Live Updates

سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات میں تمام جمہوری تقاضوں کو پورا کیا گیا ، سید ناصر حسین شاہ

بدھ 15 اگست 2018 23:59

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2018ء) کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2018ء) سابق صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ و رکن سندھ اسمبلی سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات میں تمام جمہوری تقاضوں کو پورا کیا گیا اور ہمیں خوشی ہیں کہ اپوزیشن نے بھی اچھی روایات کا اظہار کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی سندھ میں آئندہ اپنے منشور پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے غریب اور عام عوام اور بالخصوص نواجوانوں اور خواتین کو روزگار کے بہترین مواقعوں کی فراہمی معیشت کی بہتری، فصلوں اور غریب کسانوں کی حالت زندگی کو بہتر بنانے کے لئے انہیں کھاد، بیج سمیت دیگر ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز مزار قائد پر نامزد گورنر عمران اسماعیل کی جانب سے کوئی پیشگی اطلاع مزار انتظامیہ کو نہیں دی گئی تھی اور مزار پر نامزد وزیر اعلیٰ سندھ سمیت تمام ارکان بھی گاڑیوں کی بجائے پیدل کی مزار تک گئے تھے۔ تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی عمران شاہ کی جانب سے گذشتہ روز شہری پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور ان کے اس رویہ پر ان کی پارٹی نے بھی ایکشن لیا ہے اور امید ہے کہ وہ آئندہ اس طرح کے عوام کے ساتھ مظالم نہ ہوں اس کے لئے اقدامات کریں گے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں نئی اپوزیشن ہمارے سر آنکھوں پر اور ہم ان کی مثبت تجاویز کو ضرور اپنائیں گے اور اگر وہ تنقید برائے اصلاح کریں گے تو وہ بھی مانیں گے۔ پیپلز پارٹی کے قائدین کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کے سوال پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف 30 سالوں سے بدنیتی اور بدنام کرنے کی غرض سے قائدین کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بناتے جارہے ہیں اور ہم نے ہمیشہ ان کا نہ صرف عدالتوں میں مقابلہ کیا بلکہ ہمیشہ سرخ رو ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات اور گرفتاریوں سے پیپلز پارٹی والے نہ پہلے گھبراتے تھے اور نہ اب ہم گھبرائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ہمارے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور فریال تالپور پر بھی جو مقدمات بنائیں گئے ہیںان کی تحقیقات2014-15 میں مکمل ہوگئی تھی لیکن ایک سازش کے تحت الیکشن سے کچھ روز قبل دوبارہ ان کو اٹھایا گیا اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجودکہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے نام ECL میں نہ ڈالیں جائیں ان کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بدنیتی اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اس کیس کو منی لانڈرنگ کا نام دیا جارہا ہے اور خود ہی ان کی ادائیگیوں کو چیک سے ہونے کا اقرار بھی کیا جاتا ہے اور 35 کروڑ کی کرپشن کا راگ الاپا جارہا ہے اور بلاول ہائوس کو جاری نوٹس میں اسے ڈیڑھ کروڑ کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح ہم ان سازشوں کا بھی مقابلہ کریں گے اور سرخ رو ہوں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات