سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کا معاملہ

عدالت نے وفاقی اور سندھ حکومت سے کمیشن کے ٹی او آرز طلب کرلئے

ہفتہ 11 اگست 2018 20:06

سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کا معاملہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2018ء) سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ بارہ مئی کی از سر نو تحقیقات کا معاملہ ،بارہ مئی سانحہ کی تحقیقات سے متعلق درخواست میں اہم پیش رفت، عدالت نے وفاقی اور سندھ حکومت سے کمیشن کے ٹی او آرز طلب کرلئے ۔ہفتہ کو سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بارہ مئی کی ازسرنو تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے وفاقی اور سندھ حکومت سے کمیشن کیٹی او آرز طلب کرلئے عدالتی معاونین بیرسٹر فیصل صدیقی ، شہاب سرکی ایڈووکیٹ کو پیر کیروز پیش ہونے کی ہدایت کی جبکہ عدالت میں پولیس کی جانب سے کیس کی تفضیلات پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ کراچی کے مختلف تھانوں میں 12 مئی کیس کی 54 ایف ائی ار درج ہیں.میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف بھی بارہ مئی سانحہ کے مقدمات ہیں.عدالت میں ڈپٹی پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ وسیم اختر اس کیس میں ضمانت پر رہا ہیں.

جسٹس کے کے آغا نے پولیس سے استفسار کیا کہ صرف ایک بڑی مچھلی پر ہاتھ ڈالا گیا پولیس کا کہنا تھا کہ کچھ بڑے ملزمان مفرور ہیں۔

(جاری ہے)

انکے شناختی کارڈ بلاک کرنے کیلیے نادرا کو خط لکھ دیا ہے،اے آئی جی لیگل خط کی نقل عدالت میں پیش نہ کرسکے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا وفاقی حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت کو کمیشن تشکیل دینے کا اختیار ہے لیکن یہ مفید نہیں ہوگا.مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں.

انہیں تیزی سے نمٹانے کی ہدایت کردیں. جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا کہ لیکن ماسٹر مائنڈ تک کیسے پہنچا جائے، چیف جسٹس پاکستان کو عدالت تک نہیں آنے دیا گیا ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کنٹینر لگانے کے حکم کے ساتھ ساتھ حکم دینے والے کی نیت کا بھی جائزہ لینا ہوگا. ممکن ہے کنٹینر سڑک پر لگانے والے کو قتل و غارتگری کا اندازہ پی نا ہو.جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا کہ یہ طے شدہ منصوبہ تھا، کوئی تنظیم اسکے پیچھے تھی،لوگ تعینات کیے گئے تھی.

عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اور کیمروں نے جنہیں فائرنگ کرتے دکھایا انکے مقدمات بھی اے کلاس کردیے گئی. درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف ، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار کا موقف تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا ، بارہ مئی 2007کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا راستہ روکنے کیلئے دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کے واقعات میں پچاس سے ذائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے ، سانحہ کی از سر نو تحقیقات کرائی جائے۔