Live Updates

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کو اڈیالہ جیل کے باہر روک دیا گیا

راجہ فاروق حیدر سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے آئے تھے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 9 اگست 2018 11:20

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کو اڈیالہ جیل کے باہر روک دیا گیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 اگست 2018ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔ جیل انتظامیہ نے ان سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کر رکھا ہے۔ آج بھی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے محمود خان اچکزئی اور غلام احمد بلور بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔

نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے لیے سیاسی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے لیکن انہیں اندر جانے سے روک دیا گیا۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعظم آزاد کشمیر نواز شریف سے ملاقات کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب نواز شریف سے ملاقات کے لیے برجیس طاہر ، طارق فضل چودھری ، عابد شیر علی اور مریم اورنگزیب سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں نے بھی اڈیالہ جیل کا دورہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی آج نواز شریف سے ملاقات کریں گے اور سیاسی منظر نامے پر پارٹی قائد کی ہدایات لیں گے۔ اڈیالہ جیل میں آج نواز شریف اور مریم نواز کے اہل خانہ کی آمد کا بھی متوقع ہے۔

یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ گذشتہ جمعرات کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے کے بعد سابق چئیرمین پیمرا نے بتایا تھا کہ میری مریم نواز سے جیل میں ملاقات ہوئی ۔ مریم نواز نے مجھے بتایا کہ قیدِ تنہائی کا وقت 7x10 کے سیل میں نماز، تلاوت، وظیفہ اور کتابیں پڑھتے گزرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کل اوریانہ فلاچی کی کتاب “انٹرویو ود ہسٹری'' پڑھ رہی ہوں۔ مجھے کوئی شکوہ نہیں، کوئی پچھتاوا نہیں۔ اگر مجھے 100 زندگیاں بھی ملیں تو ایسی ہی زندگی گزاروں گی اور یہی سب کروں گی۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ سب سے زیادہ کیا مِس کرتی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں سب سے زیادہ اپنی نواسی سیرینا کو مس کرتی ہوں۔ابصار عالم کا کہنا تھا کہ مریم نوازنے بتایا کہ مجھے روزانہ دو اخبار ملتے ہیں۔

لوہے کے پلنگ پر ایک گدا اور ایک جیل کی چادر ہے، باتھ روم سیل کے اندر ہی ہے۔ صبح 5 بجے سلاخوں والا دروازہ کُھلتا ہے اور شام کو 7 بجے تالا لگا دیا جاتا ہے۔ کسی سے یا کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں نواز شریف سے ملاقات کا احوال بھی لکھا اور کہا کہ میں نے نواز شریف سے سوال کیا کہ قید تنہائی میں 24 گھنٹے میں سب سے پُرسکون لمحات کونسے ہیں؟ جس پر میاں صاحب نے جواب دیا کہ سارے کے سارے لمحات پُر سکون ہیں۔

نواز شریف نے مجھے بتایا کہ میں اسپتال سے زبردستی واپس جیل آیا ۔نواز شریف نے بتایا کہ مجھے پہلی رات بیرک کے فرش پر سُلایا گیا۔ اب ایک لوہے کی چارپائی اور ایک گدا ہے۔ میرا 8x10 کا سیل ہے۔ جس کے دروازے کی جگہ لوہے کی سلاخیں ہیں۔ جسے شام کو7 بجےسے صبح 5 بجے تک بند کر دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر بھی اکیلا نہیں مل سکتا۔ تین یا چار لوگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔

ابصار عالم کا کہنا تھا کہ جیل میں میاں صاحب برصغیر کی تاریخ اور اسلامی تاریخ پر کتابیں پڑھ رہے ہیں۔ میاں صاحب بہت پُرسکون تھے اور انہیں تمام معاملات کی خبر تھی ۔ انہوں نے پارٹی کے لوگوں کو سیاسی اشوز پر مشورے بھی دئے اور ڈان اخبار کی خبر کا حوالہ بھی دیا۔ ابصار عالم نے بتایا کہ میاں صاحب جب کمرے میں آئے تو تھوڑے ڈسٹرب لگ رہے تھے۔ لیکن تھوڑی دیر میں مکمل اطمینان ان کے چہرے پہ لوٹ آیا۔ بوسکی رنگ کا شلوارقمیض پہنا ہوا تھا اورسوٹ کی تہہ کے نشانات ان کے لباس پر واضح تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر میں سے مریم نواز سب سے زیادہ حوصلے میں تھیں۔ملاقات کے دوران سارا وقت ان کے چہرے پر ایک مُسکراہٹ رہی۔
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات