اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اگست2018ء)
الیکشن کمیشن نے جیکب آباد کے حلقے
این اے 196 ,این اے 239 کراچی اور پی کے 93لکی مروت میں دوبارہ گنتی اور پوسٹل بیلٹ پیپرز کے حوالے سے درخواستوں کی
سماعت کرتے ہوئے ریٹرننگ افسران اور جیتنے والے امیدواروں کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں ۔بدھ کے روز
چیف الیکشن کمشنر جسٹس محمد رضا کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے انتخابی عذرداریوں کے حوالے سے قومی اور
صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں کے بارے میں اعتراضات کی
سماعت کی
سماعت کے موقع پر حلقہ
این اے 196 جیکب آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر
پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی اور انکے وکیل
الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ، وکیل نے کہا کہ
سندھ ہائیکورٹ نے انہیں حکم امتناعی دیا ہے جس پرچیف
الیکشن کمشنر نے کہا کہ حلقے میں مد مقابل امیدوار کون ہیں وکیل نے جواب دیا کہ
این اے 196 جیکب آباد میں اعجاز جاکھرانی اور میاں
محمد سومرو مد مقابل امیدوار ہیں اعجاز حسین جاکھرانی اور میاں
محمد سومرو کے درمیان پانچ ہزار تین سو ووٹوں کا فرق ہے انہوں نے کہاکہ پولنگ سے ایک دن پہلے کئی پولنگ اسٹیشنز پر پریزائیڈنگ افسر تبدیل کیے گیے اسی طرح جنرل
الیکشن کے پولنگ کے روز پریزائڈنگ افسر نے فارم پینتالیس ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دئیے انہوں نے کہاکہ اس حلقے میں سب سے زیادہ
ووٹ مسترد کیے گئے جس کی تعداد تیرہ ہزار چھ سو ساٹھ سے ہے جس پر ممبر کے پی نے کہا کہ آپ ہمیں پولنگ اسٹیشنز کی تبدیلی اور پریزائڈنگ افسر کی جانب سے فارم 45 فراہم نہ کرنے کا
ریکارڈ جمع کرائیں۔
(جاری ہے)
وکیل نے کہا کہ حلقے میں دو لاکھ 16 ہزار
ووٹ کاسٹ کیے گیے حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے فارم 47 کے تحت کامیاب امیدوار پانچ ہزار کی لیڈ پر ہے تاہم تیرہ ہزار سے زائد
ووٹ مسترد کیے گیے انہوں نے کہاکہ
ووٹ کس طرح خراب ہوئے ہمیں پتہ نہیں ہے،ہمیں 25گھنٹے بعد رزلٹ دیا گیا
الیکشن کمیشن نے درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ ریٹرننگ افسر اور جیتنے والے امیدوار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے
سماعت 29 اگست تک ملتوی کردی۔
کمیشن نے
این اے 239 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست پر کامیاب امیدوار اور ریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی
سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی اس حلقے کے بارے میں
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ سہیل منصور کی
این اے 239 میں دوبارہ گنتی کی درخواست کی
سماعت کے موقع پرایم کیو ایم
پاکستان کے رہنما خواجہ سہیل منصور اور انکے وکیل
الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے
،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی درخواست میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں اس کو درست کر کے لائیں
سماعت کے موقع پر وکیل نے کہا کہ خواجہ سہیل منصور کے جیتنے والے امیدوار سے تین سو چھتیس
ووٹ کم ہیں تاہم ریٹرنگ افسر نے دوبارہ گنتی نہیں کی جبکہ ریٹرنگ افسر کے لیے دوبارہ گنتی کرانا
الیکشن ایکٹ کے تحت ضروری تھاالیکشن کمیشن نے کامیاب امیدوار محمد اکرم اور ریٹرنگ افسر کو نوٹس جاری کر تے ہوئے
سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی
الیکشن کمیشن نے این اے 17ہری پور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار بابر نواز کو
الیکشن ٹریبونل جانے کی ہدایت کر دی
سماعت کے دوران
مسلم لیگ ن کے امیدوار بابر نواز اور ان کے وکیل
الیکشن کمیشن کی سامنے پیش ہوئے دوران
سماعت وکیل نے کہا کہ
این اے 17 میں بعض پولنگ سٹیشن میں پولنگ ایجنٹس کو نتائج کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں اور نوے فیصد پولنگ بیگز ریٹرننگ افسر کے دفتر میں کھلے ہوئے تھے
،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جیت کا مارجن 39 ہزار ہے جس پر وکیل نے کہا کہ گنتی کے عمل میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کونہیں چھوڑا گیا
،حلقہ میں کل تین لاکھ 43 ہزار
ووٹ کاسٹ ہوئے
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اب امیدوار کا نوٹیفیکیشن ہو گیا ہے تو آپ
الیکشن پٹیشن دائر کردیں
،الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر بابر نواز کو
الیکشن ٹریبونل جانے کی ہدایت کر دی جبکہ پوسٹل بیلٹ پیپر جاری نہ کرنے کے حوالے سے لکی مروت کے حلقے پی کے 93پر ریٹرننگ افیسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی
سماعت 27اگست تک ملتوی کردی
سماعت کے موقع پر درخواست گزار طارق سعید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حلقے میں 2315افراد کی جانب سے پوسٹل بیلٹ پیپر جاری کرنے کی درخواستیں موصول ہوئی تھی تاہم ریٹرننگ افیسر نے صرف 42پوسٹل بیلٹ پیپر جاری کئے انہوں نے کہاکہ حلقے میں جیت کا مارجن صرف 700ہے اگر ہمیں پوسٹل بیلٹ پیپرز کا نتیجہ مل جائے تو ہماری کامیابی یقینی ہے کمیشن نے درخواست کو قابل
سماعت قرار دیتے ہوئے ریٹرننگ افیسر کو نوٹس جاری کردیا ہے ۔
۔۔۔اعجاز خان