غزہ کی پٹی پر چوتھی جنگ مسلط نہ کرنے کاسب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے،

کرنل یووال بن ڈو غزہ کی پٹی کی صورتحال کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں مگر ہم فی الحال جنگ کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں، انٹرویو

منگل 14 اگست 2018 18:26

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2018ء) اسرائیلی فوج کے سینئر عہدیدار اور سدرن آرٹلری کے کمانڈر کرنل یووال بن ڈو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر چوتھی جنگ مسلط نہ کرنے کاسب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے۔ایک انٹرویو میںاسرائیلی فوجی افسر نے کہا کہ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ غزہ کی پٹی سے پھینکے جانیوالے کاغذی جہاز اور گیسی غباروں سے اسرائیل کو بے پناہ مالی نقصان پہنچا ہے تاہم ان غباروں نے اسرائیل کو کسی قسم کے جانی نقصان سے دوچار نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر ہم نے چار سال سے کوئی فوج کشی نہیں کی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے۔ کرنل یووال بن ڈو نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کی صورت حال کو قابو میں رکھنا چاہتا ہے مگر ہم فی الحال جنگ کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے صدر یحییٰ السنوار صورتحال کو کنٹرول کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے اب تک غزہ سے سرحدی درندازی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سرحدی باڑ کی دوسری طرف ہماری تنصیبات پرحملے کئے جاتے ہیں اور ہمارے جنگی آلات اور مراکز کو آگ لگائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود ہم نے جنگ سے گریز کیا ہے۔بن ڈو نے تسلیم کیا کہ غزہ کی پٹی میں امن وامان اور معاشی صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔ صرف فوجی کارروائی سے غزہ کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ یہ سوال موجود ہے کہ اگر ہم غزہ کی پٹی میں حماس کے نیٹ ورک کو سو فی صد تباہ بھی کردیں تو اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ اس کے بعد غزہ میں حماس کی جگہ کون ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :