پہلی بارانجکشن سےانسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری

غلط انسولین کےاستعمال سےمریض اکثراوقات اپنے ہاتھوں اورپیروں سے محروم ہوجاتے ہیں،ذیابطیس مریضوں کی تعداد ساڑھے3 کروڑسےزائد ہے، جن میں5 لاکھ مریض شوگرکنٹرول کرنے کیلئےانسولین کا استعمال کرتے ہیں۔عالمی اورپاکستانی طبی ماہرین کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 11 اگست 2018 20:23

پہلی بارانجکشن سےانسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست 2018ء) : پاکستان میں پہلی مرتبہ انجکشن کے ذریعے انسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری کردی گئیں ،پاکستان میں زیابطیس کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے جن میں سے صرف4 سے 5 لاکھ مریض اپنی شوگر کنٹرول کرنے کے لیے انسولین کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں زیابطیس کے مریض شوگر بڑھ جانے کے نتیجے میں ہزاروں مریض اپنی ٹانگوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور کچھ عرصے میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ، دوسری طرف غلط انسولین ا ستعمال کرنے والے مریضوں کو آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات اپنے ہاتھوں اور پیروں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار عالمی اور پاکستانی ماہرین نے گائیڈ لائین نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائیبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ڈائیبیٹیزکانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے بیلجیم سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کرسٹین وین ایکر،تھائی لینڈ کے ڈاکٹر گلاپار سیری واسدی، انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن مینا ریجن کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط، تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض زیابطیس ڈاکٹر ذوالفقار جی عباس، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں،متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر حمید فاروقی ،پروفیسر بلال بن یونس ، مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر طارق فیاض، پروفیسر جمال ظفر ،ڈاکٹر عصمت نواز، ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر مسرت ریاض ، ڈاکٹر ظفر عباسی،ڈاکٹر ارم غفورنے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنزانیہ کے ماہر امراض زیابطیس پروفیسر ذوالفقارجی عباس کا کہنا تھا کہ دنیا کی ایک بہت بڑی آبادی زیابطیس کا شکار ہوکر پاؤں کٹنے کے خدشات سے دور چار ہے،انسولین کا استعمال زیابطیس پر کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جن لوگوں کے پاؤں میں شوگر کی وجہ سے زخم ہوجائیں انہیں انسولین کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ان کی ٹانگوں کو کٹنے سے بچایا جا سکے ، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں نے اعداد و شمار کی مدد سے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ دو لاکھ 70ہزار مریض پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں ، خوش قسمتی سے ان میں سے 80فیصد افراد کے اعضاء کو علاج اور آگہی کے ذریعے ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ ایسے جوتے تیار کر رہا ہے جس کے نتیجے میں پاؤں کی بہتر حفاظت ہو سکتی ہے اور یہ جوتے یورپین مشینوں کے ذریعے تیار کیے جانے کے باوجود نہایت ارزاں قیمت پر مریضوں کو مہیا کیے جاتے ہیں۔ انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز فیڈریشن مینا ریجن کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے طول و ارض میں ایک سو پندرہ فٹ کلینک قائم کیے ہیں ،جہاں پر زیابطیس میں مبتلا مریضوں کو علاج کی سہولتیں فراہم کرکے ان کے اعضاء کو کٹنے سے بچایا جا تا ہے ، انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس کا مقصد زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والی باہ کاریوں سے آگہی پھیلانا ، ضرورت مند مریضوں کو انسولین کے استعمال کی طرف راغب کرنا ، انسولین کو استعمال کرنے کی آگہی فراہم کرنا اور غلط طریقوں سے انجکشن لگانے کے ممکنہ تباہ کاریوں سے مریضوں کو بچانا ہے۔

بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبٹالوجی اینڈ انڈوکرائینالوجی سے وابستہ ڈاکٹر مسرت ریاض کا کہنا تھا کہ انسولین ایک جان بچانے والا محلول ہے جس کے زریعے پوری دنیا میں ہر سال لاکھوں جانیں بچائی جاتی ہیں ،بد قسمتی سے پاکستان میں انسولین استعمال کرنے والوں یی تعداد بہت کم ہے ان میں سے بھی مریضوں کی اکثریت انسولین کو غلط طریقے سے لگاتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر انسولین لگانے کی سفارشات (گائیڈلائن) پیش کیں اور ڈاکٹروں سے درخواست کی کہ وہ اپنے مریضوں کو Forum for injection techniques گائیڈ لائینز سے آگاہ کریں تاکہ وہ اپنے آپ کو زیابطیس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹ کے حصے میں لگائی جانے والی انسولین کا اثر سب سے بہتر ہوتا ہے۔جبکہ رانوں کے سامنے والے حصے میں بھی موثر طریقے سے اثر کرتی ہے۔ارم غفور کا کہنا تھا کہ انسولین کے استعمال سے زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پیچیدگیوں پر قابو پا کر عام انسانوں کی طرح زندگی گزاری جا سکتی ہے۔