اپنے پیروکاروں کو اغوا کر کے خونی رسومات میں شرکت کے لیے مجبور کرنے پرخاتون مذہبی رہنما گرفتار

Ameen Akbar امین اکبر پیر 6 اگست 2018 23:51

اپنے پیروکاروں کو اغوا  کر کے خونی رسومات میں شرکت کے لیے مجبور کرنے ..
جنوبی کوریا میں ایک  خاتون مذہبی رہنما کو  گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس مذہبی رہنما نے اپنے چار سو سے زیادہ پیروکاروں کو فجی کے ایک کمپاؤنڈ میں یرغمال بنایا ہوا تھا۔ یہ مذہبی رہنما اپنے پیروکاروں کو خدا کی طرف سے سزا کی دھمکی دے کر  خونی رسومات میں شرکت پر بھی مجبور کرتی تھی۔
گراس روڈ چرچ(Grace Road Church) کی بانی شن اوک جو کو اس کے مسلک کے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سینکڑوں پیروکاروں کو فجی کے جزیرے پر قید رکھا۔ ان پیروکاروں کو کہا گیا تھا کہ ایک عظیم قحط جلد ہی خطے کو اپنی لپیٹ میں لے گا، جس سے بچنے کے لیے جزیرے پر جانا ضروری ہے۔ جب سینکڑوں پیروکار جزیرے پر پہنچ گئے تو ان سے پاسپورٹ لے لیے گئے۔ اس کے بعد انہیں ایک عجیب و غریب خونی رسم میں حصہ لینے پر مجبور کیا گیا۔

(جاری ہے)

شن کی طرف سے پیروکاروں کو کہا جاتا کہ ایک دوسرے کو خوب ماریں تاکہ خدا کے عذاب سے بچ سکیں۔ اس دوران ایک بیٹے کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے باپ کو مارے۔ پٹائی کی وجہ سے ایک شخص کو گہری دماغی چوٹیں بھی آئیں۔
شن اوک جو نے 2014 میں لوگوں کو عظیم قحط سے ڈرا کر فجی جانے کے لیے قائل کرنا شروع کیا۔ بہت سے لوگوں کو اپنی تعلیم اور ملازمت چھوڑ کر فجی پہنچنے کے لیے راغب کیا گیا۔

کچھ لوگ خود ہی اپنے شریک حیات کو طلاق دے کر خاندان والوں کو چھوڑ کر فجی پہنچ گئے۔ لیکن ان میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کہ فجی کے اس جزیرے میں ان سے کیا سلوک ہوگا۔
بتدریج پانچ افراد اس کمپاؤنڈ سے نکل کر جنوبی کورین حکام تک پہنچے اور انہیں دوسرے لوگوں کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد شن اوک جو اور دوسرے کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
شن اوک جو پہلی بار قانون کا سامنا نہیں کر رہی۔ 2014 میں بروکلین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے اس پر 6 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ شن نے اس شخص کے شیزوفینیا کا علاج صرف دعاؤں سے کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ایک عجیب و غریب رسم کے دوران اس شخص کو ڈکٹ ٹیپ سے اتنی سختی سے جکڑا گیا کہ اس کی ٹآنگیں ٹوٹ گئیں۔