شریف فیملی کا این آراو کیلئے معروف بینکر سے رابطہ

یہ بینکرابھی بیمارہیں جب ٹھیک ہوں گےتوبات آگے بڑھےگی، نوازشریف کیلئے رحم کی اپیلیں اوراین آراو کیلئے کوشاں دو شخصیات پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ سینئرتجزیہ کارمحمد مالک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 12 اگست 2018 22:24

شریف فیملی کا این آراو کیلئے معروف بینکر سے رابطہ
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اگست 2018ء) : سینئر تجزیہ کار محمد مالک نے کہا ہے کہ شریف فیملی نے این آراو کیلئے معروف بینکر سے رابطہ کرلیا، ابھی یہ بینکربیمارہیں جب ٹھیک ہوں گے توبات آگے بڑھے گی، رحم کی اپیلیں اوراین آراو کیلئے کوشاں دو شخصیات پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل کی بات ہورہی ہے۔

ایک زمانے میں پائلٹ شجاع ہوتے تھے وہ راولپنڈی میں بات کرتے تھے کہا جاتا تھا کہ ان کے تعلقات بڑے اچھے ہیں۔ وہ میاں نوازشریف کے بھی نزدیک ہیں اور وہ رحم کی اپیلیں کرتے ہیں۔ پھر چودھری منیر کا نام چلنا شروع ہوا۔ یہ دونوں لوگ پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ لیکن این آر او ختم نہیں ہوا۔ میاں نوازشریف نے اب ایک بینکر ہیں ان سے بات کی کہ وہ بات چلائیں تاکہ ہمیں کوئی ریلیف مل جائے۔

(جاری ہے)

لیکن آج کل وہ معروف بینکر بیمار ہیں اللہ ان کو صحت دے جب وہ ٹھیک ہوجائیں گے توشاید ان کے لیے بھی ٹھیک ہوجائے۔محمد مالک نے کہا کہ اس معروف بینکر کا نام میں آنے والے دنوں میں بتاؤں گا۔ محمد مالک نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ سندھ بینک نے کل قرارداد منظور کی ہے کہ ہم سمٹ بینک کے ساتھ انضمام کریں گے۔دونوں بینکوں کے انضمام کا بڑا دلچسپ وقت ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ اس وقت 35 بلین ڈالر کی منی لانڈرنگ کا کیس چل ہے جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ہے، اسی طرح انور مجید اور ان کے صاحبزادے سمیت دوسرے لوگ شامل ہیں۔لیکن اہم بات یہ ہے کہ دونوں بینکوں کے ضم ہونے سے کیا منی لانڈرنگ کے اکاؤنٹس کا معاملہ گم ہوجائے گا؟ ایک سال سے بینکوں کے انضمام کی بات چل رہی ہے لیکن اسٹیٹ بینک نے کیوں ضم کرنے کی اجازت دی ہے؟ ویسے سپریم کورٹ بھی منی لانڈرنگ کیس کی نگرانی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طارق باجوہ شہزادے آدمی ہیں وہ 200 بلین ڈالرز کی بات کرکے وفد بھیجتے ہیں اور پھرواپس آکر خود ہی اس بندے کو معطل کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پربڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ 36 اکاؤنٹس اور 35 بلین کی منی لانڈرنگ کا جوریکارڈ ہے یہ سب سمٹ بینک اور سندھ کے انضمام میں کہیں گم نہ ہوجائیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ گورنراسٹیٹ بینک اس ذمہ داری کو کیسے ادا کرتے ہیں۔