ایک فرد کی نااہلیت سے احتساب مکمل نہیں پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا ‘سراج الحق

حکومت اگر پاکستان میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی طرف ایک قدم اٹھائے گی تو ہم اس کی تائید و حمایت میں دس قدم آگے بڑھائیں گے ‘جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 10 اگست 2018 19:27

ایک فرد کی نااہلیت سے احتساب مکمل نہیں پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ایک فرد کی نااہلیت سے احتساب مکمل نہیں ہوا، جب تک پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا ، احتساب ادھورا اور بے فائدہ رہے گا ۔ جماعت اسلامی’’ احتساب سب کا‘‘ تحریک جاری رکھے گی ، پاکستان عاشقان رسول ؐ کی سرزمین ہے یہاں سیکولر اور لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں ، ہم اللہ کے نظام کے عاشق ہیں ، حکومت اگر پاکستان میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی طرف ایک قدم اٹھائے گی تو ہم اس کی تائید و حمایت میں دس قدم آگے بڑھائیں گے ، اسلامی حکومت قائم کرنا ایک شرعی فریضہ ہے ہم اس فرض کی ادائیگی کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور زندگی کی آخری سانس تک غلبہ دین کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوںنے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع اور بعد ازاں جماعت اسلامی صوبہ پنجاب کی مجلس شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شوریٰ کے اجلاس سے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور سیکرٹری جنرل بلال قدرت بٹ نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم 72واں یوم آزادی منارہی ہے ، بلاشبہ یہ ہماری قومی تاریخ کا ایک عظیم دن ہے اور اسے پورے ملی جوش و جذبہ اور اس عزم کے ساتھ منانا چاہیے کہ ہمارے بڑوں نے جس عظیم مقصد کے لیے تاریخ انسانی کی ناقابل فراموش قربانیاں پیش کی تھیں ، ہم اس مقصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔

پاکستان کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا ، یہ مدینہ منورہ کے بعد کلمہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی دنیا کی دوسری مملکت تھی مگر بعد میں آنے والی حکومتوں نے پاکستان کے نظریے سے بے وفائی اور غداری کی اور ملک میں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام نافذ نہیں کیا گیا ۔ آج بھی ملک میں معاشی ، تعلیمی ، عدالتی اور پارلیمانی نظام انگریز کا چل رہاہے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ آنے والی حکومت اپنے وعدے کے مطابق ملک کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کی طرف قدم بڑھائے ، سودی نظام کا خاتمہ کرے ، آئی ایم ایف کے قرضوں سے ملک کو نجات دلائے ، نوجوانوں کو روزگار اور بے گھر افراد کو چھت مہیا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ہی تمام خوبیوں اور بھلائیوں کا منبع یا تمام برائیوں کی جڑ ہوتی ہے ۔ اسلامی حکومت کا قیام شرعی فریضہ اور آئین پاکستان کا تقاضاہے ۔

دستور پاکستان میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کو تسلیم کیا گیاہے اور اس بات کا اقرار کیا گیاہے کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں نہ عام آدمی کو عدل و انصاف میسر ہے ۔ تعلیم و معیشت کا نظام قرآن و سنت کے منافی ہے حالانکہ ایک امریکی سروے کے مطابق پاکستان کے 98 فیصد عوام ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سودی نظام ایک یہودی نظام ہے اور یہودیوں نے عالمی معیشت کو کنٹرول کرنے کے لیے اس نظام کو مسلط کر رکھاہے ۔ موجودہ حکومت نے عوام سے وعدہ کیاہے کہ وہ سودی نظام کا خاتمہ کرے گی ، ہم ان کے اس عزم کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھائے گی اور لوٹی گئی قومی دولت واپس لائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان پر اس وقت 83 ارب ڈالر کا قرضہ ہے اور اس قرضے کے سود کی ادائیگی میں بجٹ کا بڑا حصہ 2221ارب روپیہ خرچ ہو جاتاہے جبکہ پاکستان کا 375 ارب ڈالر بیرونی بنکوں میں پڑا ہے حکومت اس دولت کو واپس لائے اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد باقی رقم عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کے ظالمانہ نظام نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے جبکہ ملک میں صرف 9 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اگر ٹیکسوں کی بجائے زکوة و عشر کا پاکیزہ نظام رائج کر دیا جائے تو 9 کروڑ لوگ زکوة دیں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو جائے گا۔