی بدعنوانی سے کوسوں دور تھے، ہمیں انتظامی سطح پر بدعنوانی سے پاک ایسی شخصیات کی ضرورت ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات