آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لیا جائے،

آئی ایم ایف سے مسائل بڑھے تو ضرور ہیں مگر کم نہیں ہوئے ہیں‘پیاف غیر ترقیاتی اورغیر ضروری اخراجات ازسر نوختم کر دیے جائیں ‘ عرفان اقبال شیخ ، تنویر احمد صوفی ، خواجہ شاہزیب اکرم

جمعرات 9 اگست 2018 16:09

آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لیا جائے،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2018ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف)نے کہا ہے کہ نئی آنے والی حکومت 12 ارب ڈالرز زرمبادلہ کے حصول کے لئے آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لے چونکہ آئی ایم ایف و دیگر اداروںسے قرضوں کے حصول میں ان کی شرائط کے مطابق ملک میں ٹیکسوں کے نفاذسے عوام اور صنعتی شعبہ پریشانی کا شکار ہو سکتا ہے،آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج سے وقتی طور پر معاشی ریلیف ملے گا مگر نتائج خطرناک ہونگے ۔

ا ن خیالات کا اظہار چیئر مین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سینئر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب اکرم کے ہمراہ ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا معیشت کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

تاریخ شاہد ہے کہ آئی ایم ایف نے جس ملک کے ساتھ بھی قرضوں کے نام پر اصلاحات کی ہیں، ان ممالک کے مسائل بڑھے تو ضرور ہیں مگر کم نہیں ہوئے ہیں۔

وائس چیئر مین خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا آئی ایم ایف کی شرائط اتنی سخت ہونگی کہ نئی حکومت کے لئے حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا۔انہوںنے کہا کہ غیر ترقیاتی اورغیر ضروری اخراجات ازسر نوختم کر دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سے ملک کے اندر غیر ملکی سرمایہ کاری میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور ملک کے اندر نئی صنعتوں کے قیام سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے ا س منصوبہ کی تکمیل سے صنعتی لحاظ سے پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔