آزادی کی قدر و منزلت ان اقوام سے پوچھیں جو ابھی تک محکوم ہیں۔ہمیں متحد ہوکر چیلنجزکا مقابلہ کرنا ہوگا

سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کو سنٹرل ایشیا میں اہم ملک کی حیثیت حاصل ہو گی ,، وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی کا یوم آزادی تقریب سے خطاب

منگل 14 اگست 2018 15:20

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اگست2018ء) پاکستان دو قومی نظریہ کے تحت معرض وجود میں آیا،پاکستان کے حصول میں ہمارے اسلاف نے بے شمار قربانیاں دیں۔ پاکستان کے قیام کے بعد ہی اسے مختلف مسائل اور چیلنجز کا سامنا تھا۔مگر مسلمانوں کے اس وقت کی لیڈر شپ نے جس حوصلہ اور جذبہ کے ساتھ پاکستان کے قیام میں اپنی خدمات سر انجام دیں وہ قابل تقلید ہیں۔

آزادی دنیا میں سب سے بڑی نعمت ہے۔ آزادی کی قدر و منزلت ان اقوام سے پوچھیں جو ابھی تک محکوم ہیں۔ پاکستان دنیا کا ایک معزز ملک ہے۔ پاکستان کا مقام پوری دنیا کے لئے اہم ہے۔ہمیں بہت سے اندرونی و بیرونی مسائل کا سامنا ہے مگر ایک قوم ، ایک ملک ، ایک مذہب اور ایک جذبے کے تحت ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ ایک سادہ مگر پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

تقریب میں یونیورسٹی کے سینئر پروفیسرز، ڈینز، چیئر مین ، ہیڈ ز آف ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹس، ہیڈز آف ایڈمنسٹریٹو سیکنشز، افسران، ملازمین اور مختلف سکولوں کے بچوں اور بچیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہاں پر چار قدرتی موسم موجود ہیں، پہاڑ قدرتی وسائل سے مالامال ہیں ،دریاؤں کی فراوانی ہے،قدرت نے جنگلات جیسی نعمت سے نوازا ہے اورنوجوانوں کی تعداد دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے۔

پاکستان میں دنیا کی سب سے گہری بندرگاہ گوادر کی شکل میں موجود ہے۔سی پیک کے قیام سے آنے والے وقتوں میں پاکستان دنیا کی قیادت کرنے والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ اس کی معیشت مستحکم اور مضبوط ترین ہو جائے گی۔سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کو سنٹرل ایشیا میں اہم ملک کی حیثیت حاصل ہو جائے گی جو کہ دنیا کے تمام مسلمانوں اور خاص کر پاکستانیوں کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ پاکستان نے پوری مسلم امہ کی قیادت کرنی ہے۔پاکستان کے مسائل اور چیلنجز عارضی ہیں، اس ملک کا مستقبل نہایت روشن اور تابناک ہے۔ ملک کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کاکردار مسلمہ ہے۔ اللہ نے پاکستانی نوجوانوں کو ٹیلنٹ ، تعلیم اور ہنر جیسی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ملکی جامعات تعلیم ، ٹیلنٹ اور ہنر کو پروان چڑھانے کے لئے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

گذشتہ 15سالوں کے دوران ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے فروغ کے لئے اس ادارے نے جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ دیگر اداروں کے لئے قابل تقلید عمل ہے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ 2025ء میں پاکستان دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت بن جائے گا۔ وائس چانسلرنے تقریب کے آغاز میں پرچم کشائی کی ۔ اس موقع پر قومی ترانہ پیش کیا گیا جبکہ یونیورسٹی سیکیورٹی کے چاق و چوبند دستے نے پرچم کو سلامی پیش کی۔

14اگست کی رات یونیورسٹی کی مختلف عمارتوں پر چراغاں کیا گیا اور قومی پرچم لہرائے گئے۔تقریب میں یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی و انتظامی شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین میں یوم آزادی نقد انعام بھی تقسیم کیا گیا جبکہ قیام پاکستان کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء جن میں بزرگ، عورتیں، مائیں، بہنیں، بچے شامل تھے کی بلندری درجات کے لئے اور وطن عزیز کی خوشحال کے لئے قرآن خوانی بھی کی گئی۔

اس موقع پر خصوصی طور پر ملک پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور امن و سلامتی کے لئے یونیورسٹی کے ڈین اور ممتاز عالم پروفیسر ڈاکٹر اذکیا ہاشمی نے دعا کروائی۔ انہوں نے دعائیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان کے حصول کے لئے لاکھوں مسلمانوں نے جانوں کا نذرانہ دے کر کیاجن کی قربانیوں کا صلہ آج پاکستان کی شکل میں موجود ہے۔ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔

اس کی قدر و منزلت ہماری دلوں میں موجود ہونی چاہیے۔ انہوں نے پاک آرمی اور دیگر شہدا ء کے لئے بھی درجات کی بلندی کے لئے دعا کی جنہوں نے ملک کی جغرافیائی و نظریاتی تحفظ کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے جن کی بدولت آج ہم امن و سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ تقریب کے دوران یونیورسٹی کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے زیر انتظام منعقدہ مختلف مقابلوں میں قومی و بین الاقوامی سطح پر ہزارہ یونیورسٹی کی نمائندگی کرنے والے طلباء میں میڈلز بھی تقسیم کئے گئے ۔