Live Updates

پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہوگا‘تحریک انصاف‘مسلم لیگ(ق) اور دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی پوزیشن مضبوط

نون کے کئی ناراض اراکین صوبائی اسمبلی بھی چوہدری پرویزالہی کو ووٹ دیں گے‘وزیراعلی کے انتخاب میں بھی یہ اراکین اہم کردار اداکریں گے-ذرائع کا دعوی پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کیلئے متحدہ اپوزیشن کا امیدوار تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ، شہباز شریف کے نام پر پیپلزپارٹی اور (ن)لیگ میں اختلافات بڑھ گئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 اگست 2018 09:59

پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہوگا‘تحریک انصاف‘مسلم ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اگست۔2018ء) پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا انتخاب آج ہوگا جس میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر اتحادیوں کی پوزیشن مضبوط نظرآرہی ہے اور توقع ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب اور اتحاد کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الہی مسلم لیگ(نµ کے چوہدری اقبال کو بھاری اکثریت سے ہرائیں گے.انتخابات سے قبل مسلم لیگ نون کے حلقوں میں یہ بات گردش کرتی رہی ہے کہ کم ازکم نون لیگ پنجاب میں بھاری اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب رہے گی مگر انتخابی نتائج نے مسلم لیگ نون کو نہ صرف قومی اسمبلی میں بلکہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں بھی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے.

(جاری ہے)

ذمہ دارذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں چوہدری بردران کی ملاقاتوں اور رابطوں سے قیادت سے ناراض اور نالاں اراکین اسمبلی تحریک انصاف‘مسلم لیگ (ق) اور دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحاد یوں کے نامزد سپیکر وڈپٹی سپیکر بلکہ وزیراعلی کے امیدوار کو بھی ووٹ دیں گے. ذرائع نے دعوی کیا ہے پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ نون کا فاروڈبلاک وجود میں آچکا ہے جس سے نون لیگی قیادت آگاہ یہی وجہ ہے کہ شہبازشریف نے پنجاب کی سیٹ رکھنے کی بجائے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے کے لیے قومی اسمبلی کی سیٹ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ پنجاب میں ان کے صاحبزادے حمزہ شہبازوزیراعلی کے امیدوار ہونگے اور ناکامی کی صورت میں قائد حزب اختلاف .

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے مسلم لیگ نون کے کئی اراکین اسمبلی ناراض ہیںکہ مسلم لیگ نون کی قیادت اپنے خاندان کے باہر کوئی عہدہ دینے پر تیار نہیں . پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری پرویز الہی اسپیکر جبکہ دوست محمد مزاری ڈپٹی سپیکر کے امیدوار ہیں‘ مسلم لیگ نون کی جانب سے چوہدری اقبال گجر سپیکر کے امیدوار نامزد کیے گئے ہیں.

پنجاب اسمبلی کے نئے ایوان میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 175، مسلم لیگ ق کی 10 ہے جبکہ مسلم لیگ نون کے ارکان کی تعداد پنجاب اسمبلی میں 162، پیپلز پارٹی کی 10 ہے ذرائع کا دعوی ہے کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں پیپلزپارٹی سے بھی چوہدری بردران کے رابطے ہوئے ہیں اور پیپلزپارٹی پنجاب میں تحریک انصاف‘مسلم لیگ (ق)اور دیگر جماعتوں کے مشترکہ امیدواروں کی حمایت کرئے گی جبکہ سندھ میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتیں پیپلزپارٹی کی حمایت کریں گی.

علاوہ ازیں راہ حق پارٹی کا ایک رکن جبکہ 3 آزاد ارکان ہیں جبکہ 3 حلقوں میں نتیجہ زیر التوا اور 3 میں الیکشن روکے گئے ہیں، پنجاب اسمبلی کی 7 سیٹیں ارکان کے قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے کے باعث خالی ہوئی ہیں.دوسری جانب وزیر اعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی کے اراکین17اگست کو نئے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے، اجلاس بعد نماز جمعہ ساڑھے تین بجے شروع ہوگا.خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے17اگست کو ہونے والے اجلاس کے دوران قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، جس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بعد نماز جمعہ ساڑھے تین بجے شروع ہوگا.دوسری جانب یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کیلئے متحدہ اپوزیشن کا امیدوار تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ، شہباز شریف کے نام پر پیپلزپارٹی اور (ن)لیگ میں اختلافات بڑھ گئے.

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن )کے درمیان اختلافات پھر غالب آگئے ہیں وزارت عظمی کے امیدوار پر متحدہ اپوزیشن متحد نہیں رہی. وزارت عظمیٰ کیلئے شہباز شریف کے نام پر پیپلز پارٹی کے خدشات ہیں،پیپلز پارٹی کا ووٹ سوالیہ نشان بن گیا. بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کیلئے نامزد امیدوار تبدیل کرائیں گے. مسلم لیگ (ن )کی رہنما ءمریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ووٹ دے نہ دے،وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف ہی ہوں گے.

اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر بھی مسلم لیگ (ن) نے احتجاج کیااور پیپلزپارٹی نے خاموشی اختیارکی ،اب پیپلزپارٹی نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب سے پہلے متحدہ اپوزیشن کا امیدوار بدلنے کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ نون لیگی راہنما یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی سندھ میں صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی میں اپنا قائد حزب اختلاف لانا چاہ رہی ہیں اور ممکنہ طور پیپلزپارٹی کی سابق اتحادی جماعتیں اسے قومی اسمبلی میں سپورٹ کریں گی اسلام آباد میں یہ اطلاعات بھی گردش کررہی ہیں کہ آصف علی زرداری بلاول کو قائد حزب اختلاف کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اپنی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات