شہباز شریف بولتے رہے، نواز شریف سنتے رہے

نواز شریف اور شہباز شریف کی احتساب عدالت میں 30 منٹ کی ملاقات کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 16 اگست 2018 11:37

شہباز  شریف بولتے رہے، نواز شریف سنتے رہے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16اگست 2018ء) گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی ہوئی۔سابق وزیر اعلی شہباز شریف بھی عدالت میں موجود تھے۔اسیی متعلق میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف گزشتہ روز کچھ کمزور نظر آئے۔اور جیسے انسان تھکا تھکا ہوتا ہے ویسے لگ رہے تھے۔جب کہ نواز شریف کسی سے زیادہ بات بھی نہیں کر رہے تھے۔

عدالت میں شہباز شریف بھی موجود تھے لیکن انہوں نے نواز شریف کا اتنے گرم جوشی سے استقبال نہیں کیا۔نواز شریف نے بھی صرف ہاتھ ملایا حالانکہ شہباز شریف گلے ملنا چاہ رہے تھے۔شہباز شریف نواز شریف کے ساتھ تقریبا 30منٹ تک موجود رہے۔اس دوران شہباز شریف ہی نواز شریف سے بات کرتے رہے تھے لیکن نواز شریف نے کوئی خاص جواب نہ دیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے نواز شریف نے گزشتہ روز کمرہ عدالت سے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو بھی کی تھی اس موقع پر صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ کیا آپ کو مسجد میں جا کر نماز ادا کرنے کی اجازت ہے؟ ۔

تو نواز شریف نے جواب دیا کہ باہر جانے کی اجازت نہیں، نماز سیل میں ہی ادا کرتا ہوں۔مریم نواز سے روز ملاقات نہیں ہوتی۔مریم نواز سے بھی ملاقاتیوں کے ساتھ ہفتے بعد ہی ملاقات ہوتی ہے۔صحافی نے نواز شریف سے طبعیت سے متلعق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ جی الحمد اللہ ٹھیک ہوں۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ قید تنہائی میں ہیں۔ ؟۔تو نواز شریف نے جواب دیا کہ جی آپ کہہ سکتے ہیں۔

اس سے پہلے نواز شریف سے جیل میں ملاقات کرنے والے صحافیوں نے بھی اس بات کا ذکر کیا ہے کہ نواز شریف جیل میں قید تنہائی کی زندگی گزار رہے ہیں۔سابق چئیرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (((پیمرا))) ابصار عالم نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادیمریم نواز سے ملاقات کا احوال بتا تے ہوئے کہاکہ مریم نوازنے بتایا کہ مجھے روزانہ دو اخبار ملتے ہیں۔

لوہے کے پلنگ پر ایک گدا اور ایک جیل کی چادر ہے، باتھ روم سیل کے اندر ہی ہے۔ صبح 5 بجے سلاخوں والا دروازہ کُھلتا ہے اور شام کو 7 بجے تالا لگا دیا جاتا ہے۔ کسی سے یا کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں نواز شریف سے ملاقات کا احوال بھی لکھا اور کہا کہ میں نےنواز شریف سے سوال کیا کہ قید تنہائی میں 24 گھنٹے میں سب سے پُرسکون لمحات کونسے ہیں؟ جس پر میاں صاحب نے جواب دیا کہ سارے کے سارے لمحات پُر سکون ہیں۔

نواز شریف نے مجھے بتایا کہ میں اسپتال سے زبردستی واپس جیل آیا ۔۔۔نواز شریف نے بتایا کہ مجھے پہلی رات بیرک کے فرش پر سُلایا گیا۔ اب ایک لوہے کی چارپائی اور ایک گدا ہے۔ میرا 8x10 کا سیل ہے۔ جس کے دروازے کی جگہ لوہے کی سلاخیں ہیں۔ جسے شام کو7 بجےسے صبح 5 بجے تک بند کر دیا جاتا ہے۔