سکھر میں انتظامیہ کا پولیس اورانٹی انکروچمنٹ عملے کی مدد سے تجاوازت کے خلاف آپریشن ،کئی دکانیں مسمار

سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر ایم کیو ایم دفتر کو مسمار کرنے سے عارضی طور روک دیا گیا سکھر زون کو مسمار کرنے سے قبل ہماری نعشوں سے گذرنا پڑیگا ، ایم کیو ایم سکھر آرگنائیزر کا اعلان

جمعرات 9 اگست 2018 23:06

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2018ء) سکھر میں انتظامیہ کا پولیس اورانٹی انکروچمنٹ عملے کی مدد سے تجاوازت کے خلاف آپریشن ،کئی دکانیں مسمار کردیں،متحدہ سکھر کے دفتر کو مسمار کرنے پر کشیدگی بڑھ گئی ، سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر ایم کیو ایم دفتر کو مسمار کرنے سے عارضی طور روک دیا گیا ، سکھر زون کو مسمار کرنے سے قبل ہماری نعشوں سے گذرنا پڑیگا ، ایم کیو ایم سکھر آرگنائیزر کا اعلان ، تجاوزات پورے شہر میں قائم ہے انتظامیہ پہلے انہیں مسمار کریں بعد میں ہم از خود دفتر خالی کر دینگے ،دیوان چند چائولہ ، شہر سکھر میں پندرہ مقامات پر غیر قانونی تجاوزات قائم ہیںتجاوزات کے خاتمے آپریشن جاری رہے گا ، اسسٹنٹ کمشنر تفصیلات کے مطابق ملک کے دیگر شہروں کی طرح سکھر میں بھی سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدر آمد کرتے ہوئے سکھر کی ضلعی اور میونسپل انتظامیہ نے تفریحی پارکوں اور دیگر مقامات پر قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف پولیس اور انٹی انکروچمنٹ ، لینڈ گرانٹ عملے کی مدد سے شہر میں آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اس سلسلے میں اسٹنٹ کمشنر نثار احمد میمن اور میونسپل کمشنر فہیم خان ودیگر کی قیادت میں انسداد تجاوزات کے عملے نے سکھر کے علاقے جناح چوک میں بھاری مشینری کے ہمراہ آپریشن کرتے ہوئے کئی دکانیں مسمار کردیں اور انہیں مٹی کا ڈھیر بنا دیا آپریشن کے دوران شہریوں اور انسداد تجاوزات کے عملے کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی ہوئے جبکہ علاقے میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب انسداد تجاوزات کے عمل نے وہاں پر قائم متحدہ قومی موومنٹ سکھر کے دفتر کو مسمار کرنیکی کوشش کی تو ایم کیو ایم کے کارکنان اور عملے کے افراد کے درمیاں تلخ کلامی بھی ہوئی ، ایم کیو ایم ڈسٹرکٹ سکھر کے آرگنائیز ز نعیم خان نے کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کا دفتر غیر قانونی طریقہ سے تعمیر نہیں ہوا ہے اور اس کے تمام دستاویزات ہمارے پاس موجود ہیں انتظامیہ سیاسی انتقام لینے کیلئے ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے دفتر کو گرانے سے قبل انتظامیہ کو ہمارے نعشوں سے گذرنا پڑیگادوسری جانب حق پرست سابق رکن سندھ اسمبلی دیوان چند چائولہ نے آپریشن میں موجود ضلعی اور میونسپل افسران سے ملاقات کیں اور انہیں ضروری دستاویزات دیکھائی تاہم افسران کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے پر وہ مایوسی سے واپس لوٹ آئے اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ غیر قانونی تجاوزات پورے شہر میں قائم ہیں لیکن انتظامیہ سیاسی دبائو میں انہیں گرانے کے بجائے ہم سے سیاسی انتقام لینا چاہتی ہے انتظامیہ پہلے دوسری تجاوازت ختم کرائیں بعد ازیں ہم خود دفتر خالی کر دینگے آپریشن کے دوران دکانداروں اور ایم کیو ایم کے ذمہ داروں کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے پر افسران نے پولیس کی مزید نفری طلب کر لی آپریشن کے سلسلے میں اسٹنٹ کمشنر نثار احمد میمن کے مطابق انسداد تجاوزات کے خلاف آپریشن تجاوزات کے خاتمے تک جاری رہے گاکئی گھنٹے گذرنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ضلعی اور میونسپل انتظامیہ کے افسران کو سندھ ہائی کورٹ میں داخل کرائی جانیوالی پٹیشن کے بعد اسٹے آرڈر دیکھایا گیا جس پر افسران نے ایم کیو ایم کے دفتر کوعدالتی احکامات ملنے تک عارضی طور پر موخر کر دیا آپریشن کے دوران بجلی کی تاریں ٹوٹنے کی وجہ سے علاقے میں بجلی کی فراہمی کئی گھنٹوں تک معطل رہی جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔

#