سینئر وزیر آزاد حکو مت کے آبائی گائوں میں کروڑوں روپے مالیت سے بننے والی سڑک ایک بارش بھی نہ برداشت کر سکی

آزاد کشمیر و پنجاب کو ملانے والی اس سڑک کا رابطہ مکمل ختم ،اہلیان بھمبر سراپا احتجاج ، کروڑوں کے نقصان کے ذمہ داران کیخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ

جمعرات 16 اگست 2018 12:51

بھمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2018ء) سینئر وزیر آزاد حکو مت کے آبائی گائوں میں کشمیر کونسل کے کروڑوں روپے مالیت سے بننے والی سڑک مون سون کی ایک تگڑی بارش بھی نہ برداشت کر سکی ، کھیتوں کے اندر کی زمین پر تارکول ڈال کر سڑک بنائی گئی تھی ، نہ بیس بنائی گئی نہ ہی رولر چلایا گیا ، محکمہ شاہرات کے ذمہ داران کا اعتراف ، سڑک دو سال قبل محکمہ کے سپرد کر چکا ہوں متعلقہ ٹھیکیدار کا بیان ، آزاد کشمیر و پنجاب کو ملانے والی اس سڑک کا رابطہ مکمل ختم ہو گیا ،اہلیان بھمبر سراپا احتجاج ، کروڑوں کے نقصان کے ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ ، تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق کے آبائی گاوں پنڈی جہونجہ سے ملحقہ لکھ پور پنڈوڑی سے ایک بائی پاس روڈ کا منصوبہ بنایا گیا گیا موجودہ سنیئر وزیر طارق فاروق نے ذاتی کاوشوں سے دو سال قبل کشمیر کونسل سے اس منصوبہ کو پاس کروایا جس کے بعد اس سڑک پر کام شروع ہوا جس میں پنڈوڑی کے مقام سے نالہ بھمبر کے کنارے کنارے اس سڑک کا بنا کر پنجاب کے علاقہ سمرالہ سے ملایا گیا جہاں سے لوگوں کو بہتر سفری سہلوت میسر آئی جہاں سے وہ سرائے عالمگیر ، جہلم ، کھاریاں ، گلیانہ اور کوٹلہ کی الگ الگ سڑکوں پر سفر کرنے لگے اس سڑک کی تکمیل پر اس وقت کشمیر کونسل کے کروڑوں روپے کے اخراجات آئے جبکہ اس کا ٹھیکہ ٹھیکیدار چوہدری اشتیاق احمد کو ملا جس نے بظاہر اس کو کام مکمل کروایا اور اس کا افتتاح آزاد کشمیر کے الیکشن سے تھورا پہلے اس وقت کے وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے کیا اور اب جبکہ ان دو سالوں میں بھمبر میں مون سون کے باقاعدہ بارشیں ہوئیں تو یہ سڑک ساون کی ایک تگڑی بارش برداشت نہیں کر سکی ہے جس میں نواحی علاقوں میں ہونے والی بارش کے بعد پنڈوڑی نالہ میں پانی بھر گیا اور اس سڑک پر موجود کاز وے تھوڑا ہونے کی وجہ سے نالے کا پانی قریبی زمینوں میں داخل ہو گیا اور اپنا راستی بناتا ہوا اس سڑک تھ پہنچا جو پہلے ہی نالہ بھمبر کے کنارے پر بنائی گئی ہے معلوم ہو اہے کہ یہ پانی الخیر ہونیورسٹی کی دیوار تک پہنچا اور اس سڑک کے اوپر اورنیچھے سے راستہ نکال کر سڑک کو کراس کرتا رہا جس کی وجہ سے نالہ بھمبر کی طرف کے کنارے بہنا شروع ہو گئے اور آدھی سے زیادہ درمیان سے سڑک ختم ہو گئی جبکہ اس کام اس وقت ہوا جب الخیر ہونیورسٹی کی دیوار کے سامنے سے پانی سڑک کو مکمل بہا کر لے گیا اور صرف اوپر پتلی تارکول کی تہہ کھڑی رہی جبکہ نیچھے کوئی بھرتی اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی بیس بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے سڑک کے نیچھے سے ساری مٹی نکل گئی اور سڑک کے آر پار نالا بن گیا جسکو کسی بڑے حادثہ سے روکنے کے لئے محکمہ شاہرات نے اس تارکول کی تہہ کو توڑ ا تاکہ کوئی گاڑی اندر نہ گر جائے صحافیوں کی طرف سے اس سڑک کے سروے کے دوران تمام انکشافات سامنے آئے جہاں کرپشن کی انتہا اور انتہائی لاپرواہی سے بنائی جانے والی یہ سڑک اپنی ناقص کارکردگی کا ماتم کرتی دکھائی دی سڑک کے بہہ جانے کی وجہ سے بھمبر اور پنجاب کے علاقوں کا رابطہ مکمل ٹوٹ چکا ہے دوسری طرف متعلقہ ٹھیکیدار چوہدری اشتیاق احمد جو موقع پر موجود پائے گئے ان کا بیان تھا کہ میں یہ سڑک دو سال قبل محکمہ شاہرات کے حوالے کر چکا ہوں اب میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں میں تو اخلاق اس کو دیکھنے آیا ہوں جبکہ محکمہ کے متعلقہ آفیسران نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس سڑک کو بنانے کے لئے نیچھے نہ تو بیڈ بنایا گیا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی بیس بنایا گیا صرف کھوکھلی مٹی کے اوپر ہی تارکول ڈال کر اس سڑک کو بنایا دیا گیا ہے دوسری طرف اہلیان بھمبر اس کی گئی کرپشن اور لاپرواہی پر سخت غم و غصے میں پائے جاتے ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ اس سڑک کی ناقص تعمیر کی باقاعدہ انکوائری کروائی جائے اور جو جو بھی اس میں قصور وار نکلے اس کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جائے ۔