پرامن اور کامیاب انتخابات کا انعقاد ہماری شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے،دوست محمدخان

اچھی حکمرانی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی اور آئندہ حکومت کیلئے ایک مخلصانہ روڈ میپ چھوڑ کر جارہے ہیں، صوبے میں نئے شامل ہونے والے سات اضلاع کو قومی دھارے میں لانا اور اُنہیں بنیادی سہولیات اور ترقی کے مواقعوں میں شامل کرنا اس ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے،نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 11 اگست 2018 20:34

پرامن اور کامیاب انتخابات کا انعقاد ہماری شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے،دوست ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2018ء) نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ پرامن اور کامیاب انتخابات کا انعقاد ہماری شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے ۔ یہ ایک آسان کام نہیں تھا ۔ اس کو ممکن بنانے کیلئے مجھے دن رات جاگنا پڑا۔انتظامی اور فورس کی تعیناتی اور لمحہ بہ لمحہ ہونے والی تبدیلیوں اور اُن کی طرف سے بنائے گئے ایس او پیز پر ہونے والی پیشرفت کی مسلسل مانیٹرنگ سمیت متعدد عوامل الیکشن کے پرامن انعقاد اور نگران حکومت کی کامیاب حکمت عملی نے صوبے میں پرامن اور کامیاب الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا ۔

ابتدائی دلخراش واقعات نے قوم کو افسردہ کیا ۔ان واقعات پر ہونے والے ممکنہ ردعمل اور عوامی جذبات کنٹرول کرنے کیلئے سیاسی قائدین ، علماء اور تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی مدد کی ۔

(جاری ہے)

ہم نے اچھی حکمرانی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی بھی کی اور آئندہ حکومت کیلئے ایک مخلصانہ روڈ میپ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ یہاں اچھی حکمرانی بہت ضروری ہے کیونکہ یہاں کے لوگوں نے مصیبتیں جھلیں ہیں ، تکالیف اُٹھائی ہیں۔

قربانیاں دی ہیں ۔پرائی جنگ میں پورے صوبے کا انفراسٹرکچر تباہ ہو ا ہے ۔ یہاں کے لوگوں کو ریلیف دینا بہت ضروری ہے ۔ صوبے میں نئے شامل ہونے والے سات اضلاع کو قومی دھارے میں لانا اور اُنہیں بنیادی سہولیات اور ترقی کے مواقعوں میں شامل کرنا اس ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے بصورت دیگر ان اضلاع میں خلاء رہ جائے گا جو دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں استعمال کر سکتے ہیں۔

ہمیں آئین کے تحت جو ذمہ داری سونپی گئی تھیں اسے الله تعالیٰ کے فضل و کرم، عوام، فورسز ، سرکاری افسران ، میڈیا اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا۔ اُنہوںنے کہاکہ ہم نے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کیا کہ دانستہ یا غیر دانستہ کوئی چھوٹی سے بھی بات ایسی نہ نکلے جس سے کسی ایک پارٹی یا اُمیدوارکو جانبداری کا شبہ ہو ۔

اسلئے میں نے اپنی تمام کابینہ کو بھی خصوصی ہدایت کی تھی کہ میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران بہت احتیاط سے کام لیں۔ اُنہوںنے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ غیر جانبدار ، صاف، شفاف الیکشن کا انعقاد کیا۔ الیکشن اور سکیورٹی کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے کے عمل سے بھی غافل نہ رہے بلکہ روزانہ رات 3 بجے تک کام کرکے آنے والی حکومت کیلئے ایک زبردست گائیڈ لائن اور روڈ میپ بھی تیار کرلیا جس پر اگلی حکومت آگے چل کر صوبے کے عوام کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

اُنہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں میڈیا کے سینئر جرنلسٹس کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کابینہ کے ارکان ، سرکاری حکام اور مختلف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے بیورو چیف اور سینئر صحافی بھی موجود تھے ۔نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ چونکہ صوبہ خیبرپختونخوا افغانستان اور سابقہ قبائلی علاقہ جات سے منسلک ہے اسلئے ہمیں الیکشن کے دوران سکیورٹی کا بہت بڑا چیلنج درپیش تھا۔

اُنہوںنے کہاکہ میں نے اپنے طور پر پاکستان کے تمام انٹیلی جنس اداروں کو ایک پیج پر جمع کرنے کی کوشش کی ۔ آزاد کشمیر اور وفاقی حکومت سے سکیورٹی کیلئے ایف سی اور پولیس کی اضافی نفری منگوائی۔ تمام فیلڈ افسران سے پروٹوکول کا خیال کئے بغیر 24 گھنٹے رابطے میں رہا جس کے نتیجے میں دو بدقسمت واقعات کے علاوہ مجموعی طور پر الیکشن کا انعقاد دیر پا اور پر امن رہا ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے انوسٹی گیشن اور انکوائری بڑے سائنسی طریقے سے کی اور ان دونوں واقعات میں ملوث افراد جلد گرفتار ہو جائیں گے ۔ سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ اس دوران اُنہوںنے اپنی کابینہ اور پوری ٹیم کی مدد سے تمام صوبائی محکموں میں اصلاحات لانے، نئی پالیسیاں بنانے اور آنے والی حکومت کیلئے روڈ میپ تیار کرنے پر دن رات محنت کی ۔

روزانہ کی بنیاد پر انتظامی سیکرٹریوں اور فیلڈ حکام سے ملکر اجلاس کئے ۔ اُنہوںنے کہاکہ محکمہ صحت ، آبپاشی ، توانائی ،سوشل ویلفیئر الغرض ہر شعبے کیلئے متعدد مختصر المدتی اور کثیر المدتی پلان اور منصوبے تیار کئے ۔ اُنہوں نے کہاکہ اگر آنے والی حکومت نے ان منصوبوں پر عمل کیا تو وہ دن دور نہیں کہ ہمارا صوبہ نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ ضرورت سے زیادہ اشیاء باہر کے ممالک کو برآمد بھی کرے گی۔

ہمارے پاس بجلی پیدا کرنے کے بے شمار ذرائع ہیں۔ سوات، دیر ، چترال اور جنوبی اضلاع میں بے شمار ایسے مقامات اور دریا ہیں جہاں یہ چھوٹے ڈیم بنا کر ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بانڈہ دائود شاہ سے لیکر پارہ چنار تک جو تیز ہوائوں والی پٹی ہے اس میں لاتعداد ہوائی چکیاں قائم کرکے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کر سکیں گے ۔ اس کے علاوہ سابقہ فاٹا میں چھ مقامات کی نشاندہی کی گئی ہیں جہاں سے بے پناہ گیس اور تیل کے ذخائر دریافت ہو سکیں گے ۔