عام انتخابات میں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ دار نبھائی نہ ہم الیکشن کمیشن کا درست انتخاب کرسکے،ایاز صادق

مجھ پر جعلی اسپیکر کے جملے کسے گئے جنہیں میں نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا،جب پارلیمنٹ کو چور کہا گیا تو مجھ سمیت تمام ارکان کے دل دکھے،ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کی یا اسپیکر کے عہدے کی تضحیک ہو، میری خواہش تھی کہ شیریں مزاری اسپیکر ہوں اور میں پھر وہی کروں جو وہ کرتی تھیں پیپلزپارٹی نے 2014 کے دھرنوں اور استعفوں میں مشکل وقت میں ساتھ دیا،سابق سپیکر کا خطاب

بدھ 15 اگست 2018 21:42

عام انتخابات میں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ دار نبھائی نہ ہم الیکشن کمیشن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2018ء) سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ عام انتخاباتمیں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور ہم بھی الیکشن کمیشن کا درست انتخاب نہیں کرسکے،ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کی یا اسپیکر کے عہدے کی تضحیک ہو، مجھ پر جعلی اسپیکر کے جملے کسے گئے جنہیں میں نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا، میں آپ کو نام لے کر نہیں پکاروں گا اور آپ کو جناب اسپیکر کہوں گا، جب پارلیمنٹ کو چور کہا گیا تو مجھ سمیت تمام ارکان کے دل دکھے،شیریں مزاری ان گائیڈیڈ میزائل ہیں جو اپنے اوپر گریں گی، میری خواہش تھی کہ وہ اسپیکر ہوں اور میں پھر وہی کروں جو وہ کرتی تھیں، پیپلزپارٹی نے 2014 کے دھرنوں اور استعفوں میں مشکل وقت میں ساتھ دیا جو قابل تعریف ہے، ممبر کی غیرحاضری پر ڈی سیٹ کرنے کا قانون تبدیل ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ایازصادق نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصرکواسپیکرقومی اسمبلی بننے پرمبارکباد دیتا ہوں،2013میں پاکستان کی پہلی جمہوری حکومت نے دوسری حکومت کو اقتدار منتقل کیا،آصف زرداری کی حکومت نے جمہوریت کو فروغ دیا،میرے کچھ سال بڑی تکلیف میں گزرے ،اللہ کاشکراداکرتا ہوں کہ مجھے فرائض انجام دینے کی ہمت دی ،جب کہاگیاپارلیمنٹ میں چوربیٹھے ہیں تومجھ سمیت تمام اراکین کوتکلیف ہوئی،اختلاف ضرور کریں مگرعزت بھی دیں ،جعلی اسپیکر کے جملے کسے گئے ،میں نے خنداں پیشانی سے برداشت کیے ،ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کی یا اسپیکر کے عہدے کی تضحیک ہو،میری ڈائس کے سا منے آکراحتجاج کیاجاتاتھامگرکوئی نظریں نہیں ملاتاتھا،میں آپ کو نام لیکر نہیں پکاروں گا میں آپ کو جناب اسپیکر کہوں گا،چاہتاتھاجیسے مجھے عزت ملی ویسے آپ کوبھی ملے،حکومتی اراکین شکوہ کرتے تھے کہاجاتاتھاآپ کاجھکاؤاپوزیشن کی جانب ہے،پیپلزپارٹی نے 2014 ء کے دھرنوں اور استعفوں میں جب مشکل وقت تھا ساتھ دیا،مشکل وقت میں خورشید شاہ نے میرا ساتھ دیا جو قابل تعریف ہے ،پی ٹی آئی کے استعفے قبول نہ کرنے پرخواجہ آصف نے تنقیدکی ،الیکشن کمیشن کواتنابااختیارکیاکہ ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا،شاہ محمود قریشی سے کہا کہ میرے چیمبر میں آئیں تاکہ استعفوں کا فیصلہ ہوسکے،اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ وہ استعفے یہاں منظور نہیں ہوئے،االیکشن میں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی ،ممبر کی غیرحاضری پر ڈی سیٹ کرنے کا قانون تبدیل ہونا چاہیے ،الیکشن ایکٹ 2017 میں بہت محنت کی گئی ،شیریں مزاری ان گائیڈڈ میزائل ہیں جو اپنے اوپر گریں گی ،شیریں مزاری حکومتی بنچ میں نہیں اپوزیشن میں بہتر کردار ادا کرسکتی ہیں ،میری خواہش تھی کہ شیریں مزاری اسپیکر ہوں اور میں پھر وہی کروں جو وہ کرتی تھیں ،ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ کس کی ذمے داری تھی یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ،ا فسران کی ٹریننگ نہیں کی گئی تو 20 ارب روپے کس چیز کے لئے گئے تھے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ چھ سات بجے تک انتخاب کے نتائج آنے چاہیے ،رات دیر اور دوسرے دن نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بھی اور آپ کا بھی احتساب ہو ،اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کریں گی۔