نئی حکومت تجارت پر انحصار اور تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے جامع منصوبہ تیار کرے، دستیاب ملکی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے معاشی استحکام کی منزل اور مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں
سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر اور یونائٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک کا بیان
جمعہ 10 اگست 2018 13:40
(جاری ہے)
اس سلسلہ میں انہوں نے یو بی جی کی کور کمیٹی کا اجلاس (کل) اتوار کو طلب کر لیا ہے تاکہ ملک کے موجودہ اقتصادی بحران پر غور کرتے ہوئے تجارت، صنعت اور کاروبار کے فروغ کیلئے قابل عمل تجاویز تیار کی جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو درپیش شدید چیلنجز اورحکومت و نجی کاروباری شعبہ کے گھمبیر مسائل کا تقاضا ہے کہ مل بیٹھ کر پالیسی بنائی جائے کہ ملک کو آئی ایم ایف کے چنگل سے چھٹکارا دلایا جاسکے اور دستیاب ملکی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے معاشی استحکام کی منزل اور مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی آئندہ حکومت نے آئی ایم ایف کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیا تو رہی سہی معیشت بھی تباہ ہوجائے گی کیونکہ اس میں گیس اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ، روپے کی قدر میں مزید کمی، زراعت پر ٹیکس اور سبسڈیوں کا خاتمہ شامل ہوگا جس کا منطقی نتیجہ صنعتوں کی بندش، بیروزگاری میں اضافہ اور مہنگائی کے طوفان کی صورت میں ظاہر ہوگا کیونکہ ملک بھر میں 200 ٹیکسٹائل ملز پہلے ہی بند پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 25 سال میںآئی ایم ایف کے تجویز کردہ بہت سے اصلاحاتی اقدامات پر عملدرآمد کیا گیا مگر معاشی استحکام اور ترقی کی رفتار میں اٖضافے کی منزل حاصل نہیں ہوسکی بلکہ پاکستان کے مسائل اور معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ 1990ء کی دہائی میں آئی ایم ایف کے مشورہ پر کیپیٹل اکاؤنٹ اوپن کرنے کی وجہ سے ہی پاکستان سے سرمایہ خلیجی ریاستوں اور دیگر ممالک جانا شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں سے بھی سماجی شعبہ میں کوئی بہتری نہیں آئی کیونکہ اس کا بڑا حصہ پرانے قرضوں کی ادائیگی کی نظر ہو جاتا ہے اور اس کا بہت کم حصہ تعلیم، بنیادی ڈھانچے، صحت، بہبود آبادی اور دیگر سماجی شعبوں پر خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی آئندہ حکومت پر زور دیا کہ دنیا، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے تباہ حال معیشت کی بحالی کیلئے امداد کی بجائے تجارت اور سرمایہ کاری پر انحصار کی پالیسی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا دوطرفہ تجارتی پارٹنر ہے اور تجارتی حجم میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے جو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5 ارب ڈالر کی سطح پر ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ خطے میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی زبردست قربانیوں کو تسلیم کرے کیونکہ اس جنگ میں سرگرم شرکت کی وجہ سے پاکستان ناقابل تلافی نقصان برداشت کرتا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت کے درمیان تجارت 60 ارب ڈالر جبکہ انتہائی دوستانہ تعلقات کے باوجود چین اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم صرف 6 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور تعلقات کے ضمن میں بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی خواب غفلت سے جاگ کر کمرشل زراعت کے میدان میں سنجیدگی سے کام شروع کریں تو ملک بہت زیادہ منافع کماسکتا ہے اور معاشی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔مزید قومی خبریں
-
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات
-
روس ایک وسیع مارکیٹ ہے ، پاکستانی برآمد کنندگان تجارت کو فروغ دے کر کثیر زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں، وفاقی وزیرجام کمال خان
-
گورنر سندھ کا حیدرآباد میں آئی ٹی پروگرام کے آغازکا اعلان
-
بجلی ایک ماہ کیلئے 5 روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
-
اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں زلزلے کے جھٹکے، لوگوںمیں خوف وہراس پھیل گیا
-
نادرانے عوام کی سہولت کے لئے ارجنٹ درخواست پر شناختی کارڈ ڈلیوری کی مدت کم کرکی15دن کردی
-
گورنر سندھ سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں ملاقات
-
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کا اشارہ دیدیا
-
اٹک پولیس کی کارروائی ،بھاری مقدار میں منشیات برآمداور 7 ملزمان گرفتار
-
گورنر سندھ سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں ملاقات
-
ججز کے خط نے ہمارے موقف کی تائید کردی، لطیف کھوسہ
-
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلی سطح اجلاس
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.