716ارب ڈالر کا ریکارڈ دفاعی بجٹ، ٹرمپ نے دستخط کر دئیے،چین سخت برہم
بل پر دستخط کے بعد ترکی کو جنگی طیارے فراہم کرنے پر بھی پابندی عائد، خلا بھی اب ایک میدان جنگ بن چکا ہے،ٹرمپ کا خطاب
منگل 14 اگست 2018 18:30
(جاری ہے)
اس کے علاوہ امریکی فوج کی نفری میں انہی رقوم سے مزید پندرہ ہزار چھ سو فوجیوں کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔
آئندہ برس کے لیے اب قانون کی شکل اختیار کر جانے والے اس دفاعی بجٹ کے مطابق امریکی فوج کے اہلکاروں کی تنخواہوں میں 2019ء سے 2.6 فیصد کا اضافہ بھی کر دیا جائے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دستخطوں کے بعد آئندہ برس کے لیے جو سالانہ امریکی دفاعی بجٹ اب قانون بن گیا ہے، اس میں مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کے ایک اہم رکن ملک ترکی کو جنگی طیارے فراہم کرنے پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔دفاعی بجٹ سے متعلق اس قانون کے تحت ترکی کو امریکا کی طرف سے آئندہ ایف پینتیس طرز کے جدید ترین جنگی طیاروں کی ترسیل ممنوع ہو گی۔ اس پابندی کی وجہ امریکا اور ترکی کے مابین ایک دوسرے کے روایتی حلیف ہونے کے باوجود اس وقت پائی جانے والی وہ شدید کشیدگی ہے، جس کا سبب ترکی میں ایکی امریکی پادری کی گرفتاری بنی ہوئی ہے۔اس امریکی پادری کا نام اینڈریو برنسن ہے اور اسے ترکی میں اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ امریکا اپنے اس شہری اور کلیسائی شخصیت کی رہائی کے لیے کئی مرتبہ ترکی سے براہ راست مطالبے کر چکا ہے، جن پر عمل درآمد نہ کیے جانے کی وجہ سے واشنگٹن نے ترکی کے خلاف متعدد اقدامات بھی کیے ہیں۔فورٹ ڈرم کے امریکی فوجی اڈے پر بجٹ قانون پر دستخط کرنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی اسپیس فورس کے قیام کے اپنے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ آسمانوں، زمین اور سمندروں کی طرح خلا بھی اب ایک میدان جنگ بن چکا ہے۔امریکی صدر کے مطابق ہم اپنی اس اسپیس فورس کو امریکی دفاعی افواج کا چھٹا بازو اور خلا میں امریکا کے اپنے حریف ممالک پر عسکری غلبے کو یقینی بنائیں گے۔ ٹرمپ کا 716 ارب ڈالر (627 ارب یورو) کا یہ سالانہ دفاعی بجٹ اپنی مالیت میں ریکارڈ حد تک زیادہ ہے لیکن واشنگٹن میں عسکری اور بین الاقوامی علوم کے مرکز کے مطابق عملی طور پر ٹرمپ کے پیش رو اوباما کے پہلے دور صدارت کے شروع کے تین برسوں کے دوران پیش کیے گئے تینوں سالانہ دفاعی بجٹ اپنی اپنی مالیت میں 2019ء کے ڈیفنس بجٹ سے زیادہ تھے۔ادھر چین نے امریکہ کے نئے دفاعی قانون پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اورکہاکہ وہ ان پہلوؤں کا جامع طور پر جائزہ لیں گے جو دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری کا تجزیہ کرنے والے اہم پینل کو مضبوط بناتے ہیں۔چینی وزارت کامرس نے کہا کہ اس نے سی ایف آئی یو ایس کے ایکٹ میں شامل کیے جانے کا نوٹس لیا ہے اور وہ اس کے مشمولات کا جامع جائزہ لیں گے اور چین کی کمپنیوں پر ہونے والے اثرات کو بغور دیکھیں گے۔ایک مختصر بیان میں وزارت نے کہا کہ امریکیوں کو چاہیے کہ وہ معروضیت کے ساتھ اور غیرجانبدارانہ طور پر چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ سلوک کریں اور سی ایف آئی یو ایس کو دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان سرمایہ کاری کے تعاون میں آڑ نہ بننے دیں۔اس میں مزید کہا گیا کہ چینی اور امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کے میدان میں زیادہ تعاون چاہتی ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنی کمپنیوں کی آواز پر دھیان دیں اور انھیں اچھا ماحول اور مستحکم امید فراہم کریں۔چین کی وزارت خارجہ نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ چین کے شدید اعتراض کے باوجود امریکہ نے وہ قانون منظور کر لیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے وہ اس قانون کے چین مخالف مشمولات سے مطمئن نہیں ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
-
ٹیسلا نے 4 ماہ قبل بنائی گئی یو ایس گروتھ ٹیم کو فارغ کردیا
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان سے سری لنکا کے دورے پر پہنچ گئے
-
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کو نئی شاہی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں
-
بھارت کا میڈیا عوام کے مسائل اجاگر کرنے کے بجائے مودی کے گن گاتا ہے،راہول گاندھی
-
تارکین وطن کے حوالہ سے صورتحال پر مغرب میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے، ایلون مسک
-
اقوام متحدہ کا غزہ کےہسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں بارے شفاف تحقیقات کا مطالبہ،امریکا نے بھی اسرائیل سے معلومات طلب کرلیں
-
بھارتی میڈیا مسائل اجاگر کرنے کے بجائے مودی کے گن گاتا ہے، راہول گاندھی
-
ٹرمپ سے عالمی رہنمائوں کی ملاقاتوں پر بائیڈن انتظامیہ پریشان
-
11 سال سے زائد افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں، برطانوی اخبار
-
ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے،آئی اے ای اے
-
تیسری بار اقتدار میں آنے کیلئے مودی کی مسلمانوں کیخلاف ہرزہ سرائی جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.