شام: اسلحہ ڈپو میں دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 67 ہوگئی

منگل 14 اگست 2018 15:50

ادلب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اگست2018ء) شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں یک اسلحہ ڈپو میں ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 67 ہوگئی۔شامی سول ڈیفنس نامی تنظیم کا کہنا تھا کہ سرمدا میں امدادی کارکن تاحال ملبے میں دبے افراد کی تلاش میں ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 35 ہوگئی ہے۔برطانوی تنظیم کے مطابق 17 بچوں سمیت 69 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 52 عام شہری ہیں جبکہ دہشت گردوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

تنظیم کے شامی سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ابتدا میں 12 لاشیں نکال لی گئی تھیں تاہم امدادی کارروائی کے دوران ملبے سے مزید لاشیں ملیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘دھماکا سرمدا کی رہائشی عمارت میں قائم اسلحہ ڈپو میں ہوا لیکن دھماکے کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکیں’۔

(جاری ہے)

رامی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق جنگجو گروپ حیات التحریر الشام سے تعلق رکھنے والے افراد کے خاندان سے تھا۔

دھماکے کے بعد عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی اور ملبے سے مزید کئی لاشیں نکال لی گئیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔حکومت نے ادلب کے جنوبی علاقے میں کارروائیوں میں تیزی دکھاتے ہوئے بمباری کی اور وہ قریبی علاقوں میں قبضے کی کوششوں میں مصروف ہے۔صدر بشارالاسد نے روس کی مدد سے دیگر علاقوں میں کنٹرول حاصل کرنے کے بعد حکومتی فورسز کو ادلب کا قبضہ حاصل کرنے کا بھی ہدف دیا ہے۔

ادلب میں 25 لاکھ کے قریب آبادی ہے جن میں سے نصف خانہ جنگی کے باعث ملک کے دیگر علاقوں میں بے گھرزندگی گزار رہے ہیں۔یاد رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو بعد میں مسلح بغاوت میں تبدیل ہوا اور اب تک 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :