عجمان: اڑھائی کروڑ درہم کی نشہ آورگولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی

گرفتار کیے گئے ملزمان کا تعلق ایک عرب مُلک سے ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 16 اگست 2018 12:00

عجمان: اڑھائی کروڑ درہم کی نشہ آورگولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا ..
عجمان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 اگست 2018ء) عجمان پولیس نے وزارت داخلہ کے تعاون سے تقریباً اڑھائی کروڑ مالیت کی نشہ آور گولیاں امارات سے ایک دُوسرے مُلک میں سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ یہ مسکن ادویات 40 فیڈ گرائنڈنگ مشینوں اور ایک پاور جنریٹر میں چھُپائی گئی تھیں‘ جو متحدہ عرب امارات کی ایک بندرگاہ سے پکڑی گئیں۔ جس کے بعد تین عرب باشندوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

جن میں سے ایک 51سالہ ملزم‘ مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم تھا‘ جسے ایک گودام میں پاور جنریٹر کے اندر سے ممنوعہ نشہ آور گولیاں نکالتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ جبکہ باقی دو ملزمان کو دیگر اماراتی ریاستوں سے گرفتار کیا گیا جن کی عمریں بالترتیب تیس سال اور چالیس سال بتائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

عجمان پولیس کے کمانڈر انچیف میجر جنرل شیخ سلطان بن عبداللہ النُعیمی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے فیڈرل اینٹی نارکوٹکس اتھارٹی کو دو ماہ قبل ہی مخبری کی گئی تھی کہ ایک بندرگاہ کے ذریعے نشہ آور ادویات ایک ہمسایہ مُلک میں اسمگل کی جائیں گی۔

اس اطلاع کی بنیاد پر اینٹی نارکوٹکس افسران ‘ عجمان پولیس اور وزارت داخلہ کے اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جنہوں نے ملزمان پر نگاہ رکھنا شروع کر دی اور انتظار کیا جانے لگا کہ کہ وہ کب ممنوعہ اشیاء کی شپمنٹ وصول کرتے ہیں۔ جونہی انہوں نے منشیات کی شپمنٹ وصول کی توالجرف انڈسٹریل ایریا میں واقع ان کے گودام پر مشترکہ ٹیم کا چھاپہ مارا گیا۔

ملزمان نے یہ منشیات ایک ہمسایہ مُلک میں منتقل کرنا تھی۔ ملزمان کی اپنے منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی پُوری کوشش کے باوجود پولیس نے اُن کی کارروائی کو ناکام بنا دیا۔ ملزمان نے بندرگاہ سے سامان کی وصولی کے وقت گرائنڈرز اور جنریٹر پر لگے ڈیٹا سٹیکرز کو تبدیل کر کے اپنی دانست میں کسٹمز آفیسر کو دھوکا دینے کی کوشش کی تھی۔ چھاپے کے دوران پولیس کی جانب سے منشیات سُونگھنے والے ماہر کُتوں کا استعمال کیا گیا تاکہ پتا چلایا جا سکے کہ مشینوں اور جنریٹرز میں منشیات کس جگہ پر چھُپائی گئی ہے۔ ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں اپنے جُرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ جس کے بعد اُنہیں مزید تفتیش کی غرض سے سرکاری استغاثہ کے حوالے کر دیا گیا۔