نجی اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کی کم سے کم اجرت کی صریح خلاف ورزی کی شکایات،لیبر قوانین پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ

جمعہ 10 اگست 2018 19:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2018ء) نجی اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں نے نجی اداروں کی طرف سے کم سے کم اجرت کی صریح خلاف ورزی کی شکایات کرتے ہوئے ورکرز کی اجرت،اوقات کار،صحت،معاشی و سماجی تحفظ سمیت دیگر مروجہ لیبر قوانین پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف تجارتی مراکز،فوڈ آئوٹ لٹس،نجی دفاتر،کوریئرسروسز،سکیورٹی کمپنیوں،دودھ دہی،پرچون اور دیگر دکانوں،بیکریوں،صنعتی اداروں ورکشاپس اور دیگر رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنے والوں اداروں کے زیر سایہ کام کرنے والے ملازمین،کارکن، مزدور اورمحنت کش طبقات کا کہنا ہے کہ 8گھنٹے مقررہ اوقات کار سے زائد مسلسل کام لینا اور کم سے کم اجرت سے بھی کم تنخواہ دینا معمول بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

بعض شعبوں میںہفتہ وار تعطیل کا کوئی رواج نہیں بیماری یا کسی ایمرجنسی کی صورت میں چھٹی پر بھی اجرت سے دیہاڑی کاٹ لی جاتی ہے،اور چھٹیاں زیادہ ہو جائیں تو ملازمت سے ہی برخاست کر دیا جاتا ہے۔ علاج معالجہ کے لئے تمام ادارے سوشل سکیورٹی سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جیب سے علاج کرانا پڑتا ہے اور آجر کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کرتا۔اپنے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر مذکورہ ملازمیں نے اپنی داد رسی کی اپیل کی ہے اورمذکورہ اداروں سے وابستہ کارکنوں نے متعلقہ اداروں اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیں تاکہ مزدور کو اس کی جائز اجرت اور حقوق کی فراہمی سے متعلق قوانین پر عملدرآمد ممکن ہو سکے اور غریب محنت کشوں کو سکھ کا سانس مل سکے۔