چین میں پھنسے مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے،سپریم کورٹ

شاہین ایئر لائین کے سی ای او کا نام ای سی ایل میں شامل کرینگے ، چیف جسٹس کیس کی مزید سماعت بیس اگست تک ملتوی

منگل 7 اگست 2018 20:31

چین میں پھنسے مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ان کے اخراجات بھی شاہین ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2018ء) سپریم کورٹ میں چائنہ میں پھنسے پاکستانی مسافروں کی واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے ، بتایا جاے مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے، منگل کے روز چین میں پھنسے پاکستانی مسافروں کی واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت شاہین ائیر لائن کے سی او عدالت میں پیش ہوے تو چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ماشاللہ بہت انگریزی بولتے ہیں جس پر شاہین ایئر لائن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اردو سمجھ سکتا ہوں بول نہیں سکتا، بدقسمتی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ متاثرین کو کیا ہرجانہ ادا کرینگے، متاثرین کو امداد کی فراہمی تک آپ باہر نہیں جائینگے، شاہین ایئر لائین کے سی ای او کا نام ای سی ایل میں شامل کرینگے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شاہین ایئر لائین اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہے، شاہین ایئر لائین نے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ شاہین ایئر لاین کو فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وارننگ دی گئی تھی، ایئر لائن کو اپنے رویے کی وجہ سے چائنہ والے ایشو کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے ، بتایا جاے مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے۔

(جاری ہے)

ائیر لائن کے سربراہ نے یقین دہانی کرائی کہ پچاس لاکھ روپیے ادا کر سکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن ائیرپورٹ پر بیٹھا غیر معمول اذیت ہے، مسافر کو ایک ایک لاکھ روپیے ادا کرنے چاہیں اس پر شاہین ایئر لائن کے سربراہ نے کہا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ سے پوچھ کر بتا سکتا ہوں، اصل مسل? سول ایسویشن اتھارٹی کا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگست تک اگاہ کریں کتنی رقم ادا کریں گے، ائیر لائن کے وکیل نے کہا کہ مسافروں کے اخراجات شاہین ائیر لائن نے اٹھائے، تو چیف جسٹس بولے کئی مسافروں نے ادھار لیے اور بعض اخراجات سفارتخانے نے بھی کیے، سول ایسویشن کیساتھ تنازعات سے تحریری طور پر اگاہ کریں، سربراہ شاہین ایئر لائن کا کہنا تھا کہ اپ سے التجا ہے ایوی ایشن انڈسٹری کا کچھ کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایوی ایشن کے معاملات دیکھ رہے ہیں، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت بیس اگست تک ملتوی کردی گئی۔