عالمی ثالثی کے معاملات میں اربوں روپے وکلا ء کو بیرون ملک فیس دی گئی، یہ پاکستان کا پیسہ ہے،چیف جسٹس

منگل 7 اگست 2018 20:31

عالمی ثالثی کے معاملات میں اربوں روپے وکلا  ء کو بیرون ملک فیس دی گئی، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2018ء) سرکاری وکیلوں کی جانب سے حکومتی اداروں سے فیس وصولی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عالمی ثالثی کے معاملات میں اربوں روپے وکلا کو بیرون ملک فیس دی گئی، یہ پاکستان کا پیسہ ہے، بیرون ملک ادائیگی کا ایک چوتھائی کمیشن کی مد میں لیا گیا، منگل کے روز روز سرکاری وکیلوں کی جانب سے حکومتی اداروں سے کروڑوں کی فیس وصول کرنے کے معاملے کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عالمی ثالثی کے معاملات میں اربوں روپے وکلا کو بیرون ملک فیس دی گئی، یہ پاکستان کا پیسہ ہے، اربوں روپے بیرون ملک ثالثی کے مقدمات میں وکلا کو بیرون ملک خدمات پر ادا کیے گئے، بیرون ملک ادائیگی کا ایک چوتھائی کمیشن کی مد میں لیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی بطور وزیر اعظم آئے تو انہیں عالمی ثالثی کے معاملات پر آگاہ کیا، وکلا نے سرکاری وکالت کیساتھ حکومتی اداروں سے 50 لاکھ فیس لی، حکومتی اداروں نے بھی 50 لاکھ فیس سرکاری وکیل کو ادا کر دی، چیف جسٹس کا کہنا تھا 50لاکھ فیس میں سے کچھ رقم واپس کر دیں تاکہ ڈیمز فنڈ میں پیسہ چلا جائے، وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ رقم کی واپسی کے پہلو کا جائزہ لے لیتے ہیں، جس پر عدالت رقم واپس کے لیے طریقہ کار طے کرنے کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی۔