چینی ریستوران میں روبوٹس نے ویٹروں کی جگہ سنبھال لی

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 8 اگست 2018 23:46

چینی ریستوران میں روبوٹس نے ویٹروں کی جگہ سنبھال لی
شنگھائی (چین) میں واقع ایک جدید ریسٹورنٹ میں  چھوٹے روبوٹ ویٹر میز تک جاتے ہیں، اپنے شیشے کا ڈھکن اٹھا کر کھانے کی پلیٹ اٹھا کر   اور دھیمے مشینی لہجے میں اعلان کرتے ہیں: "اپنے کھانےسے لطف اٹھائیں۔"
چین میں  ملکی معیشت میں روبوٹس اور مصنوعی ذہانت تیزی سے  اپنی جگہ بنا رہی ہے۔کارکردگی بڑھانے کا مطلب مزدوری کے اخراجات میں کمی ہے۔ویٹروں کی جگہ روبوٹ استعمال کرنے سے کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور مزدوری کے اخراجات بھی کم ہوتے ہیں۔

علی بابا کے اس منصوبے میں مائیکروویو جتنے چھوٹے روبوٹ ویٹروں کی جگہ لے رہے ہیں۔ یہ روبوٹ ڈائنگ روم میں میزوں جتنی اونچائی کے رن ویز  پر دوڑتے پھرتے ہیں۔
 علی بابا کے پروڈکٹ  مینیجر کاؤہیٹو کا کہنا ہے کہ شنگھائی میں ایک ویٹر پر 10ہزار یوان یا 2 ہزار ڈالر ماہانہ خرچ آتا ہے جبکہ ویٹروں کو دو  شفٹوں میں بھی کام کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن روبوٹس کے لیے دو شفٹ میں کام کرنے کا کوئی مسئلہ ہی نہیں، وہ تو ہرروز ہی ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔


چین کے 13 شہروں میں علی بابا کی 57 ہیما مارکیٹس میں  موجود تقریباً سبھی ریستورانوں کو یہ  روبوٹس فراہم کیے جائیں گے۔
علی بابا کے حریف JD.comنے 2020 تک ایک ہزار ریسٹورنٹس کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ ان ریسٹورنٹس میں کھانا پکانے سے  پیش کرنے تک کا کام روبوٹس کریں گے۔ جے ڈی ڈاٹ کام اور دوسری کمپنیاں اب ڈیلیوری کے لیے ڈرونز کے استعمال پر بھی کام کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :