دُبئی:برطانوی بچی کو ہراساں کرنے پر پاکستانی رنگساز گرفتار

ملزم نے گھر کی دیواریں پینٹ کرنے کے دوران شرمناک حرکت کا ارتکاب کیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 15 اگست 2018 14:01

دُبئی:برطانوی بچی کو ہراساں کرنے پر پاکستانی رنگساز گرفتار
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 اگست 2018ء) دس سالہ برطانوی بچی سے جنسی چھیڑ چھاڑ پر پولیس نے پاکستانی رنگساز کو گرفتار کر لیا۔ استغاثہ کے مطابق جُون 2018ء میں رمضان المبارک کے دوران ایک برطانوی شخص نے گھر کی دیواریں پینٹ کروانے کے لیے چوبیس سالہ پاکستانی رنگساز کی خدمات چند روز کے لیے حاصل کیں۔ ایک روز برطانوی شخص نے نوٹ کیا کہ اُس کی دس سالہ بیٹی ڈِنر کے دوران کھانا نہیں کھا رہی اور بہت پریشان دکھائی دے رہی تھی۔

والد نے جب اُس سے اس عجیب و غریب رویئے کی وجہ پوچھی تو بچی نے بتایا کہ آج دِن کے اوقات میں پاکستانی رنگساز نے اُسے گلے سے لگا کر جسم کے مخصوص حصّوں کو چھُوا اور گالوں کو بھی چُوما۔ جس پر والد نے اس واقعے کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دی جس نے اگلے روز رنگساز کو گرفتار کر لیا۔

(جاری ہے)

استغاثہ کی جانب سے ملزم پر بچی کے ساتھ چمٹنے‘ چُومنے اور اُس کے اعضاء کو چھُونے کے الزامت عائد کیے گئے ہیں۔

ملزم نے عدالت کے سامنے خود کو بے قصور ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے متاثرہ بچی کو جان بُوجھ کر نہیں چھُوا‘ بلکہ غلطی سے ایسا ہوا تھا۔ جس پر پریذائیڈنگ جج عُرفان عمر نے دریافت کیا کہ ’غلطی سے‘ چھونے سے کیا مراد ہے؟ ملزم اس بات کی وضاحت کرے۔ اس پر ملزم نے کہا ’’میں ایک دیوار کو پینٹ کرنے میں مصروف تھا۔ بچی میرے پیچھے کھڑی تھی مگر مجھے اس بات کا پتا نہیں تھا۔

جب میں اچانک پیچھے کو مُڑا تو میرا جسم اور ہاتھ بچی کے جسم سے چھُو گئے۔ ‘‘ دُوسری جانب بچی کے والد نے عدالت کو بتایا کہ رات کو کھانے کے وقت بچی بہت خوفزدہ دکھائی دیتی تھی اور عجیب طرح سے برتاؤ کر رہی تھی۔ میں نے اُسے پُوچھا کہ کیا ہوا تو اُس نے بتایا کہ وہ ایک کمرے میں موجود تھی جہاں پاکستانی رنگساز دیوار کو پینٹ کرنے میں مصروف تھا۔

جس نے اُس کے کپڑوں میں ہاتھ گھُسا کر اُس کے جسم کو محسوس کیا‘ پھر اُسے گلے لگا کر چُوم لیا۔ اس کے بعدملزم نے بچی کو ڈانٹ کر کہا کہ وہ اس بارے میں کسی کو نہ بتائے‘ جس کے باعث وہ بہت خوفزدہ ہو گئی تھی۔جس پر میں نے سارے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی۔‘‘ تفتیشی پولیس افسر نے استغاثہ کو بتایا کہ شروع میں ملزم کا کہناتھا کہ وہ کام کرنے کے دوران پھِسل پڑا اور نادانستہ طور پر اُس کا ہاتھ لڑکی کے جسم سے چھُو گیا۔ تاہم بعد کی تفتیش کے دوران اُس نے اعتراف کیا تھا کہ اُس نے بچی کی شرٹ کے اندر ہاتھ ڈال کر اُس کے جسم سے چھیڑ چھاڑ کی تو وہ خوفزدہ ہو کر کمرے سے بھاگ نکلی۔ اس مقدمے کا فیصلہ 13 ستمبر 2018ء کو سُنایا جائے گا۔