Live Updates

عمران خان زرمبادلہ کے ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام لگژری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کریں،

اس سے نہ صرف مقامی صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہونگے، افتخار علی ملک

پیر 13 اگست 2018 16:43

عمران خان زرمبادلہ کے ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام لگژری اشیاء ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر اور یونائٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک نے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیراعظم عمران خان پر زور دیا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام لگژری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جائے اس سے نہ صرف مقامی صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہونگیاور ’’پاکستانی بنیئے، پاکستانی خریدیئے‘‘ (بی پاکستانی بائے پاکستانی)کا تصور بھی مضبوط ہو گا۔

یوم آزادی کی مناسبت سے یہاں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے بیش بہا قربانیوں کے بعد آزادی حاصل کی تھی اور اس آزادی کا دنیا میں کوئی متبادل نہیں ہے لہذا پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست، اقتصادی طاقت اور کرپشن فری ملک بنانے کیلئے ہم سب کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت اشیائے پرتعیش کی درآمد پر پابندی پر غور کرنا چاہیے جیسا کہ ایران، نائیجیریا، اور مصر سمیت بہت سے ممالک یہ تجربہ کر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 80 ہزار لگژری کاریں، ہزاروں مہنگے موٹرسائیکل اور لاتعداد دیگر اشیائے پرتعیش کے علاوہ سالانہ اربوں ڈالر کے پھل اور سبزیاں درآمد کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آئندہ دس سال میں 7 سے 8 فیصد شرح نمو کی ضرورت ہے تاکہ وسائل کو ملک کے پسماندہ علاقوں کی سماجی ترقی اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ 2017-18 میں درآمدی بل گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 52.9 بلین ڈالر سے بڑھ کر 60.86 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو 15 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے جبکہ 2017-18 میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے 32.5 بلین ڈالر سے بڑھ کر 37.6 بلین تک پہنچ گیا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ درآمدات پر پابندی یا ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ اسی صورت میں فائدہ مند ہو سکتا ہے جب سمگلنگ کو کنٹرول کیا جائے بصورت دیگر ایسی تمام کوششیں بے فائدہ ثابت ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ نئے معاہدوں پر دستخط سے قبل اس سے وابستہ تجارتی مفادات کے بارے میں عوام کو آگاہی فراہم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی برانڈز بین الاقوامی صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کیلئے اہداف کے تعین اور غیر ملکی صارفین تک رسائی کے لئے پروموشنل حکمت عملی کی ضرورت ہے اور یو بی جی آنے والی پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ اس ضمن میں بھر پور تعاون کرتے ہوئے ملکی مصنوعات کے فروغ اور ’’پاکستانی بنیں اور پاکستانی مصنوعات خریدیں‘‘ میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی بقا اور جمہوریت کے فروغ کیلئے معیشت کا استحکام انتہائی ضروری ہے اور یہ بہت خوش آئند ہے کہ آنے والی حکومت نجی شعبے کو کاروبار دوست پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد کے لئے اعتماد میں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ حاصل کرے تو 2040 تک ملک دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں شامل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلا روک برآمدات نے مقامی صنعت کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے جبکہ کئی صنعتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ضروری اشیاء کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لئے 131 اشیاء کی درآمد پر 100 فیصد کیش مارجن پابندیوں کا بھی اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی زرعی معیشت تیز رفتار ترقی کی بھرپور صلاحیت کی حامل ہے اور سبز انقلاب برپا کرکے اس پوٹینشل کو ملکی مالی بحران کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ قابل اعتماد اقتصادی پالیسیاں منافع بخش ثابت ہوں گی اور یو بی جی آئندہ حکومت کی ان تمام بزنس فرینڈلی پالیسیوں کی حمایت کرے گا جنہیں پیش کرنے سے قبل نجی شعبے کو اعتماد میں لیا گیا ہو۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات