پاکستان کا پہلا قومی ترانہ ، جو ایک ہندو شاعر نے لکھا تھا

پاکستان کا پہلا ترانہ ایک ہندو شاعر جگن ناتھ آزاد نے لکھا جسے بعد میں مسترد کر کے نیا ترانہ لکھوایا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 14 اگست 2018 14:53

پاکستان کا پہلا قومی ترانہ ، جو ایک ہندو شاعر نے لکھا تھا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 اگست 2018ء) : پاکستان کے قومی ترانے سے متعلق متضاد معلومات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کا قومی ترانہ حفیظ جالندھری نے لکھا ، یہ سچ ہے لیکن اس سے قبل پاکستان کے لیے ایک اور ترانہ بھی تحریر کیا گیا جس کو لکھنے والے ایک ہندو شاعر جگن ناتھ آزاد تھے۔ جگن ناتھ آزاد کو ان کی اُردو شاعری کی وہجہ سے کافی مقبولیت حاصل تھی ۔

اپنی وفات سے کچھ عرصہ قبل 2004ء میں بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو کے دوران جگن ناتھ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان کا پہلا ترانہ تحریر کیا تھا۔ 9 اگست 1947ء کوایک دوست نے قائد اعظم کاپیغام مجھ تک پہنچایا اور کہا کہ میں پاکستان کا پہلا ترانہ لکھوں۔ جگن ناتھ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ میں نے پانچ روز میں پاکستان کا پہلا ترانہ تحریر کیا جسے قائد اعظم نے چند گھنٹوں میں ہی منظور کر لیا۔

(جاری ہے)

اور بعد ازاں ریڈیو پاکستان پر میرا ہی لکھا ہوا ترانہ نشر کیا گیا۔ یہی ترانہ سرکاری سطح پر پاکستان کے قومی ترانہ کے طور پر پہلے ڈیڑھ سال استعمال ہوا۔ لیکن بابائے قوم کی وفات کے بعد اس کو ترک کردیا گیا۔ جس کے بعد قومی ترانہ کمیٹی نے حفیظ جالندھری کا لکھا ہوا ترانہ۔۔ پاک سرزمین شاد باد۔۔ اپنایا، جو پہلے سے تیارشدہ دھن پر بنایا گیا تھا۔

جگن ناتھ آزاد کے پاکستان کا پہلا ترانہ لکھنے کے اس دعوے کا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا، صفدر محمود اور عقیل عباس جعفری سمیت معروف تاریخ دانوں نے بھی اس حوالے سے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ جگن ناتھ آزاد کی کبھی بھی قائد اعظم محمد علی جناح سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی انہوں نے پاکستان کا پہلا ترانہ تحریر کیا تھا۔

جگن ناتھ کا تحریر کیا ہوا ترانہ درج ذیل ہے:
اے سرزمینِ پاک‬!
 ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
 روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
 تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک
 دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک‬!
 اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
 اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
 پہنچا سکے گا اسکو نہ کوئی بھی اب گزند
 اپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند
 اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
 اے سرزمینِ پاک‬!
 اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب
 اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب
 دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب
 ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک
 اے سرزمینِ پاک‬!
 اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام
 اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام
 آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام
 اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک
 اے سرزمینِ پاک‬!
 ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری
خاک اے سرزمینِ پاک‬!