Live Updates

پندرہویں نومنتخب سندھ اسمبلی کا اجلاس، 160ارکان نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا

اسپیکر آغا سراج درانی نے نومنتخب ارکان سے قومی زبان اردوکے علاوہ سندھی اور انگریزی میں حلف لیا سندھ اسمبلی کے دواسیر ارکان جاوید حنیف اور شرجیل میمن پروڈکشن آرڈر پر جیل سے اسمبلی اجلاس میںلایا گیا مہمانوں کی گیلریاں کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں جہاں سے مختلف سیاسی جماعتوں کے حامیوںکے درمیان نعروں کا مقابلہ ہوتا رہا

پیر 13 اگست 2018 19:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2018ء) پندرہویں نومنتخب سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، عام انتخابات 2018کے نتیجے میں قائم ہونے والی موجودہ صوبائی اسمبلی کے جن165ارکان کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن نے جاری کئے ہیں ان میں سے 160ارکان نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا،اسپیکر آغا سراج درانی نے نومنتخب ارکان سے قومی زبان اردوکے علاوہ سندھی اور انگریزی میں حلف لیا، حلف لینے والوں میں سابق صدر آصف علی زرداری کی دوبہنیں فریال تالپور، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، پیر پگارا کے صاحبزادے پیر راشد شاہ راشدی، سندھ کے نامزد گورنر عمران اسماعیل ، نامزد وزیر اعلی سید مراد علی شاہ اور سابق وزیر اعلی قام علی شاہ کے علاوہ بہت سے نئے ارکان کے علاوہ کچھ پرانے پارلیمنٹرینز بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی کے دواسیر ارکان جاوید حنیف اور شرجیل میمن پروڈکشن آرڈر پر جیل سے اسمبلی اجلاس میںلایا گیا۔ارکان کی حلف برداری کے موقع پر مہمانوں کی گیلریاں کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں جہاں سے مختلف سیاسی جماعتوں کے حامیوںکے درمیان نعروں کا مقابلہ ہوتا رہا۔ایوان کی کارروائی صبح دس بجے کے مقررہ وقت کے بجائے تقریباسوا گھنٹے کی ٹاخیر سے شروع ہوئی،تلاوت قرآن مجیداور نعت رسول مقبول کے بعداسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ وہ تمام نومنتخب ارکان کو ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

اسی اسمبلی نے پاکستان کے قیام کے لیے قرارداد منظور کی تھی۔ یہی وہ اسمبلی ہے جس میں قائداعظم محمد علی جناح نے گورنر جنرل کا حلف لیا۔بعد ازاں انہوں نے پہلے خود سندھی زبان میںسندھ اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ انہوں نے نومنتخب ارکان سے بھی حلف لیا، 55 ارکان نے اردوجبکہ بعض نے سندھی اورانگریزی زبان میں حلف لیا، اس موقع پرمہمانوں کی گیلری میں شدید نعرے بازی کی گئی۔

تقریب حلف برداری کے بعد اسپیکر نومنتخب ارکان اسمبلی کو حروف تہجی کے اعتبار سے رجسٹرڈ پر حاضری لگانے کی ہدایت کی ،باری باری ارکان اسمبلی نے اپنا نوٹیفکیشن اسمبلی اسٹاف کو جمع کرانے کے بعدرجسٹرڈ پر دستخط کیئے۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما فریال تالپور اور نامزد وزیراعلی مرادعلی شاہ کا نام پکارنے پر ایوان میں زبردست خیرمقدمی نعرے لگائے گئے ،تحریک لبیک پاکستان کی نومنتخب رکن سندھ اسمبلی ثروت فاطمہ نقاب اوڑھ کر ایوان میں پہنچیں جبکہ پی پی کے رانا ہمیر سنگھ,تنزیلہ قمبرانی روایتی لباس زیب تن کیے ایوان میں آئے تھے۔

افتتاحی اجلاس میں سندھ اسمبلی کے کل 168میں سے ان 160ارکان نے حلف اٹھایا جنکی کامیابی کے نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن جاری کرچکا ہے۔جبکہ 8ارکان اسمبلی نے حلف نہیں اٹھایاان میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اورجی ڈی اے کے اراکین شامل ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 97ارکان کے ساتھ پہلی پوزیشن ہے۔اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف 30ارکان کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، متحدہ قومی موومنٹ کے 21، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی ای)کے 13،تحریک لبیک پاکستان کے 3اور متحدہ مجلس عمل کا ایک رکن ہے۔

پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 75، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 17اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر 5ارکان ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل نشستوں پر23، خواتین کی مخصوص نشستوں پر5 اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر 2 ارکان ہیں۔ایم کیو ایم کے جنرل نشستوں پر 16، خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر 4 اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔

جی ڈی اے کے جنرل نشستوں پر10، خواتین کی نشستوں پر 2 ارکان اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔تحریک لبیک پاکستان کے جنرل نشستوں پر 2اور خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر ایک رکن ہے۔پی ایس 48، میر پور خاص سے سیدذوالفقارشاہ اور پی ایس 54 تھرپارکر سے رزاق راہیموںکا نتیجہ روک لیا گیا تھا۔ تحریک لبیک کے امیدوار کا انتقال ہونے کے باعث پی ایس 87 ملیر پر الیکشن نہیں ہوا تھا۔

پیپلزپارٹی کے سید فضل علی شاہ جیلانی بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست سے کامیاب ہوئے انہوںنے صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے علی مردان شاہ، علی نواز مہر ،پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والی ڈاکٹرسیما ضیا اور متحدہ قومی موومنٹ کی مسز شاہینہ اشعر نے بھی حلف نہیں اٹھایا ۔نئی سندھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر سندھ اسمبلی کے باہر شدید بدنظمی اور ہلڑ بازی کی کیفیت نظر آئی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد سندھ اسمبلی کے مرکزی دروازے پر جمع ہوگئے جس کے باعث نومنتخب ارکان اسمبلی کے ساتھ ساتھ میڈیا کے نمائندوں، غیر ملکی سفارت کاروں اور سرکاری افسران کا اسمبلی کے احاطے میں داخلہ مشکل ہوگیا، پولیس کا عملہ ہجوم کو مسلسل روکنے کی کوششوں میں مصروف رہا اس دوران اسمبلی کے مرکزی دروازے پر سخت دھکم پیل ہوتی رہی اور اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر کئی ایسے افراد جن کے پاس اسمبلی میں داخلہ کے پاس بھی نہیں تھے وہ بھی اندر گھسنے میں کامیاب ہوگئے۔

لوگوں کی بہت بڑی تعداد کی سندھ اسمبلی آمد کے باعث اسمبلی کے اطراف اور مرکزی گیٹ پر شدید ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں ۔ سندھ اسمبلی کے ارکان کی حلف برداری کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس 15اگست کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات