گوادر کو مستحکم بندر گاہ اور اقتصادی شہر بنانے کے لیے بہتر انتظامی فریم ورک ، اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اور مقامی آبادی کے ساتھ ا قتصادی خوشحالی کے اشتراک کی ضرورت ہے،ا قتصادی ماہرین کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 16 اگست 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2018ء) مختلف وفاقی، صوبائی اور مقامی انتظامی ڈھانچوں کی وجہ سے گوادر شہر ایک منقسم اور بکھرے ہوئے انتظامی نظام کی طرف گامزن ہے ۔ گوادر کوایک مستحکم بندر گاہ اور اقتصادی شہر بنانے کے لیے ایک بہتر انتظامی فریم ورک ، شہر کی بنیاد پر اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اور مقامی آبادی کے ساتھ ا قتصادی خوشحالی کے اشتراک کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار ا قتصادی ماہرین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ( ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ''گوادر کے انتظامی اور شہری ڈیزائن'' کے عنوان سے ایک سیمینار کے دوران کیا۔ پبلک پالیسی کے مشیر نوید افتخار نے کہا کہ بندرگاہ اور شہر کے درمیان تعلق ایک دوسرے کی ترقی کو مضبوط بناتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ جیسے شہر ملک کے لئے بہت زیادہ اقتصادی مواقع اور منافع فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ غیر موثرگورننس کی وجہ سے گوادر میں پانی، بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی ترقی کے لئے ناکافی وسائل، شہری زمین کا غلط استعمال اور مقامی ماہی گیری اور آبادی کا ان کے مستقبل کے بارے میں خوف اہم چیلنج ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا کہ مقامی انتظامیہ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور تجارتی تنازعہ کے حل کے لئے بین الاقوامی شراکت داری کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں گوادر کی مقامی شناخت، ثقافت اور ورثہ کو تحفظ اور فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ سی پیک مجموعی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سب سے تیز ترین پروگرام ہے جہاں بحیرہ عرب کے ذریعے بہت سے تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کے ذریعے تجارت میں اضافہ متوقع ہے اور تاجکستان سمیت وسطی ایشیا کے ممالک نے بھی گوادر کے ذریے تجارت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سمندر کے راستے تجارت کے فوائد سے مکمل طور پرمستفیض ہونا چاہیے۔ سیکیور گلوبل کے سی ای او عامر ظفر درانی نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں گوادر شہر میں کوئی شہری ترقی نہیںہوئی جس سے حکومتوں کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ممکنہ اقتصادی منافعوں کو حاصل کرنے کے لئے مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔