سپریم کورٹ ، جنرل(ر)راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

کیس کی مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی

منگل 7 اگست 2018 20:31

سپریم کورٹ ، جنرل(ر)راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی بیرون ملک تقرری کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے کیس میں وفاقی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی،ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے سعودی حکومت سے رابطہ کیا تھا، جی ایچ کیو نے بھی حکومت کو این او سی بھیجا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا قانون جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کو این او سی کا اختیار دیتا ہے، وفاقی حکومت کی اجازت تحریری طور پر دکھا دیں، سوال یہ ہے کہ کیا وفاقی حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو اجازت دی تھی۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق کابینہ کی منظوری نہیں لی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس کیس کو کابینہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھے اور وفاقی حکومت اس پر فیصلہ کرے جب کہ جنرل شجاع پاشا کا کہنا ہے کہ میں نے کہیں نوکری نہیں کی۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق 19 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کا معاہدہ ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 19 ممالک کے ساتھ معاہدہ کو 99 کر دیا گیا، دوہری شہریت والوں پر وہی قدغن ہونی چاہیے جو غیرملکیوں پر عائد ہوتی ہے، اگر پارلیمنٹرین پر دوہری شہریت کی پابندی ہے تو دیگر اداروں پر ہونی چاہیے، سرکاری افسران بیرون ملک پوسٹنگ کرواتے اور شہریت حاصل کر لیتے ہیں، شہریت حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس آکر ملک میں نوکری کرتے ہیں، ایسے افسران بیرون ملک اثاثے بناتے اور ان کے بچوں کی فیس بھی یہاں سے جاتی تھی جب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک شفٹ ہو جاتے ہیں اور پنشن پاکستان سے وصول کرتے ہیں۔

عدالت نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔