وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہوتا ہے چاہئے وہ نگران وزیراعلیٰ ہو یا منتخب وزیراعلیٰ ہو ،میر علائو الدین مری

بیروکریسی میں اچھے لوگ بھی ہیں میں نے دو ماہ کے اندر جو کچھ میں بلوچستان کے عوام کیلئے کرسکتا تھا وہ میں نے کیا ہے اب مطمئن ہوکہ جارہاہے ہوں،نگران وزیر اعلی بلوچستان

بدھ 15 اگست 2018 23:17

وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہوتا ہے چاہئے وہ نگران وزیراعلیٰ ہو یا منتخب وزیراعلیٰ ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ میر علائو الدین مری نے کہا ہے کہ بیروکریسی میں اچھے لوگ بھی ہیں میں نے دو ماہ کے اندر جو کچھ میں بلوچستان کے عوام کیلئے کرسکتا تھا وہ میں نے کیا ہے اب مطمئن ہوکہ جارہاہے ہوں۔ نگراں وزیراعلیٰ ہو یا اسمبلی سے منتخب وزیراعلیٰ ہو وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ معاشرے میں احساس ذمہ داری کا فقدان پیدا ہوگیا ہے ۔

ہر ایک کی اپنی خواہش ہوتی کہ میرا کام ہوجائے بیشک دوسرے کا نہ اس کو کوئی پراہ نہیں ہوتا میرا نہ کوئی سیاسی ایجنڈا ہے اور نہ میں سیاستدان ہوں جو ذمہ داری مجھے دی گئی تھی وہ پوری کرلی گئی ہے۔ اب باقی کام کوئی رہ گیا ہے تو وہ آنے والا وزیراعلیٰ کریگا ۔

(جاری ہے)

میر علائوالدین مری نے یہ بات بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں کیلئے 20ایکڑ زمین کے الاٹمنٹ کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا زمین کی الاٹمنٹ کا کوئی اہم مسئلہ نہیںتھا۔

مگر شاہد بیروکریسی نے کہی نہ کہی رکائوٹ ڈالی مجھے خوشی ہے کہ میں جاتے جاتے بحیثیت نگران وزیراعلی صحافیوں کیلئے 20ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کا اعلان کرکے جارہاہوں ۔انہوں نے کہا جب سے میں نے چارج سنبھالا تو یہ بات میرے نوٹس میں لائی گئی کہ گوادر میں پانی کا اہم مسئلہ جو حل نہیں ہورہا ہے۔ میں نے گوادر جاکر پانی کا مسئلہ حل کردیا ہے ۔ میں نے چینی حکام سے ملاقات کی اب وہ مصنوعی بارش کا بندوبست کریں گے اور گوادر کے ڈیم بھر جائیں گے ۔

انہوں نے کہا چائناکی حکومت کے ساتھ جو ہم نے معاہدہ کیا اس کے تحت اب گوادر کیلئے دالبندین کوئٹہ اور جہاں بھی پانی کا مسئلہ ہے وہاں چائنا کی حکومت نے ایسا منصوبہ بنایا کہ اب وہ جہاں بھی پانی کا مسئلہ ہو گا وہاں مصنوعی بارش کریں گے اور ڈیم بھر جائیں گے۔ انہوں نے کہا سیکورٹی فورسز نے لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کردی میں انہیں شہید کہونگا اس طرح جو صحافی اپنی ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہوئے ہیں میں انہیں بھی شہید کہونگا مگر افسوس کہ جو صحافی شہید ہوگئے ہیں ان کو ابھی تک صحیح معاوضہ نہیں ملا تو قابل افسوس بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافت کاپیشہ ایک مقدس اور عزیم پیشہ ہے اور پیشہ کے زریعے کی صحافی عوام کو اور سیاستدانوں کو صحیح حقائق سے آگاہ کرتے ہیں ۔شہید کبھی نہیں مرتا وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں الیکشن ہوئے اور منتخب ارکان آگئے ہیں اس بات کا افسوس ہے میرے دور میں دو دہشتگردی کے ایسے واقعات ہوئے ہیں جس کا مجھے افسوس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی شاید کہیں نہ کہیں رکائوٹ پیدا کرتی ہے مگر میرا ساتھ تعاون کیا اور 100فیصد بلوچستان کے عوام کیلئے جو کام میں نے شروع کردیئے تھے۔ ان میں سی80فیصد کامکمل ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے ہمارے معاشرے میں یہ فقدان پیدا ہوگیا ہے کہ ہم کسی کی مدد کرنے کیلئے تیار نہیں صرف اپنا ذاتی کام کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا پی ایچ ای کے محکمے نے گوادر میں پانی کے مسئلے کو ایک مسئلہ بنایا تھا اور میںنے وہاں جاکر چائنا کی کمپنی سے معاہد کیا اور پانی کا مسئلہ حل کیا۔

اور مصنوعی بارش سے میدانی ڈیم اور دوسرے ڈیم پانی کے بھر جائیں گے جس سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔اس سے قبل بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدرخلیل احمد کوئٹہ پریس کلب کے صدررضا الرحمن بی یو جے کے جنرل سیکرٹری ایو ب ترین نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر علائوالدین مری کو اور صوبائی وزیر اطلاعات خرم شہزاد کو بلوچی پگڑی پہنائی تقریب میں سیکرٹری اطلاعات انفارمیشن طیب علی لہڑی ،ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ حکومت بلوچستان شہزادہ فرحت ،ڈائریکٹر پی آئی ڈی بلوچستان عبدالمنان کاکڑ، سمیت سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

تقریب میں سینئر صحافی حافظ حمداللہ نے صحافیوں کو زمین کی الاٹمنٹ کے دوران بیروکریسی نے جو مشکلات ڈالی ان کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس سے قبل کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمان نے بھی پہلی مرتبہ صحافیوں کے معاملات میں وزیراعلیٰ ہائوس کے اسٹاف کی جانب سے جو مشکلات پیدا کی جاتی رہی ہیں ان سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا تاہم انہوں نے ان بیروکریسی کا نام لینے سے گریز کیا اور وارننگ دی کہ آئندہ وزیراعلیٰ ہائوس کی بیروکریس مسائل حل کرنے میں کوئی کوشش کی ہم اسی طرح اس کو ہم بھی جواب دیں گے۔ کوئٹہ پریس کلب میں ہونے والی تقریب کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض کوئٹہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری عبدالخالق رند نے ادا کیا۔