وسط ایشیاء سے گیس اور بجلی کی درامد کا منصوبہ ملکی مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ کا سبب بن سکتا ہے، رشیدبٹ

گیس پائپ لائن اور بجلی کے ٹرانسمیشن لائنیں افغانستان سے گزریں گی جو پاکستان کے لئے ایک بڑا رسک ہو گا، سینئرتاجررہنما

بدھ 15 اگست 2018 14:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) سینئرتاجرہنمااوراسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ وسط ایشیاء سے گیس اور بجلی کی درامد کا منصوبہ ملکی مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔ گیس پائپ لائن اور بجلی کے ٹرانسمیشن لائنیں افغانستان سے گزریں گی جو پاکستان کے لئے ایک بڑا رسک ہو گا۔

افغانستان میں بھارت نواز حکومت، امریکہ کا اثر رسوخ اور عسکریت پسندوں کی موجودگی میں ترکمانستان سے پائپ لائن کے ذریعے گیس کی درآمد اور وسط ایشیائی ممالک سے بجلی کی درآمد ہمیشہ غیر یقینی رہے گی اس لئے اس میں سرمایہ کاری خطرات سے دوچار رہے گی۔ اس کے مقابلے میں بہتر آپشنز موجودہیں جنھیں اختیار کرنے سے توانائی بحران میں کمی آئے گی۔

(جاری ہے)

شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ بہت سے ممالک کو سی پیک منظور نہیں اور وہ اس منصوبہ کو ناکام اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے ہر آپشن استعمال کر رہے ہیں۔ان حالات میں افغانستان پر اعتماد کرنا خودکشی ہو گی۔ افغانستان میں موجودکمزور، غیر موثر اور کرپٹ حکومت تاپی گیس پائپ لائن اور ٹرانسمیشن لائنوں کی حفاظت کی اہل نہیں اور کسی بھی وقت غیر ملکی آقائوں کے کہنے پر سپلائی منقطع کر کے بھارت کو زمینی راستہ دینے کے لئے پاکستان کو بلیک میل کر سکے گی جو ہماری ملکی سلامتی پر کاری ضرب ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو ہمارا مستقبل برباد کرنے کا موقع نہیں دیناچایئے ۔ ایک پڑوسی ملک پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور کسی کو بھی توانائی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چائیے۔انھوں نے کہا کہ چین تاپی گیس پائپ لائن میں شمولیت کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے جس کے یقینی ہونے تک اس منصوبہ کو موخر کیا جائے۔