آڑٹیکل35اے کے معاملے پر ہندوستان اقوام متحدہ کے قانون کا پابند ہے ، سردار فاروق احمد طاہر

مقبوضہ کشمیر میںنہتے شہری دنیا کی تیسری بڑی فوج سے مقابلہ کررہے ہیں،27جولائی1946کو سرینگر میں منظور ہونے والی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے،قراردادپربحث

بدھ 15 اگست 2018 19:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) ڈپٹی سپیکر سردار فاروق احمد طاہر کی زیر صدارت بدھ کے روز منعقدہ اجلاس میں ہندوستان کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے حوالے سے ایوان میں پیش کی جانے والی قراردادوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد ایوان راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاکہ آڑٹیکل35اے کے معاملے پر ہندوستان اقوام متحدہ کے قانون کا پابند ہے ، یہ اقوام متحدہ میں موجود ہے اس لیے اس پر ہندوستان کی کوئی عدالت سماعت نہیں کر سکتی ۔

27جولائی1946کو سرینگر میں منظور ہونے والی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میںنہتے شہری دنیا کی تیسری بڑی فوج سے مقابلہ کررہے ہیں، میں ان نوجوانوں ، بچوں ، بچیوں اور ان مائوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے لخت جگر قربان کیے اور اس تحریک سے شکوہ بھی نہ کیا ۔

(جاری ہے)

انشاء اللہ یہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہو گی اور ہم سرینگر میں بیٹھ کر یوم آزادی پاکستان منائیں گے۔

امید ہے کہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بہتر شخص کو لگایا جائیگاجو عالمی فورمز پر کشمیریوں کی موثر نمائندگی کرسکے۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرپر ہندوستان نے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے ۔ ہندوستان میں دیگر اقلیتوں کے حقوق بھی صلب ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ نچلی ذات کے ہندوئوں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا جاتا ہے ۔ہندوستان کشمیریو ں پر تاریخ کے بدترین مظالم ڈھا رہا ہے ۔

افضل گورو شہید کو ہندوستان نے صرف اپنی تسکین کیلئے پھانسی دی حالانکہ اس کی اپنی عدالت کے فیصلے نے اسے بے گناہ ثابت کر دیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بننے کے وقت اثاثوں کی تقسیم میں ناانصافی کی ، انگریز اور کانگریس شامل تھے وہ نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان بنے ۔ انہوںنے کہا کہ قائد اعظم نے اپنے آخری ایام میں جب وہ انتہائی علیل تھے مہاجرین کی آباد کاری اور کشمیر کے حوالے سے بات کی کی۔

مقبوضہ کشمیر پاکستان کے ساتھ شامل ہو گا تو پانی کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا۔موجودہ وقت کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر پر تمام سیاسی جماعتیں ایک وفد بنائیں اور اس حوالے سے پاکستان کی نئی بننے والی حکومت سے معاملہ اٹھائیں ۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں آسیہ اندرابی ، شبیر شاہ ، یاسین ملک ، سید علی گیلانی سمیت کشمیری جو قربانیاں دے رہے ہیں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ یورپین یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دو ڈاکومنٹڈ سٹوریز دی ہیں امید ہے ان پر سماعت ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ مغرب میں انسانی حقوق کی حفاظت کے حوالے بہت کام کیاجاتا ہے میں اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش کرتا ہوں کہ یور پ میں برادری اور سیاست کے نام پر لوگوں کو تقسیم نہ کریں اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔

تمام جماعتیں ملکر ایک دن مختص کر لیں اور کشمیریوں سے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ لوگوں میں برادریوں کے نام پر تقسیم کو ختم کیا جا سکے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ممبر اسمبلی سردار عتیق احمد خان نے کہاکہ ہندوستان میں مسلمان ، سکھ اور نچلی ذات کے ہندو بھی ان کے تعصب سے محفوظ نہیں ۔ ہندوستا ن نے مقبوضہ وادی میں انسانیت کا قتل عام کیا ہے ۔

کشمیر یوں کا پاکستان سے رشتہ ختم نہیں کیا جا سکتا ہے ، ان کی تہذیب رنگ و نسل اور رہن سہن پاکستا ن سے ملتا ہے ، کشمیر کے بہنے والے دریا بھی پاکستان کی طرف بہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کی توجہ کشمیر کے مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں ۔ ممبر اسمبلی سردار خالد ابراہیم خان نے کہاکہ ہندوستان کے اندر بھی تقسیم در تقسیم ہے وہاںاقلیتوں کو حقوق نہیں دیے جاتے ، جمہوری نظام تب چلتا ہے جب اکثریت اقلیت کو ساتھ لیکر چلتی ہے ہم جمہوریت کی بقا کی بات کرتے ہیں ۔

کشمیر کا نوجوان پرامن تحریک چلا رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ساری قیادت کشمیر کے معاملے پر ایک ہے ۔ ممبر اسمبلی عبدالماجد خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ آج کے دن ایل او سی کے دونوں جانب کشمیری یوم سیاہ منار ہے ہیں اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کا مکروہ چہرہ کس قدر غاصبانہ اور جابرانہ ہے۔ ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہاکہ آج کے دن کشمیری جہاں بھی ہیں یوم سیاہ مناتے ہوئے بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کررہے ہیں کیونکہ بھارت دنیا کی رائے عامہ گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔

بھارت اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے کی گئی کمٹمنٹ کی نفی کررہا ہے اور گزشتہ سات دھائیوں سے کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے ۔ قائدین حریت کے ساتھ بھارت کا ناروا سلوک ریاست کے جغرافیہ کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے ۔ اقوام متحدہ کے کمیشن ONHCRکی رپورٹ میں ہمارے موقف کی تائید کی گئی ہے ۔ نریندر مودی جس کا داخلہ امریکہ میں بند تھا آج وہ ان کی محبوب ترین ہستی بن گیا ہے ۔ آج کے احتجاج کے ذریعے کیلئے ہم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بین الاقوامی برادری کا ضمیر جھنجوڑنا چاہتے ہیں کہ وہ معصوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بند کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔