ایران پر بڑھتا ہوا امریکی دباؤ،

خلیجی ممالک نے بھی مکمل حمایت کردی ایران کے رویے کا موازنہ نتائج سے کیا جائے۔ یہ نتائج کیا ہیں اماراتی ،سعودی سفیروں کا ردعمل

ہفتہ 11 اگست 2018 12:17

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2018ء) ایران کے خلاف نئی معاشی پابندیاں اس ہفتینافذ ہوئیں جس کا ہدف اسلامی جمہوریہ کی کارساز صنعت ہے، ساتھ ہی امریکی ڈالر کی خرید اور سونے کی تجارت کی ایران کی استعداد پر ضرب لگانا ہے۔یورپی یونین، روس اور چین کے ساتھ ساتھ عراق نے اِن نئی امریکی تعزیرات کی وسیع طور پر تنقید کی ہے۔تاہم، ایران کے ہمسائے سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات بڑی حد تک خاموش ہیں، حالانکہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اختیار کردہ بڑھی ہوئی محاذ آرائی پر مبنی انداز کی زیادہ تر حمایت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

واشنگٹن ڈی سی میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیرنے بتایا کہ ایران کو پتا ہونا چاہیئے کہ اٴْس کے اقدامات پر اٴْس کی پکڑ ہوتی ہے۔العتیبہ نے کہا کہ ایران کے رویے کا موازنہ نتائج سے کیا جائے۔ یہ نتائج کیا ہیں یہ بات ہمیں مل کر سوچنی چاہیئے۔سعودی وزیر خارجہ عبد الجبیر نے خطے میں فرقہ وارایت اور دہشت گردی کی حمایت پر تشویش کا اظہار کیا۔الجبیر نے کہا کہ ہم ملکوں کے اقتدار اعلیٰ پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے، ہم عرب ملکوں کے امور میں ایران کی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں؛ علاوہ ازیں، وہ فرقہ وارانہ تناؤ اور دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔