سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں وزارت دفاع سے کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی
عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزارتِ دفاع کے بجائے ملٹری حکام کو عدالت میں طلب کیا جائے گا۔چیف جسٹس
میاں محمد ندیم بدھ 15 اگست 2018 12:39
(جاری ہے)
چیف جسٹس نے وزارتِ دفاع کے نمائندے بریگیڈیئر فلک ناز سے استفسار کیا کہ اب تک آپ نے اس فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟ جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں ابھی تک وزارتِ داخلہ کی جانب سے سمری موصول نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کتنے دن میں تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے جس پر انہوں نے درخواست کی کہ انہیں اس کام کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیا جائے۔عدالتِ عظمیٰ نے 4 ہفتے کا وقت دے دیا جبکہ وزارتِ دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ وہ ضروری معلومات فیڈرل انوسٹیگیش ایجنسی (ایف آئی اے) کو مہیا کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سیاست دان ایف آئی اے سے تعاون کر رہے ہیں جس پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے بتایا کہ میر ظفر اللہ خان جمالی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی، انہوں نے رقوم لینے سے انکار کیا ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرحاصل بزنجو اور ہمایوں مری الیکشن میں مصروفیات کے باعث اب ایف آئی اے میں پیش ہوں گے۔بعد ازاں عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں ماہ 11 اگست کو 1990 کی دہائی میں سیاست دانوں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق اصغر خان کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کردیا تھا۔اس ضمن میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے کیس سے جڑے فریقن سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ، سابق ڈی جی انٹر سروسز انٹیلی جنس اسد درانی، اٹارنی جنرل خالد اختر، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، مہران بینک کے مالک یونس حبیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے تھے۔اس کے علاوہ عدالت نے مذکورہ کیس کے تفتیشی افسر بشیر میمن کو رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔خیال رہے کہ اس کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ کی جانب ایک درخواست دائر کی گئی تھی کہ جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ ان کا کیس ٹرائل کے لیے فوجی عدالت کو نہ بھجوایا جائے۔ 9 جون کو اصغر خان عملدرآمد کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرایا تھا، جس میں انہوں نے 1990 کی انتخابی مہم کے لیے 35 لاکھ روپے لینے کے الزام کو مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ1990 کی انتخابی مہم کے لیے اسد درانی یا ان کے کسی نمائندے سے کوئی رقم نہیں لی اور نہ ہی کبھی یونس حبیب سے 35 لاکھ یا 25 لاکھ روپے وصول کیے۔نواز شریف نے کہا کہ ان الزامات سے متعلق 14 اکتوبر 2015 کو اپنا بیان ایف آئی اے کو ریکارڈ کروا چکا ہوں۔اس کے علاوہ اصغر خان کیس میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنی جماعت پر عائد الزامات کے حوالے سے اپنا بیان حلفی جمع کرادیا تھا۔مزید اہم خبریں
-
بھارت کے انتخابات میں ڈیپ فیک کا بڑھتا خطرہ
-
ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
-
ملک میں سونا ہزاروں روپے سستا ہوگیا
-
ایرانی صدر کی مزار اقبالؒ پر حاضری ، فاتحہ خوانی کی ،پھولوں کی چادر چڑھائی
-
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان کے دوسرے مرحلے میں لاہور پہنچ گئے ، دفتر خارجہ
-
بجلی کی اوور بلنگ پر ایف آئی اے اور لیسکو نے معاملات طے کرلیے
-
جب تک ظلم سہتے رہیں گے ظلم جاری رہے گا،علیمہ خان
-
آئی ایم ایف کے ساتھ طویل مدتی پروگرام ضروری ہے ، پاکستان سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ، زراعت کا شعبہ 5 فیصد کی شرح سے نمو کررہا ہے، وزیرخزانہ کا خطاب
-
وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دیدی
-
وزیر اعظم کاٹیکس کیسز میں دانستہ التوا ء کا نوٹس
-
حکومت بالکل ناکام ہو چکی، ان کو سارے کیسز واپس لینے ہوں گے، شیخ رشید احمد
-
پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کو خوراک میں احتیاط کرنے کا مشورہ دیدیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.