عید الضحیٰ کی آمد،پی اے آر سی کی کانگو وائرس کے پیش نظر احتیاط کیلئے ایڈوائزری جاری

جمعرات 9 اگست 2018 19:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2018ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی ) نے عید الضحیٰ کے موقع پر کانگو وائرس کے پیش نظر احتیاط کیلئے ایڈوائزری جاری کر دی۔ جمعرات کو پی اے آر سی کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ کانگو بخار جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہونے والی ایک موذی اور جان لیوا بیماری ہے، یہ بیماری متاثرہ چچڑوں کے کاٹنے، متاثرہ جانوروں کے خون اوردیگر رطوبتوں کو چھونے سے پھیلتی ہے، یہ بیماری ایک متاثرہ شخص سے دوسروں میں بھی منتقل ہو سکتی ہے،اس بیماری کا تعلق جانوروں سے ہے،مویشی پال حضرات ، زبیحہ خانوں کے ملازمین، قصاب اور جانوروں کی صحت کے ذمہ دار افراد میں اس بیماری سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے،جانوروں میں اس بیماری کی علامت صرف معمولی بخار ہے جو کہ اکثر اوقات نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اس لیئے جانوروں میں اس کی تشخیص نہیں ہو پاتی ، جانوروں میں چچڑوں کی موجودگی اس بیماری کا موجب ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ درج ذیل امور پر عمل کر کے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے،وہ جانور جن پر چچڑ ہوں اٴْن سے دور رہیں، قربانی کے لیئے چچڑوں سے پاک جانور کا اِنتخاب کریں،جانور منڈی میں لانے سے پہلے سپرے کیئے جائیں،جانوروں کے چچڑ ہاتھوں کے ذریعے علیحدہ نہ کریں،بے وجہ اور بے مقصد جانوروں کے پاس نہ جائیں، بچوں کو جانوروں سے دور رکھیں،منڈی جاتے ہوئے لباس اجلے رنگوںوالے ا ور مکمل آستینوں والی قمیض استعمال کریں ، ا جلے رنگوں پر چچڑ واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیںاور جسم کا کوئی حصہ ننگا نہ ہو، مچھر سے بچا? کا لوشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے،قربانی صرف ماہرپیشہ ور قصائی سے کروائیں،جانوروں کے خون ، فضلہ، اوجڑی اور دیگر آلائشوں کومناسب طریقے سے تلف کریں، جس میں ان کا زمین میں دبانا یا میونسپل کارپوریشن کے عملہ کے حوالے کرنا شامل ہے،جانوروں کے گوشت کو ننگے ہاتھ چھونے سے پرہیز کریں،جانوروں کی قربانی کی جگہ کو اچھی طرح دھو یںاور اگرممکن ہو سکے تو جراثیم کش ادویات کا استعمال کریں،بخار، متلی، قے، اسہال،جسم اور پیٹ میںدرد جیسی علامات کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

پی اے آر سی کی طرف سے کہا گیا کہ کانگو بخار چچڑوں کے ذریعے پھیلنے والی ایک وائرل بیماری ہے ، جس سے انسان بھی متاثر ہو سکتے ہیں،یہ وبا افریقہ ، ایشیا، مشرقی و جنوبی یورپ اور دیگر وسطی ایشیائی ملکوں میں پائی جاتی ہے، اس بیماری کے علاج کی کوئی خاص دوا اور حفاظتی ٹیکہ جات میسر نہیں،ممکنہ طور پر یہ بیماری ماحولیاتی اور حیاتیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ ہوتی جارہی ہے،حالیہ طور پر یہ بیماری ڈبلیو ایچ او کے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس بیماری سے انسانوں کے متاثر (ہونے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں) دنیابھر میںاس بیماری کے لحاظ سے پاکستان چوتھے نمبرپر ہے۔

بیان میںکہا گیا کہ پی اے آر سی اس موذی مر ض( کانگو بخار) کو قابو کرنے کیلئے متحرک ہے، اس سلسلے میں اٴْٹھائے جانے والے اہم اقدامات درج ذیل ہیں،عوام الناس اور پیشہ ور ماہرین کی آگہی کے لیئے مختلف سیمینار منعقد کروائے جا چکے ہیں یہ سیمینار موبائل وٹنری کلینک کے زیر اہتمام اسلام آباد کی مختلف یو نیورسٹیوں اورپی اے آر سی میں کروائے گئے ہیں، پی اے آر سی کے سائنسدان ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کراس بیماری کی روک تھام کیلئے ایک لائحہ عمل تشکیل دے رہے ہیںزرعی تحیقیقاتی کونسل اس بیماری کی حیوانات میںتحقیق کیلئے مشترکہ طور پر صحت عامہ انگلینڈ اور شعبہ اچھوت بیماری ٹوکیو جاپان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، پی اے آر سی نے حال میں ہی اس بیماری کی تشخیص کیلئے ایک تین سالہ منصوبہ کی شروعات کی ہیں جس کے تحت ادارے کے سائنسدان امریکی حکومت کی معاونت کے ذریعے جانوروں کے خون میں اس بیماری کے جرثوموں کی موجودگی کا پتہ لگانے کے تحقیقی منصوبہ پر کام کر رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ شعبہ امورِ حیوا نات پی اے آر سی کے سائنسدان قومی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر اس بیماری کے پاکستان میں تدارک وروک تھام کیلئے ہنگامی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ طارق ورک