لاہور ،الیکشن کمیشن شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام ہو چکا ہے ،رہنما تحریک لبیک یا رسول اللہ

جنرل الیکشن 2018 نہیں جنرل سلیکشن ہے،ہم سے ٹکرانے والے پہلے ہماری تاریخ سے آگاہی حاصل کر لیں،دھاندلی کے خلاف ریلی سے خطاب

پیر 6 اگست 2018 23:53

لاہور ،الیکشن کمیشن شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اگست2018ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام ہو چکا ہے ۔ملک بھر میں چند پارٹیوں کے لئے ضابطے الگ اور باقیوں کے لئے الگ تھے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ جنرل الیکشن 2018 نہیں جنرل سلیکشن ہے اس سب کے باوجود تحریک لبیک پاکستان پوری استقامت اور قوت کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار تحریک لبیک یا رسول اللہ تحریک لبیک پاکستان کے قائدین نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے خلاف ایک ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔ریلی سے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی ،پیر محمد افضل قادری ، پیر سید ظہیر الحسن شاہ، محمد وحید نور،قاضی محمد محمود اعوان، علامہ محمد شفیق امینی ،انجینئر حفیط اللہ علوی، مولانا فاروق الحسن قادری، پیر سید عنایت الحق شاہ، مولانا غلام عباس فیضی، مفتی عابد رضا قادری ،مولانا محمد اسلم نقشبندی، اور دیگر قائدین اور تمام امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تحریک لبیک یا رسول اللہ کے مرکزی امیر علمہ خادم حسین رضوی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ تمام تر مبینہ دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کے باوجود اللہ رب العزت کے کرم سے عوام نے ہم پر اعتماد کیا اس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں الیکٹرانک میڈیا کے خود ساختہ بلیک آؤٹ اور سوشل میڈیا کی مسلسل بندش کے باوجود اہل پاکستان نے تحریک لبیک کو ووٹ دے کر یہ ثابت کر دیا کہ ملک عزیز پاکستان کے باسی کیا چاہتے ہیں ریاست مدینہ کو رول ماڈل کہنے والے غور سے سن لیں کہ اس سے مراد صرف فلاحی ریاست نہیں بلکہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی نگہبان و پاسبان ریاست ہے۔

اس سے مراد باحیا ریاست بھی ہے اگر نئی حکومت نے کسی بھی انداز میں حدود اللہ کو پامال کرنے یا شعائر اسلام کا تمسخر اڑانے کی کوشش کی تو اسے بھر پور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہماری ایک تاریخ ہے ہم سے ٹکرانے والے پہلے ہماری تاریخ سے آگاہی حاصل کر لیں جس طرح ہمارے اسلاف نے دین کی آبیاری کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ پیش کیا اسی طرح ہم بھی اس محاذ پر اپنا سب کچھ پیش کریں گے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سوئٹ پر جو رزلٹ دئے گئے ہیں اس میں 7 حلقوں کی ہم تصحیح کروا چکے ہیں جبکہ ابھی تک الیکشن کمیشن کے فارم 47 کے مطابق سندھ اسمبلی کے رزلٹ میں44348 ووٹوں کا فرق ہے جو کم درج کئے گئے ہیں. ۔ کئی حلقوں میں پہلے الگ رزلٹ دکھایا گیا بعد میں اس سے یکسر مختلف رزلت پیش کیا گیا۔ اکثر جگہوں پر فارم 45اور46 مطالبے کے باوجود الیکشن ڈے پر مہیا نہیں کیے گئے جبکہ بعد میں آر او ز آفس میں بلوا کر یہ فارم د یے گئے۔

ایک حلقے میں کرین پر مہر لگے تلف شدہ بیلیٹ پیپر کچرا کنڈی سے برآمد ہوئے۔کئی جگہوں پر الیکشن عملہ ایک مخصوص پارٹی کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے ووٹر کو قائل کرتا رہا۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ الیکشن ڈے کے 4روز بعد تک گنتی کا جاری رہنا رزلٹ کی شفافیت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس کے علاوہ آ ر ٹی ایس سسٹم کا یکدم بریک ڈاؤن کر جانا انتہائی تشویش دے امر ہے۔

جدید ٹیکنولوجی کے دور میںاگر آ ر ٹی ایس سسٹم ڈاؤن کیا گیا تھا تو وٹس ایپ اور فیکس کا استعمال کیوں نہیں کیا گیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آر ٹی ایس سسٹم کی بریک ڈاؤن کی ناصرف غیر جانبدار نہ تحقیقات کوائی جائے بلکہ اس کے ذمہ دار ان کو قرار واقعی سزا بھی دی جائے۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن فی الفور فارم 45اور46 اپنی ویب سائٹ پر اپلودڈکرے تاکہ حقایق واضح ہوں۔