اسلامی یونیورسٹی میں سی پیک اورعالمی میڈیا کے موضوع پر کانفرنس شروع

نیپال ، یمن، ملائشیااور دیگر کئی ایک ممالک کے سفراء ، سفارت کاروں اور کئی ایک ممالک کے ماہرین تعلیم ، محققین و میڈیا کے نمائندوں کی شرکت اسلام فوبیا، چین اور مسلم دنیا کے تعلقات ، سی پیک کے ثمرات اور اس بابت مستقبل کی تیاریوں جیسے موضوعات پر بحث

بدھ 15 اگست 2018 21:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام پاک چائینہ اقتصادری راہداری اور عالمی میڈیا کے موضوع پر منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بدھ کے روز یہاں فیصل مسجد کیمپس میں شروع ہوئی جس کی افتتاحی تقریب میں نیپال ، یمن، ملائشیااور دیگر کئی ایک ممالک کے سفراء ، سفارت کاروں اور کئی ایک ممالک کے ماہرین تعلیم ، محققین و میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی اور اسلام فوبیا، چین اور مسلم دنیا کے تعلقات ، سی پیک کے ثمرات اور اس بابت مستقبل کی تیاریوں جیسے موضوعات پر بحث و تبادلہ خیال کیا۔

اسلامی یونیورسٹی نے اس کانفرنس کا انعقاد ینگھی بین الاقوامی فاؤنڈیشن پر برائے امن، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پلاننگ کمیشن کے ساتھ مل کر کیا ہے جس کی افتتاحی تقریب میں ینگھی فاؤنڈیشن سی ای او ،ہائی یوما نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے اثمار صرف معیشت تک محدود نہیں بلکہ دو طرفہ تعاون سے دونوں ممالک ایک دوسرے کی ثقافت کے ذریعے اور بھی قریب آئیں گے ۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کے ذریعے مختلف خطوں کے درمیان حائل خلا پر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسز کے ذریعے چین اور مسلم دنیا کے مابین باہمی تبادلہ خیال کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی کا کہنا تھا کہ سی پیک نہ صرف اقتصادی خوشخالی کا ضامن ہے بلکہ یہ مشرق اور مغرب کو آپس میں ملانے کا موجب بنے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانوں کو نفرت کی تاریخ مٹانی ہو گی اور قوموں کو دشمنیاں ختم کر کے ایک دوسرے کو سمجھنا ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے کئی حصوں میں اسلام کے حوالے سے غلط فہمیاں موجود ہیں اور میڈیا کے ذریعے ان تک اسلام کا اصل پیغام پہنچانا ہو گا جو کہ تشدد نہیں بلکہ خلوص اور امن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے لیے مسلم دنیا تک نئی راہیں کھولنے کا ایک نیا دروازہ ثابت ہو گا۔

صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چائینہ اقتصادی راہداری (سی پیک) باہمی اقتصادی تعاون کے ذریعے ایشیائی ممالک کو مغرب سے جوڑے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک بہت سے عناصرکو کھٹک رہا ہے اور وہ اس پر اثر انداز ہونے کی آئے روز مذموم کوشش کرتے رہتے ہیں۔ صدر جامعہ نے کہا کہ ماس میڈیا اس پراجیکٹ کے ذریعے ترقی پزیر اور ترقی یافتہ دنیا کے مابین ایک باربط رشتہ قائم کرنے کی اہمیت رکھتا ہے ۔

ان کامزید کہنا تھا کہ اس وقت مذہبی تناؤ اور ممالک کے مابین عصبیت و دشمنی کے رویوںکو سی پیک منصوبے کے ذریعے کم کرکے دنیا کو خوشحال بنانے کا بہترین موقع ہے ۔تقریب میں اسلامی یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کی ڈین ڈاکٹر ثمینہ ملک نے شرکاء کانفرنس کو خوش آمدید کہا اور اسلام کے خلاف جاری پراپیگنڈا اور میڈیا کے کردار پر بھی گفتگو کی۔

پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال سربراہ شعبہ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن نے تعارفی خطبے میں کہا کہ یہ سائنس و ٹیکنالوجی اور گلوبلائزیشن کا دور ہے جہاں ہمیں روایتی اسلوب سے ہٹ کر سوچنا ہو گا۔ عصر حاضر کا اہم مسئلہ دہشت گردی ہے ۔ جس نے ترقی کے خیموں میں اکھاڑ پچھاڑپید اکر رکھی ہے جبکہ اس تدارک میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے ۔ انہوں نے اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈا پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے پاک چین تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس کانفرنس کا مقصد اس دو طرفہ تعاون میں میڈیا کے کردار کے حوالے دانشمندانہ رویے اپنانا اور تشدد کے خلاف میڈیا کے کردار پر بحث کرنا ہے ۔ ڈاکٹر ظفر اقبال نے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تخلیقی میڈیا پالیسیوں اور سوشل میڈیا کے استعمال پر بھی اظہار خیال کیا۔ یہ کانفرنس جمعہ کے روز اختتام پذیر ہو گی۔