مقبوضہ کشمیر: کشمیری کل بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طورپر منائیں گے

مقبوضہ علاقے میں پاکستان کا یوم آزادی پورے جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا

منگل 14 اگست 2018 20:01

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اگست2018ء) مقبوضہ کشمیر میں آج پاکستان کا یوم آزادی پورے جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا جبکہ کل بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر منایا جائے گا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی جائے گی جس کی کال سید علی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے۔

بھارتی حکام نے سکیورٹی کے نام پر وسطی ، شمالی اور جنوبی کشمیر کے تمام علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیںاور یوم آزادی کی تقریبات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی فوج ، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے عوام نے آج پاکستان کا یوم آزادی پورے جوش وجذبے کے ساتھ منایا اور کشمیر کے طول وعرض میں پاکستان کے حق میں ریلیاں اور جلوس نکالے گئے، پاکستانی پرچم لہرائے اور مارچ پاس کئے گئے۔

(جاری ہے)

اسی طرح کی ایک ریلی ضلع اسلام آباد میںبجبہاڑہ ڈگری کالج کے طلباء نے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے آبائی علاقے زرپورہ میں نکالی۔ ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھائے طلباء نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ نوجوانوں نے سرینگر ،پلوامہ اوردیگر علاقوں میں پاکستانی پرچم کو سلامی دی اور مارچ پاس اور پریڈکی۔ مختلف علاقوں میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔

سرینگر کے لالچوک میں تین غیر کشمیریوں کو مقامی لوگوں نے اس وقت شدید تشدد کا نشانہ بنایا جب انہوں نے تاریخی گھنٹہ گھر پر بھارت کا قومی پرچم لہرانے کی کوشش کی۔ سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور مفتی ناصرالاسلام سمیت غیر قانونی طورپر نظربندحریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی ،شبیر احمد شاہ اور دیگر نے اپنے بیانات اور پیغامات میں یوم آزادی پر پاکستان کے عوام کو مبارکباد دی۔

سید علی گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام جدوجہد آزادی کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرنے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزادی کشمیر شاخ نے بھی اسلام آباد میں منعقدہ ایک اجلاس میںپاکستان کی حکومت اور عوام کو یوم آزادی پر مبارکباد دی۔ دہلی میں قائم بھارت کے تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر دوافراد کو 2001ء کے ایک جھوٹے مقدمے کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین نے ڈائریکٹوریٹ کے نوٹس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اسے مزاحمتی قیادت کو مرعوب کرنے کی بھارتی سازش کا حصہ قراردیا ہے۔