صوبہ میں امسال روئی کی10 ملین گانٹھ کے پیداواری ہدف کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،سیکرٹری زراعت پنجاب

جمعہ 10 اگست 2018 18:16

لاہور۔10 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2018ء) سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے کہا ہے کہ زراعت کو ملکی معیشت میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ صوبہ پنجاب ملک میں فوڈ سکیورٹی اور غربت کے خاتمہ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ صوبہ میں امسال روئی کی 10 ملین گانٹھ کے پیداواری ہدف کے حصول کی خاطر تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں کاٹن کراپ مینجمنٹ گروپ کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری زراعت( ٹاسک فورس) پنجاب بینش فاطمہ ساہی،پروفیسر ڈاکٹر آصف علی وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی، کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ، سید ظفر یاب حیدر ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع)، رائے مدثر عباس ڈائریکٹر انفارمیشن زراعت پنجاب،ڈاکٹر زاہد محمود ڈائریکٹر سی سی آر آئی، ڈاکٹر صغیر احمد ڈائریکٹر کاٹن، رائوشاہداختر،سلیم ناصر، میپکو،محکمہ انہار،موسمیات، پی سی پی اے، کھاد بنانے والی کمپنیوں کے نمائندگان، ممبر پی سی جی اے شہزاد خان ،رانا افتخار، رانا ضیاء الحق سمیت محکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے ڈپٹی ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے کہا کہ کاشتکاروں کی خوشحالی حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت پنجاب نے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن کے تحت کپاس کے اضلاع میں کاشتکاروں کو تربیت فراہم کرنے کیلئے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت کی گئی۔ کپاس کے علاقوں میں کاشتکاروں کی رہنمائی کیلئے مختلف مرحلوں کے دوران یکم جنوری 2018سے اب تک 9لاکھ 40ہزار 113کاشتکاروں کو تربیت دی گئی ہے۔

تربیت کے شرکاء میں 4لاکھ 50ہزار 343 مطبوعہ لٹریچر کی کاپیاں بھی تقسیم کی گئی ہیں۔ کپاس کے اضلاع میں کاٹن کنٹرول آرڈیننس اور سیڈ ایکٹ کے نفاذ کیلئے کاٹن انسپکٹرز کی تربیت کا انعقاد کیا گیا۔ کپاس کے بیج کی چیکنگ اور معیاری بیج کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ کاٹن کراپ مینجمنٹ گروپ کے اجلاسوں کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جارہا ہے۔ پی سی پی اے اور کراپ لائف کے تعاون سے کسانوں کے بڑے بڑے اجتماع منعقد کرائے گئے۔

کپاس کی مانیٹرنگ کیلئے ریسرچ اور پیسٹ وارننگ سٹاف کی تعیناتی کی گئی۔ کپاس کی نگہداشت کیلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کی گئیں۔ گزشتہ سال کی طرح امسال 54 تحصیلوں میں 50 ایکڑ فی تحصیل پی بی روپس کے نمائشی پلاٹ مفت لگائے گئے ہیں۔ گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کیلئے یونین کونسل کی سطح پر سیکس فیرامون ٹریپس کی تنصیب بھی کی گئی ہے۔ کپاس کی زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی انعامی مقابلہ جات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازیخان ڈویژنز کے 22ہزار 347کسانوں کو 50 فیصد سبسڈی پر 23.518ملین روپے کی لاگت سے کپاس کا بیج فراہم کیا گیا۔ کپاس کے کاشتکاروں کو 14 کروڑ 74 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے سپرے مشینری بھی سبسڈی پر فراہم کی گئی ہے۔ مارکیٹ میں معیاری کھادوں و زرعی ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدگی سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

کاشتکاروں کو معیاری زرعی ادویات و کھادوں کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ملاوٹ کے خلاف حکومت زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ فرٹیلائزر کنٹرولر اور پیسٹی سائیڈز انسپکٹرز صوبہ بھر میں کھادوں و زرعی ادویات کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے باقاعدگی سے سیمپلنگ کررہے ہیں۔ جعلی کھادوں اور زرعی ادویات کے گھنائونے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف مخبری کی بنیادپر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پیسٹی سائیڈز انسپکٹرز نے صوبہ میںیکم جنوری 2018سے اب تک 5 چھاپوں کے نتیجہ میں 5 ایف آئی آرز کا اندراج کرایا اور 5 ہی ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ چھاپوں کے نتیجہ میں 17لاکھ 38 ہزار 560 روپے مالیت کی جعلی زرعی ادویات قبضہ میں لے کر بطور مال مقدمہ حوالہ پولیس کی گئیں۔ کپاس کی فصل کو مون سون بارشوں کے نقصانات سے محفوظ رکھنے اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے 6کروڑ روپے کی لا گت سے رین واٹر مینجمنٹ پائیلٹ پراجیکٹ مکمل کیا جاچکا ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت سید ظفر یاب حیدر، ڈاکٹر خالد عبداللہ، ڈاکٹر صغیر احمد، ڈاکٹر زاہد محمود، چیف انجینئرز انہار، میپکواور ڈی جی میٹریالوجی کے نمائندوں ودیگر نے بھی اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی۔