اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں نے 18ویں ترمیم کو ابھی تک ذہنی طور پر قبول نہیں کیا ہے، اس میں وہ تبدیلی چاہتے ہیں،میر حاصل بزنجو

حالیہ پارلیمنٹ سے 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت مخالفت کرینگے،پریس کانفرنس

جمعرات 9 اگست 2018 17:29

اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں نے 18ویں ترمیم کو ابھی تک ذہنی طور پر قبول ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں نے 18ویں ترمیم کو ابھی تک ذہنی طور پر قبول نہیں کیا ہے، اس میں وہ تبدیلی چاہتے ہیں،حالیہ پارلیمنٹ سے 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت مخالفت کرینگے، جمہوری اداروں کی فتح کو ناکامی میں بدلنے کی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے، انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،سینیٹر میر طاہر بزنجو ،سینیٹر میر محمد شہی ،صوبائی صدر اکرم بلوچ، سابقہ ارکان اسمبلی متحرمہ یاسمین لہڑی، عبدالسلام بلوچ اور پارٹی کے دیگر قیادت موجود تھی۔

(جاری ہے)

میر حاصل خان بزنجو نے کہا بلوچستان کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر اپنوں کو نوازہ گیا ہے ان سے اپنے مقصد کا کام لینا چاہتے ہیں ،کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو پارلیمنٹ کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں ہمیں پارلیمنٹ کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے، حالیہ 2018کے انتخابات میں بڑے پیمانے وخاص منصوبے کے تحت دھاندلی کی گئی اور نیشنل پارٹی کو صوبائی اسمبلی وقومی اسمبلی سے دور رکھا گیا مگر ہماری جدوجہد جاری رہے گی ،ہم کسی صورت میں ان قوتوں کے سامنے نہیں جھکیں گے اوروہ اپنی مرضی کرنا چاہتے ہیں 7 اور 8 اگست کو پارٹی کی سینیٹرل کمیٹی کا اجلاس کوئٹہ میں منعقدہ ہوا ،جس میں حالیہ انتخابات کے نتائج اور ایک خاص منصوبے کے تحت نیشنل پارٹی کو انتخابی میدان سے دور رکھنے کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی تھی، اس پر غور غوص کیا گیا اور موجودہ دھاندلی والے الیکشن کو یکسا ںمسترد کردیا ہے، میر حاصل خان بزنجو نے کہا حالیہ انتخابات بالکل دھاندلی زدہ تھے ،اور نیشنل پارٹی کو ہرانے کیلئے تمام حربے استعمال کیے گئے نیشنل پارٹی آل پارٹیز الائنس کا اتحادی ہے، اسلام آبادمیں احتجاجی مظاہرہ کے بعد اب دوسرا مظاہرہ پشاور میں ہوگا اور تیسرا احتجاجی مظاہرہ کوئٹہ میں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن سے پہلے ہی اس بات کا احساس ہوگیا تھا کہ ہمیںجمہوریت کا ساتھ دینے پر ہمیں سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا اور اہمیں الیکشن سے دور رکھا جائے گامگر ہم نے میدان خالی نہیں چھوڑا اور ڈٹ کر مقابلہ کیا ،انہوں نے کہا الیکشن والے دن میں آوران میں تھا تین جماعتوں کے نمائندے جن میں خیر جان بلوچ، سردار گمبرانی اور دو آزاد ارکان نے آر او کو لکھ کر دیا تھا، کہ دھاندلی شروع کر دی گئی ہے ،مگر کسی نے ان کی باتوں پر توجہ نہیں دی ،بارکھان میں کریم کیھتران کے 600ووٹ خراب کیے گئے ،انہوں نے کہا بلیدہ تمہ اور تربت میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے، اور ہمارے جیتے ہوئے امیدواروں کوہاروایا گیا ،ان علاقوں میں نیشنل پارٹی اوربی این پی عوامی ،اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ موجود ہے مگر ہمیں جان بوجھ کے ہروایا گیاتاکہ پارلیمنٹ جاکر ہمیں عوام کی بات کرنے سے روکھا جاسکے ، پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میںفیصلہ کیا گیا 29-28اور 30اکتوبر کو پارٹی کا کونسل سیشن کا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوگا ،سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے جن ارکان نے پارٹی کے آئین کی خلاف وزری کی ہے یا اپنے حدود سے تجاوز کیا ہے اس کو نکال دیاگیا ہے، اس کے علاوہ دیگر پارٹی کے ارکان جنہوں نے خلاف وزی کی ہے ان کو نوٹس جاری کیا گیا ہے، اگر انہوں نے پارٹی کو جواب صحیح جواب نہ دیاتو ان کو بھی فارغ کیا جائے گا، ہمارے خلاف جو قوتیں کام کررہی تھیں وہ نہیں چاہتی تھی ،رکوڈیک کے مسئلے پر بات کرے انہوں نے کہا عام انتخابات 25جولائی کو منعقد ہونے تھے ،جبکہ 24جولائی کو ڈسٹرکٹ کیچ میں ایف سی کے کیمپ میں ٹھپے لگائے جارہے تھے، جس کی اطلاع ہم نے متعلقہ افراد کو دی تھی ،انہوں نے کہا اس علاقے میں ٹوٹل ووٹرز کی تعداد 60000ہزار تھی جبکہ ووٹ ایک لاکھ سے زیادہ پڑے تھے، بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہم جو بات بھی کرتے ہیں ،ثبوت کے ساتھ کرتے ہیں، کبھی بھی کوئی بات ثبوت کے بغیر نہیں کرتے کیونکہ سیاستدان وہی ہوتا ہے، جو ثبوت کے ساتھ بات کرے، میر حاصل خان بزنجو سے جب پوچھا گیا کہ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کو تبدیل کرنے کیلئے کوشش شروع کردی ہے اور آپ کو نیا چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کیا جارہاہے ، اور صلح مشورہ کیا جارہاہے ، تو انہوں نے کہا کہ ایک میٹنگ میں ایسی بات ہوئی تھی ،ابھی تک حمتی فیصلہ کوئی نہیں ہوا ہے، اور جب ہوگا تو سب کے سامنے ہوگا، اور جو کچھ بھی ہوگا سب کو معلوم ہوجائے گا ۔