ایک ایسا ملک جہاں رضاکار گھریلو اشیا کی مرمت کر کے جمہوریت ”درست“ کر رہے ہیں

Ameen Akbar امین اکبر منگل 7 اگست 2018 23:46

ایک ایسا ملک جہاں رضاکار گھریلو اشیا کی مرمت کر کے جمہوریت ”درست“ ..

ہانگ کانگ میں روایتی احتجاجی جلسوں  اور ریلیوں میں لوگوں کی تعداد کافی کم ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں ایک جمہوریت پسند گروپ   ایک انوکھے   طریقے سے لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ گروپ لوگوں کے گھروں میں پلمنگ، الیکٹرونکس اوردیگر گھریلو اشیاء کی مرمت کرتا ہے۔
فکسنگ ہانگ کانگ نامی اس گروپ  کے رضاکارالیکٹرونکس کی اشیاء، فرنیچر، پائپوں اور وائرنگ کی مرمت کرتے ہیں۔

اس گروپ کو امید ہے کہ اُن کی یہ کوششیں لوگوں میں زیادہ سیاسی شعور بیدار کریں گی۔
اس گروپ  میں کام کرنے والے رضا کار ہر ہفتے توکوا وان کے مضافات میں جاتے ہیں، لوگوں کے کام کرنے کے لیے  وقت لیتے ہیں اور مفت میں اپنی خدمات فراہم کرتے  ہیں۔ کام کے د وران تبدیل ہونے والے میٹریل کی فراہمی مالک کے ذمے ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

گروپ کے رضاکار دو دو کی ٹولیوں میں کام کرتے ہیں۔

کام کے دوران ایک رضاکار مرمت کا کام کرتا ہے اور دوسرا مالک سے گفتگو کرتا ہے۔ یہ گفتگو زیادہ تر سیاسی ہوتی ہے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے جب انہیں مالک سے گفتگو کرنے کا موقع نہیں ملتا یا مالک سیاسی گفتگو نہیں کرنا چاہتا۔
ایک شہری مسٹر وونگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ رضاروں نے اس کا ٹی وی ٹھیک کیا  اور یہ رضاکار حکام کو مختلف مسائل کے حوالے سے خطوط لکھنے میں بھی شہریوں کی مدد کرتے ہیں۔


وونگ کا کہنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی طاقت کافی نہیں، ہمیں نتائج کےلیے ہمسایوں کے ساتھ کی بھی ضرورت ہے۔
ایک اور شہری مسٹر چینگ کا کہنا ہے کہ اُس کا تعلق چین سے ہے۔ اس نے گروپ سے سیاسی گفتگو تو نہیں کی لیکن اُن کا لوگوں کی مدد کرنا قابل تعریف ہے۔
اے ایف پی نے جب علاقے کا دورہ کیا، تب بھی ایک رضا کار ایک اپارٹمنٹ میں ٹوٹی ہوئی لائٹ درست کر رہا تھا۔


فکسنگ ہانگ کانگ کو اُن لوگوں نے بنایا ہے، جو 2014 امبریلا موومنٹ ریلیوں  کے ایک احتجاجی کیمپ میں ری سائیکلنگ کا کام کر رہے تھے۔ ان ریلیوں کے شرکا کا مطالبہ تھا کہ ہانگ کانگ میں صاف شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ ریلیوں اور احتجاج سے جب مقاصد حاصل نہ ہو سکے تو فکسنگ ہانگ کانگ کی مدد سے ایک چھوٹے سے گروپ نے لوگوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنےکے لیے اُن سے رابطے کا نیا طریقہ سوچا ہے۔فکسنگ ہانگ کانگ کو امید ہے کہ فرداً فرداً رابطے سے زیادہ بہتر انداز میں لوگوں کا سیاسی شعور بہتر ہوگا۔