Live Updates

قومی اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب :تحریک انصاف نے متحدہ اپوزیشن کو بچھاڑ دیا

اسد قیصر176ووٹ لے کر کامیاب‘کاسٹ ہونے والے330ووٹوں میں سے8مسترد ہوئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 اگست 2018 10:38

قومی اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب :تحریک انصاف نے متحدہ اپوزیشن کو بچھاڑ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اگست۔2018ء) پاکستان تحریک انصاف نے سپیکرکے انتخاب میں مسلم لیگ نون‘پیپلزپارٹی ‘جے یوآئی (ف)‘اے این پی سمیت اپوزیشن جماعتوں کو بچھاڑ دیا ہے اور سپیکر کے عہدے کے لیے کاسٹ کیئے گئے 330ووٹوں میں سے 176ووٹ حاصل کرکے تحریک انصاف کے اسد قیصر قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کچھ دیر میں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کا انتخاب میں کامیاب تحریک انصاف کے اسد قیصر نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی حلف اٹھا لیا ہے۔ایاز صادق نے اسد قیصر کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لئے330 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں سے 8 ووٹ مسترد ہوئے، اسد قیصر نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ خورشید شاہ 146 ووٹ حاصل کیے۔

(جاری ہے)

اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لئے ووٹنگ تقریباً 3گھنٹے جاری رہی،تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر اور پیپلز پارٹی و ہم خیال جماعتوں کے امیدوار خورشید شاہ میں کانٹے دار مقابلہ ہوا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،اسد قیصر، خورشید شاہ اور موجودہ اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے انتخاب میں حصہ لیتے ہوئے ووٹ کاسٹ کیا۔

حلف برداری کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا جبکہ پیپلزپارٹی کے ارکان خاموش رہے۔اس دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔مسلم لیگ (ن )کے صدر شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے باعث ایوان میں نہیں آئے تھے تاہم وہ تاخیر سے قومی اسمبلی آئے انہوں نے کالی پٹی باندھ کر ایوان میں شرکت کی اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

اجلاس شروع ہوا تو کسی وجہ سے13 اگست کو حلف نہ اٹھا پانے والے 5منتخب اراکین قومی اسمبلی نے آج حلف اٹھایا، اسپیکر ایاز صادق نے ان سے حلف لیا۔اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے ایوان میں ووٹنگ شروع ہوئی تو حروف تہجی کے مطابق باری باری ارکان کے نام سے بلایا گیا، اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کا نام سب سے پہلے لیاگیا تھا تاہم وہ ایوان میں موجود نہیں تھے اس لیے پیپلزپارٹی کے عابد بھیو نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹنگ سے قبل اسپیکر نے بیلٹ باکس دکھانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کہیں اس میں ہاتھ لگاکر دیکھیں، کہیں کچھ پہلے سے تو نہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیلٹ باکس پر پین کی بجائے مہر کا استعمال کیا جائے۔اسپیکرایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں، مہر اور پیڈ فراہم کیے جائیں گے۔اب اگلا مرحلہ ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا ہے جس میں توقع کی جارہی ہے کہ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار قاسم سوری اور متحدہ اپوزیشن کے امیدوار اسد محمو د کو باآسانی شکست دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوا۔ پہلے مرحلے میں اسپیکر کا انتخاب قاعدہ 9 باب 3 کے تحت ہوا۔پولنگ کے موقع پر کسی بھی رکن کو موبائل سے ووٹ کی تصویر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہر ووٹر کو بیلٹ پیپر سیکرٹری اسمبلی کی طرف سے جاری کیا گیا۔امیدواروں نے اپنے دو دو پولنگ ایجنٹوں کے نام اسپیکر کو دیے۔ امیدواروں اور پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی ہوئی، کامیاب اسپیکر سے سبکدوش اسپیکر نے حلف لیا۔

اسپیکر کے انتخاب کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان رجسٹریشن اور شناختی کارڈ ساتھ لانا بھول گئے تاہم پولنگ ایجنٹس کی رضا مندی سے عمران خان کو ووٹ کاسٹ کرنے دیا گیا۔ نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی، پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر 15 نومبر 1969 کو پختونخوا کے ضلع صوابی میں پیدا ہوئے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائر سکینڈری سکول صوابی سے حاصل کی اور اسکے بعد یونیورسٹی آف پشاور سے گریجو ایشن کی۔

اپنے طالب علمی کے زمانے میں وہ ہاکی اور والی بال کے شاندار کھلاڑی تھے۔ان کے ایک ہم جماعت کا کہنا ہے کہ اسد قیصر کو ہاکی کھیلنا بہت پسند ہے، زمانہ طالب علمی میں وہ سکول میں کھیلے جانے والی ٹیم کی کامیابی میں خاص کردار ادا کرتے تھے۔انہوں نے 1996 میں تحریک انصاف جوائن کی اور اپنا سیاسی کیریئر بطور ایک ورکر کے شروع کیا اور پھر ضلع صوابی کے صدر کے عہدے تک پہنچے۔

2008 میں اسد قیصر کو پختونخوا میں تحریک انصاف کا صوبائی صدر بھی بنایا گیا اور وہ عہدہ اسد قیصر نے 2011 تک برقرار رکھا۔ مارچ 2013 میں اسد قیصر نے پارٹی الیکشن جیتا اور عام انتخابات میں این اے 13 اور پی کے 35 کی نشستوں پر صوابی سے حصہ لیا، جسکے نتیجے میں انہوں نے دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔اسد قیصر نے صوبائی نشست کو برقرار رکھا، اسکے بعد ان کو پختونخوا اسمبلی کی جانب سے چودہویں اسپیکر منتخب کیا گیا جو عہدہ اب تک برقرار ہے۔

الیکشن 2018 میں اسد قیصر نے این اے 18 صوابی اور پی کے 44 سے کامیابی حاصل کی۔انہوں نے دوسری سیاسی جماعتوں شباب ملی پاکستان اور جماعت اسلامی میں بھی شامل ہو کر مختلف عہدوں پر رہ کر فرائض انجام دیئے۔انہوں نے ضلع میں کئی نجی سکولوں کی بنیاد ڈالی۔واضح رہے قومی اسمبلی کےاسپیکر کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر جبکہ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے سید خورشید شاہ کو اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ٹاس ہم نے جیتا ہے، پچ اچھی ہے، میچ بھی اچھا ہوگا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نئی اسمبلی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جو بھی مسائل ہیں وہ پارلیمنٹ میں ہی حل ہوسکتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے لیے اسپیکر کے امیدوار اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

ایوان آمد کے موقع پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار سید خورشید شاہ نے کہاکہ زندگی کا اہم ترین الیکشن لڑ رہا ہوں، انتہائی پر امید ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کسی ایک جماعت کا نہیں، ہاﺅس کا کسٹوڈین ہوتا ہے، مجھے اللہ تعالیٰ سے پوری امید ہے، وہ ضرور کامیابی دیں گے، میری کامیابی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی فتح ہوگی۔اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے انتخاب ہوگا جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ قاسم سوری اور متحدہ اپوزیشن کے اسعد محمود کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات