جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں، کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں، مضاربہ، شارقہ بینک فراڈ سکینڈلز کے ذریعے لوٹی ہوئی عوام کی دولت واپس لانا نیب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے‘

پاکستان سٹیل ملز میںاربوں روپے کے خسارے کی رپورٹ طلب کرلی ہے‘ پاکستان سٹیل ملز کے خلاف سازش کی نشاندہی اور ذمہ داروں کے تعین اور حکومتی غفلت کے معاملہ کی وجوہات کی بھی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے‘ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

ہفتہ 11 اگست 2018 22:27

جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں، کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں، مضاربہ، شارقہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2018ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں، کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں، مضاربہ، شارقہ بینک فراڈ سکینڈلز کے ذریعے لوٹی ہوئی عوام کی محنت سے کمائی ہوئی دولت واپس لانا نیب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ چیئرمین نیب نے بطور چیئرمین اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد بدعنوان عناصر، اشتہاری ملزمان اور مفروروںکو گرفتار کرنے کا حکم د یا جس کے نتیجہ میں 315 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ گزشتہ 9 ماہ کے دوران 247 افراد کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے‘ بدعنوان عناصر کو پکڑنے کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں گئیں۔

گزشتہ 9 ماہ میں 35 اشتہاری اور مفرور قرار دیئے گئے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

گرفتار افراد کے خلاف متعلقہ احتساب عدالتوں میں مقدمات فائل کئے گئے۔ ترجمان نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے کہا کہ وہ سی ڈی اے، آر ڈی اے، آئی سی ٹی، ایل ڈی اے، پی ٹی اے، کیو ڈی اے اور کے ڈی اے کا اجلاس بلانے کے خواہاں ہیں تاکہ جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اختیار کر کے عوام کی محنت سے کمایا ہوا پیسہ واپس کیا جا سکے اور عوام الناس میں شعور بیدار کیا جا سکے کہ وہ غیر قانونی ہائوسنگ/ کو آپریٹو سوسائٹیوں سے بچ سکیں اور متعلقہ سرکاری اداروں سے منظور شدہ لے آئوٹ پلان اور این او سی کی حامل قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں ہمیشہ سرمایہ لگائیں۔

چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس جاوید اقبال نے پانامہ اور برطانوی ورجن جزائر میں آف شور کمپنیاں رکھنے والے 435 پاکستانیوں کے خلاف جاری تحقیقات پر نیب سے پیش رفت طلب کر لی ہے۔ چیئرمین نیب نے تمام سٹیک ہولڈرز کے کوآرڈینیشن اور کوآپریشن سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر لی ہے جن اہم اداروں بشمول ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ابتداء میں معلومات اکٹھیکیں۔

اس کے علاوہ پہلے سے دستیاب کچھ مواد جس پر 435 افراد کے خلاف پانامہ اور برطانوی جزائر میں آف شور کمپنیاں قائم کرنے کے حوالہ سے تحقیقات کی گئیں۔ چیئرمین نیب نے سرکاری شعبہ ، تمام صوبائی اور وفاقی محکموں کو بھی نوٹس جاری کئے ہیں جو 50 ملین روپے کے یا اس سے زائد کے ٹھیکوں کی نقول قانون کے مطابق سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب کو جمع نہیں کرا رہے۔

قانون کے تحت تمام سرکاری محکمے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ 50 ملین روپے یا اس سے زائد مالیت کے ٹھیکوں کی تفصیلات، اجراء کے طریقہ کار اور خریداری وغیرہ کے عمل سے متعلق معلومات جائزہ اور سکروٹنی کیلئے نیب کو بھجوائیں گے تاکہ نیب آرڈیننس 1999ء کے مطابق منصوبوں کے اجراء میں شفافیت لائی جا سکے۔ چیئرمین نیب نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرل صاحبان کو ہدایت کی ہے کہ نیب قانون کے مطابق اپنی حدود میں آنے والے سرکاری شعبوں کے محکمہ جات سے 50 ملین روپے یا اس سے زائد مالیت کے ٹھیکوں کی نقول حاصل کرنے کو یقینی بنائیں۔

قانون کے مطابق عمل نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی آف پاکستان کے اسلام آباد میں 22 منزلہ سٹیٹ لائف ٹاور کی عمارت کی تعمیر میں 22 سال سے تاخیر میں مبینہ بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیئرمین نیب نے سٹیٹ لائف ٹاور اسلام آباد کی تعمیر میں تاخیر کی ذمہ داری کے تعین، بدعنوانی کی اطلاعات اور قومی خزانہ کو لاکھوں روپے کے نقصان کی تحقیقات کی بھی ہدایت کی ہے۔

چیئرمین نیب نے قبل ازیں ہدایت کی تھی کہ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان میں سرماہ کاری کرنے والے افراد کی محنت سے کمائی رقوم کے درست استعمال اور پالیسی ہولڈرز کی رقوم کی منافع بخش سکیموں میں سرمایہ کاری کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ 22 سال گزرنے کے باوجود سٹیٹ لائف ٹاور اسلام آباد کی صرف 19 منازل مکمل ہوسکی ہیں اور باقی ماندہ تین منزلوں کی تعمیر کیلئے مزید وقت لگے گا۔

22 سال کی تاخیر ناقص منصوبہ بندی کی واضح مثال ہے۔ چیئرمین نیب نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین کی متواتر تبدیلیوں کی وجوہات بھی طلب کرلی ہیں تاکہ عوام کے پیسہ کا نقصان کرنے والوں کی نشاندہی ہوسکے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ چیئرمین نیب نے پاکستان سٹیل ملز میںاربوں روپے کے خسارے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کے خلاف سازش کی نشاندہی اور ذمہ داروں کے تعین اور حکومتی غفلت کے معاملہ کی وجوہات کی بھی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے سٹیل ملز کے مسئلہ کا نوٹس لیا ہے اور نیب سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔